لاہور (پی این آئی) لاہور ہائی کورٹ نے کورونا وائرس کو نہ ماننے والے شہری پر 2 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ایک شہری کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی ، جس کی سماعت کے دوران شہری نے موقف اختیار کیا کہ حکومت کہتی ہے کہ کورونا کی وجہ سے بہت سنگین حالات ہیں
حالاں کہ پاکستان میں تو لاکھوں لوگ ہرسال ملیریا سے بھی مرجاتے ہیں ، یہ تمام نشانیاں اور بیماریاں زمانہ جاہلیت کی ہیں۔جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کیا چاہتے ہیں ملیریا کا علاج نہ کرائیں؟ آپ صرف کورونا وائرس کے نہ ہونے سے متعلق دلائل دیں ، آپ مجھے اصل بات بتائیں آئیں بائیں شائیں نہ کریں ، آپ کوئی اتھارٹی نہیں ہیں، عدالت کیلئے اتھارٹی کا بیان مستند ہوتا ہے کیوں کہ ڈاکٹر کی ملیریا رپورٹ کو لوگ مانیں گے ہائی کورٹ جج کے کہنے پر نہیں ہے۔بتایا گیا ہے کہ سماعت کے بعد عدالت نے درکواست کو غیر ضروری قرار دے کر مسترد کردیا ، جب کہ درخواست گزار کو 2 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنادی۔دوسری طرف اسلام آبادہائی کورٹ میں دائر کی گئی ایک درخواست میں درخواست گزار وکیل طارق اسد نے موقف اپنایا ہے کہ ویکسین کے ذریعے ہمارے جسم میں سور اور بندر کا ڈی این اے ڈالا جائے گا ویکسین سے متعلق ایک صفحے پر نقشے کی صورت میں تفصیلات بھی عدالت کے سامنے پیش کی گئی ہیں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ویکسین میں کوئی مسئلہ ہے تو آپ نہ لگوائیں ، درخواست گزار وکیل نے کہا ہم نہیں لگوائیں گے تو کہیں بھی سفر نہیں کر سکیں گے۔عدالت نے درخواست گزار وکیل سے استفسار کیا کہ وہ صرف ہمیں بندر بنائیں گے؟ وکیل طارق اسد نے جواب دیا نہیں، یہ دنیا بھر میں ایسا ہی ہو گا ہم تو بالکل ہی ان کے غلام ہوں گے. درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بل گیٹس کا آبادی کم کرنے کا ایک ایجنڈا بھی ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا،اس ویکسین سے لوگوں کی اموات ہوں گی اور وہ کورونا میں ڈال دیں گے وکیل نے کہا ویکسین میں ایک چپ بھی انسان کے جسم کے اندر لگ جائے گی ہم کہاں ہیں کیا کر رہے ہیں سب کچھ مصنوعی اینٹلی جنس سے معلوم ہو سکے گا. عدالتی استفسار پر وکیل نے کہا کہ یہ دنیا بھر میں ایسا ہی ہو گا ہم تو بالکل ہی ان کے غلام ہوں گے اس وقت گویا بطور قوم ہم سب حوالات میں ہیں آئندہ جیل میں ہوں گے عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے کے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں