آپ پی ڈی ایم کا حصہ ہیں یا نہیں؟ پیپلزپارٹی سے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد(پی این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیپلز پارٹی قیادت کے سامنے سوال ر کھتے ہوئے پوچھا ہے کہ آپ پی ڈی ایم کا حصہ ہیں کہ نہیں ۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے استعفوں کے فیصلے کی پاسداری کرے یا کھل کر اس سے لاتعلقی کا

اظہار کرے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم میں استعفوں کے معاملے پر انتشار ہے، پیپلز پارٹی استعفے نہیں دینا چاہتی، ن لیگ میں دھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر سنجیدہ ہیں تو 31 دسمبر کو استعفی جمع کرادیں ورنہ قوم کو گمراہ نہ کریں۔ پیپلزپارٹی نے سندھ اسمبلی تحلیل کرنے کا عندیہ دیدیا ترجمان سندھ حکومت اور مشیر قانون و ماحولیات بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے سندھ اسمبلی تحلیل کرنے کا آپشن استعمال کرنے کا عندیہ دے دیا۔تفصیلات کے مطابق مرتضیٰ وہاب نے سندھ اسمبلی تحلیل کرنے کا آپشن استعمال کرنے کا اشارہ دے دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ استعفوں کا سن کر کچھ لوگ شیروانیاں سلوا رہے ہیں۔جو لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ ان کے شیروانی پہننے کے دن آ گئے ہیں،انہیں جھنڈے کے ساتھ ڈنڈا بھی مل رہاہے۔میں ان کو بتانا چاہوں گا کہ استعفے کے علاوہ وزیراعلیٰ سندھ کا یہ استحقاق ہے،ان کا آئینی حق ہے کہ وہ اسمبلیاں تحلیل کر سکتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا اختیار ہے،وہ اسمبلیاں تحلیل کر سکتے ہیں۔مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ اگر سندھ اسمبلی تحلیل ہوتی ہے تو جو 27 ، 28 لوگ سلیکٹ ہو گئے تھے،ان کی سلیکشن ختم ہو جائے گی۔جو تھوڑی بہت تنخواہ ان کو مل رہی تھی وہ بھی ان کے ہاتھ سے نکل جائے گی۔واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمیں مل کر اس سلیکٹڈ

نظام کا مقابلہ کرنا پڑے گا اور ہم جمہوریت کے لیے سندھ حکومت اور نیشنل اسمبلی قربانی دینے کے لیے بھی تیار ہیں . لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی مزاحمت اور تحریکیں چلانے کی ایک تاریخ ہے اور اگر اس لانگ مارچ کو کامیاب ہونا ہے تو وہی لوگ جو ضیا کی آمریت کا مقابلہ کرتے تھے، جو مشرف کی آمریت کا مقابلہ کرتے تھے ان کو مل کر اس سلیکٹڈ نظام کا مقابلہ کرنا پڑے گا. انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں میں جو جوش ہے وہ آپ کے سامنے ہے اور یہ حکومت اور اس کے نمائندے اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے انہوں نے کہاکہ ہم نے عوام کو متحرک رکھنے کا عمل جاری رکھا ہوا ہے اور ہمارا مطالبہ بھی آپ کے سامنے ہے کہ 31جنوری تک عمران خان کو مستعفی ہونا پڑے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں