اسلام آباد (پی این آئی) جمیعت علمائے اسلام (ف) میں بغاوت کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے ۔ مولانا فضل الرحمان پارٹی پالیسی سے متصادم بیانات دینے پر کا پارٹی رہنماؤں سے ناراض ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جے یو آئی (ف) اور (پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ ) پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف
جے یو آئی ف کے رہنماؤں حافظ حسین احمد اور مولانا شیرانی کی تنقید کی وجہ سامنے آگئی ہے۔میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان پارٹی پالیسی سے ہٹ کربیانات پر سینئر رہنماؤں سے ناراض ہیں۔جے یو آئی (ف) کی پالیسی کیخلاف بیانات دینے والے رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ کہ آج جے یو آئی میں پیسے والوں کو آگے لایا جارہا ہے۔ مولاناشیرانی،گل نصیب ودیگر رہنماجمعیت کی پالیسی سےتنگ ہیں،جے یو آئی موروثی جماعت ہے، بطور جمعیت کے رکن میرے فارم پر خود مولانا مفتی محمود نے دستخط کیے تھے، پرانے رہنماؤں کو جے یو آئی میں برداشت نہیں کیا جارہا۔انہوں نے کہا کہ میں مولانا فضل الرحمان سے پہلے جمعیت میں آیا تھا، میں 1973 میں جمعیت میں آیا اور فضل الرحمان 1980 میں رکن بنے، ترجمانی سے ہٹایا گیا ہے لیکن اب بھی جمعیت کا رکن ہوں۔ دوسری جانب فضل الرحمان کی ہدایت پر دونوں رہنماؤں سے بلوچستان جے یو آئی قائدین نے ملاقات کی، حافظ حسین احمد اور مولانا شیرانی سے پارٹی پالیسی کے مخالف بیانات پر پوچھ گچھ کی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی پالیسی کے خلاف بیانات پر دونوں قائدین واضح جواب نہ دے سکے، بظاہر سینیٹ الیکشن میں پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پر سینئر رہنما ناراض ہیں، سینیٹ ٹکٹ نہ ملنے پر حافظ حسین ، مولانا شیرانی پارٹی مخالف بیانات دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ مولانا اختر شیرانی نے عرب ٹی وی کو دئے گئے انٹرویو میں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موؤمنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر خود سیلیکٹڈ ہیں تو وہ عمران خان کو کیسے سیلیکٹڈ قرار دے رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمان سے ہمیشہ جھوٹ بولنے کے معاملے پر اختلاف رہا اور آئندہ بھی رہے گا کیونکہ وہ جھوٹ بولنے کے ماہر ہیں، موجودہ پی ڈی ایم تحریک ذاتی مفادات کے لیے قائم ہوئی کیونکہ اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کے لیے فضل الرحمان جلسے جلوس کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمیعت علماء اسلام فضل الرحمان اور جمعیت علماء اسلام پاکستان دونوں علیحدہ گروپ ہیں، کارکنان جے یو آئی ف کو نہیں بلکہ صرف جے یو آئی پاکستان کو جانتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں