اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی کابینہ میں ہونے والی حالیہ تبدیلیوں میں شیخ رشید احمد کو وزارت داخلہ کا قلمدان سونپا گیا ۔ شیخ رشید کو وزارت داخلہ بنانے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے ان کے اپوزیشن کے لیے نرم رویے پر اعتراض کیا اور شیخ رشید پر اظہار برہمی بھی کیا۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ شیخ
رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان میرے ایک انٹرویو پر مجھ سے نالاں تھے کیونکہ اس انٹرویو میں میں نے اپوزیشن کے لیے نرم لہجہ اختیار کیا تھا۔وزیراعظم نے مجھے ہدایت کی ہے کہ جہاں اپوزیشن کی بات آ جائے وہاں اپنا لہجہ سخت رکھا کریں۔ لیکن میں نے وزیراعظم سے کہہ دیا کہ اب چونکہ میں وزیر داخلہ ہوں تو کچھ معاملات میں مجھے غیرجانبدار ہونا پڑتا ہے ۔شیخ رشید کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے انہیں میڈیا سے ڈیل کرنے کی اضافی ذمہ داری بھی دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان میرے انٹرویو سے خوش بھی تھے اور انہوں نے مجھے میڈیا میں حکومت کی نمائندگی کرنے کا ٹاسک بھی سونپا۔وزارت کا قلمدان تبدیل ہونے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ملک کا وزیر داخلہ ہونا وزیر ریلوے ہونے سے زیادہ مشکل ہے۔ وزارت داخلہ کے مقابلے میں وزارت ریلوے زیادہ مشکل وزارت نہیں ہے کیونکہ وزارت داخلہ میں مجھ پر بہت ساری ذمہ داریاں ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود کسی کو این آر او نہیں دیں گے۔ یہ حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرے گی۔یاد رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے رواں ہفتے اپوزیشن سے متعلق ایک بیان میں کہا تھا کہ اپوزیشن کہتی ہے کہ انہیں عمران خان سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں کرنے، اپوزیشن ہمیں بتا دے کہ وہ کس سے بات کرنا چاہتے ہیں ، ہم انتظامات کر دیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں