اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے کہاہےکہ موجودہ دو سال میرے زندگی کے مشکل سال تھے ،ادارے تباہ تھے ، ہمارے روپے کے اوپر پریشر تھا اور اس طرح کا پاکستان ملا ۔انہوںنے کہاکہ مجھے انداز تھا کہ مشکل وقت آئے گا ، جب انہوںنے چار گنا قرضہ پاکستان پر بڑھا دیا ،اس کے بعد ہمیں پتہ تھا ملک
مشکل میں پڑ گیا ہے اور چاروں طرف پیسے دینے ہیں ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ قرضے مانگتے وقت ایک شرمندگی ہوتی ہے ہمارے پاس پیسے نہیں تھے ، جب لوگ مانگ رہے تھے تو پھر ہمیں دوست ممالک کے پاس جانا پڑا ، آپ کو بہن بھائی سے قرضہ مانگیں تو ایک دفعہ دے دینگے مگر آپ جب دو سری اور تیسر ی مرتبہ مانگیں تو آپ کے قریبی دوست بھی بری نظر سے دیکھیں گے ۔انہوںنے کہاکہ مجھے بجلی کے حوالے سے اندازہ نہیں تھا ، گردشی قرضے تھے ، بجلی مہنگی بنارہے ہیں ، اگر بجلی کی قیمت بڑھاتے ہیں تو انڈسٹری اور لوگوں پر پریشر بڑھ جاتا ہے اور اگر بجلی نہیں بڑھاتے تو قرضے بڑھ جا ئیں گے۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ لوگوں نے مجھے یہ تو نہیں کہا تھا کہ جب دن آپ آئیں گے اور سوئچ آن کرینگے اور ملک ٹھیک ہو جائے گا ،اب تبدیلی آئی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جب آپ لوگوں سے وعدہ کرتے ہیں تو پانچ سال کیلئے ہوتے ہیں کیونکہ آپ پانچ سال کیلئے اقتدار میں آتے ہیں اور عوام اگلے الیکشن میں فیصلہ کرینگے ۔ انہوںنے کہاکہ تبدیلی یہ آئی ہے کہ جن کو کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا تھا وہ آج جیلوں کے چکر لگا رہے ہیں ،ساری جنگ یہ ہے کہ عمران خان سے برا کوئی نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ یہ سارے بڑے بڑے ڈاکو اکٹھے ہو گئے ہیں ، یہ کیوں ہماری بلیک میلنگ میں آکر این آر او نہیں دے رہا ؟یہ پہلی بار ہوا ، جنرل مشرف ملٹری ڈکٹیٹر تھے ،
عدلیہ ان کے نیچے اور سب ان کے نیچے تھے اور اس نے دونوں کو این آر او دے دیا ، انہوںنے 34شقوں کے اندرتبدیلی کا کہہ رہے تھے اور 38میں سے 34شقوں میں تبدیلی کر دیں تو نیب دفن ہو جائے گی ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ یہ اربوں روپے کی چوری کر کے بڑے گھر بنا لئے ، باہر پراپرٹی ہیں ان کو کیا معاف کر دیں اور چھوٹی چھوٹی چوری والے جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں