اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اپوزیشن لاہور کے جلسے کے بعد بالکل ہی فارغ ہوچکی ہے، سب کو پتا ہے کہ اپوزیشن نے اسی تنخواہ پر کام کرنا ہے، سینیٹ الیکشن میں حصہ لینا ہے۔ایک انٹرویومیں فواد چوہدری نے کہا کہ ایک طرف استعفوں کا کہہ رہے دوسری طرف
ضمنی الیکشن کا مطالبہ کررہے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ 2012 میں سینیٹ کے الیکشن 30 دن پہلے ہوئے تھے، پوری دنیا میں الیکشن کمیشن وہ تاریخ فالو کرتا ہے جو انتخابات کے لیے حکومت دیتی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اللّٰہ کرے پیپلز پارٹی کے دل میں رحم آئے اور سندھ سے ن لیگ کو سینیٹ کی ایک سیٹ دے دیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے سارے ضمنی انتخاب بھی لڑنے ہیں استعفے بھی نہیں دینے اسی تنخواہ میں کام کرنا ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ انتخابی اصلاحات پر حکومت اپوزیشن کو اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے، ہم چاہتے ہیں کہ انتخابی اصلاحات پر بیٹھ کر بات کریں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ سارے اسی تنخواہ پر کام کریں گے محمد زبیر بھی سینیٹ کے الیکشن لڑیں گے۔۔۔۔
عبوری حکومت ہی کیوں نہ آجائے سینیٹ ہر حال میں چلے گا، سینیٹ الیکشن سے متعلق وفاقی وزیر کا دوٹوک اعلان
لاہور(پی این آئی) وزیر مملکت زرتاج گل نے کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ کے تحت 30دن پہلے یا بعد میں الیکشن ہوسکتا ہے،عبوری حکومت ہی کیوں نہ آجائے سینیٹ ہر حال میں چلے گا،اپوزیشن کی ساری سرکس سینیٹ
الیکشن رکوانے کیلئے ہورہی ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ پی ڈی ایم نے سردی اور میڈیادونوں کو جلسے کی ناکامی کی وجہ قرار دیا ہے ،جلسے میں لوگ ہی نظر نہیں آرہے تھے۔سینیٹ الیکشن رکوانے کیلئے ساری سرکس اس لیے ہورہی ہے، ان کو سینیٹ کا الیکشن نظر آرہا ہے، یہ چاہتے ہیں الیکشن نہ ہو، سینیٹ الیکشن میں کوئی جمہوری طریقہ نہ چلے، ان کو پتا ہے الیکشن میں پی ٹی آئی کو اکثریت مل جائے گی۔سینیٹ نے ہر حال میں چلنا ہے چاہتے عبوری حکومت ہی کیوں نہ آجائے۔الیکشن ایکٹ میں موجود ہے کہ 30دن پہلے یا 30دن بعد میں الیکشن کروا سکتے ہیں۔اسی طرح شو آف ہینڈ سے الیکشن ہوں گے جو بالکل شفاف ہوں گے۔ یہ دونوں باتیں کابینہ اجلاس میں زیربحث رہے ہیں۔اس موقع پر مسلم لیگ ن کے رہنماء مصدق ملک نے کہا کہ بہت دن پہلے کی بات ہے ایک جریدے میں بڑا مزاحیہ خاکہ تھا کہ کل رات کے جی بی کے دفتر پر ڈاکا پڑا اورآنے والے دس سال کے الیکشن رزلٹ چوری کرلیے گئے ہیں۔ابھی تو بڑی مہربانی وزیراعظم نے یہ نہیں کہہ دیا کہ الیکشن تو پچھلے سال ہوچکے ہیں۔سینیٹ میں نشستیں مارچ میں خالی ہوں گی ،لیکن یہ کیسے کروا سکتے ہیں۔ اگر کروا سکتے ہیں کہ تو اس کیلئے قانونی مشاورت کرنا ہوگی۔ آئینی ترمیم بھی کرنا پڑے گی۔پیپلزپارٹی کی رہنماء شہلا رضا نے کہا کہ دو دن ہوگئے پچاس پچاس ترجمان جلسے پر لگے ہوئے ہیں، ہزاروں سوشل میڈیا ورکرز وہاں لگے ہوئے ہیں۔ آج وزیرخارجہ بھی اتر آئے ہیں۔ جلسے سے کسی کو فرق پڑے یا نہ پڑے حکومت کو بڑا پڑ رہا ہے۔ لانگ مارچ بڑی شدت سے ہوگا، ملک میں اس وقت تشویش کی لہر ہے کہ ملک کو کس طرف دھکیلا جارہا ہے۔پی ڈی ایم اپنے فیصلوں سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ گیارہ جماعتوں کے درمیان چارٹرڈ سائن ہوا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں