ماضی میں جو بھی حکمران آیا اس نے اپنے 5 سال کا ہی سوچا، ماحولیاتی آلودگی اور تبدیلیوں سے نمٹنا ہمارے لیے چیلنج ہے، وزیر اعظم عمران خان کا خطاب

اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ماضی میں جو بھی حکمران آیا اس نے اپنے 5 سال کا ہی سوچا، ماحولیاتی آلودگی اور تبدیلیوں سے نمٹنا ہمارے لیے چیلنج ہے، ہم پر ملک کو درپیش ماحولیاتی صورتحال بہتر کرنے کی ذمہ داری ہے، ہم نے انگریزوں کے بنائے جنگلات ختم اور دریا آلودہ

کردیئے،آنے والی نسلوں کیلئے ایک بہتر اور سرسبز پاکستان چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں، بلین ٹری ہنی پروگرام سے مقامی لوگوں کو بھی فائدہ ہوگا۔بلین ٹری ہنی پروگرام کے افتتاح کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی اور تبدیلیوں سے نمٹنا ہمارے لیے چیلنج ہے، ہم پر ملک کو درپیش ماحولیاتی صورتحال بہتر کرنے کی ذمہ داری ہے، ماحولیاتی تبدیلی سیمتاثرہ ملکوں میں پاکستان کا5واں نمبرہے، بدقسمتی سے جنگلات کے رقبے میں تیزی سے کمی ہوئی، ہم نے انگریزوں کے بنائے جنگلات ختم اور دریا آلودہ کردیئے، سرسبزعلاقوں میں درخت کاٹ کرعمارتیں بنائی گئیں، پہلے آلودگی نہیں تھی تو لوگ نہروں اور نلکوں سے پانی پیتے تھے، سپریم کورٹ کے ریمارکس ہیں کہ سندھ میں زیرزمین پانی 70 فیصد آلودہ ہے، سردیوں میں لاہورمیں آلودگی خطرے کی حد سے بڑھ جاتی ہے، پورے ملک میں شہروں کا ماسٹر پلان ہی نہیں ہے، ہم شہروں کے ماسٹر پلانز بنا کر زرعی زمین بچانا چاہتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ جو بھی حکمران آیا اس نے اپنے 5 سال کا ہی سوچا، ماضی کی حکومتوں نے جنگلات کی اراضی سیاسی مقاصد کے لئے لوگوں کو لیز پر دی، موجودہ حکومت ماحولیات پر خاص توجہ دے رہی ہے، ہم آنے والی نسلوں کیلئے ایک بہتر اور سرسبز پاکستان چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں، خیبر پختونخوا میں ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ

بنایا تو ہمارا مذاق اڑایا گیا لیکن غیرملکی این جی اوز نے ہمارے بلین ٹری سونامی پروگرام کی تصدیق کی۔بلین ٹری ہنی پروگرام کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ اس پروگرام سے مقامی لوگوں کو بھی فائدہ ہوگا، پاکستان میں نوجوان آبادی زیادہ ہے جن کے لئے ہم روزگار کے مواقع پیدا کررہے ہیں، جب تک ہم اپنی برآمدات نہیں بڑھائیں گے، پاکستان امیر ملک نہیں بن سکتا،ہم گھی اور کھانے کا تیل درآمد کرتے ہیں، خوردنی تیل درآمد کرنے سے کرنٹ اکاؤنٹ پر بوجھ پڑتا ہے، ملک میں زیتون کی پیداوار بڑھا کر خوردنی تیل کی درآمد پر اخراجات کم کرسکتے ہیں، برآمدات بڑھانے کے لئے معیار برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ جب تک برآمدات نہیں بڑھائیں گے، پاکستان امیر ملک نہیں بن سکتا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں