اسلام آباد(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ،سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے تحریری طور پر مفاہمتی آرڈیننس مانگا لیکن وزیراعظم عمران خان نے مفاہمتی آرڈیننس دینے سے انکار کر دیا۔اپنے بیان میں سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ اسی نشست میں اپوزیشن نے کہا کاش ہم یہ مفاہمتی آرڈیننس
زبانی مانگتے تاکہ بعد میں مکر سکتے۔انہوں نے کہا کہ ان کا دیا ہوا تحریری مسودہ جنرل مشرف سے لیے ہوئے این آر او سے کافی حد تک مطابقت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ٹائم فریم کے دوران کے سارے کیسز معاف کرنے کی بات کی گئی،کرپشن اور منی لانڈرنگ کے کیسز بند کرنے کی بات کی گئی۔فیصل جاوید نے کہا کہ شہزاد اکبر کے مطابق زبانی این آر او مانگنے کے پروپوزل پر التجا شاہد خاقان عباسی کی تھی۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کی طرف سے این آر او مانگنے کا طریقہ ہے کہ مسودہ سامنے رکھا گیا۔۔۔۔
جب تک نیب رہے گا اس وقت تک ملک نہیں چلے گا، سابق وزیر اعظم نے سخت بات کر دی
اسلام آباد(این این آئی)سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نیب کا کیس ڈھائی سال سے چل رہا ہے ،جرم کا پتہ نہیں کیا ہے،اپوزیشن پر جھوٹے کیسز بنائے گئے ،اگر جھوٹ بول کے ملک چلانا ہے تو زیادہ دیر تک نہیں چل سکے گا، جب تک نیب رہے گا اس وقت تک ملک نہیں چلے گا۔ منگل کو احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب کا کیس ڈھائی سال سے چل رہا ہے ،جرم کا پتہ نہیں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ لگتا ہے ہمارا کام کیس کا سامنا کرنا ہے،جج ارشد ملک کا کیس پوری دنیا کے سامنے ہے، جھوٹے کیسز بنائے گئے اور سامنے اپوزیشن پر بنائے گئے۔انہوں نے کہاکہ چینی، گندم اور ایل این جی میں اربوں روپے کھاء گئے، کوئی کیس نہیں بنتا، جو کیس بن رہے ہیں اپوزیشن پر بن رہے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایل این جی ٹرمینل میں جو صارف رقم ادا کرتا ہے وہ کیا ہے، ایک وزیر کا ایل این جی ٹرمینل ڈیزل پر چلا اس سے ملک کو نقصان پہنچا۔انہوں نے کہا کہ جب ٹرمینل ایل این جی پر چل رہا تھا اس کی بچت 16 ارب تھی اور 4 ٹرمینل جو چل رہے ہیں ،ایل این جی پر اس سے 50 ارب کی سالانہ بچت ہو رہی ہے،انہوں نے کہا کہ آج ملک میں گیس نہیں، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، اگر جھوٹ بول کے ملک چلانا ہے تو زیادہ دیر تک نہیں چل سکے گا۔انہوں نے کہا کہ جب تک نیب رہے گا اس وقت تک
ملک نہیں چلے گا۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم جو مرضی فیصلے کر لے اس پر عمل نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ آج نارووال کا کیس چل رہا کل کرتار پور ریفرنس چلے گا۔انہوں نے کہاکہ ندیم بابر صاحب جھوٹ بولتے رہیں، میں ان کا مشکور ہوں انہوں نے اعتراف کیا ایل این جی ضروری ہے،انہوں اعتراف کیا کہ اس گورنمنٹ میں کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں