اسلام آباد (این این آئی)الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ گیارہ فروری سے گیارہ مارچ تک سینیٹ انتخابات کرانے کا اختیار ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق الیکشن کمیشن نے کہاکہ سینیٹ الیکشن کا قانون موجود ہے انتخابات کیلئےالیکشن کمیشن کے پاس تیس دن ہوتے ہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق گیارہ مارچ کو سینیٹ کے
نصف ارکان ریٹائرڈ ہوجائیں گے اور بارہ مارچ کو چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب اور حلف ہونا ہے۔حکومت نے فروری میں سینیٹ الیکشن اور اوپن بیلٹ کیلئے سپریم کورٹ سے رہنمائی لینے کا اعلان کر رکھا ہے۔۔۔۔
ضمنی الیکشن کروانا وزیراعظم کا اختیار نہیں، اپوزیشن کے استعفوں کی صورت میں کیا حالات ہوںگے؟ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کا دعویٰ
اسلام آباد (پی این آئی) الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن استعفے دے کر الیکٹورل کالج توڑ دے تب بھی سینیٹ الیکشن ہوسکتے ہیں۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ صدر کے انتخاب کیلئے یہ شرط ہے کہ چاروں الیکٹورل کالج موجودہونے چاہئیں لیکن سینیٹ الیکشن کیلئے آئین میں الیکٹورل کالج کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اگر حکومت کے 10، 15 آدمی بھی بیٹھے ہوں گے تو بھی وہ الیکشن کروا سکتے ہیں۔اپوزیشن کے استعفوں کی صورت میں ضمنی الیکشن کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ وزیر اعظم کا اختیار نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کا
اختیار ہے۔ ایسی صورت میں الیکشن کمیشن غور کرے گا اور صورتحال کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرے گا، اگر الیکشن کمیشن الیکشن کراتا ہے تو آرٹیکل 224 کے تحت 60 دنوں کے اندر انہیں الیکشن کرانا ہوگا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کو قبل از وقت سینیٹ الیکشن کروانے کیلئے گرین سگنل مل گیا، مارچ کی بجائے کس مہینے میں انتخابات ہوں گے؟
الیکشن کمیشن نے قبل از وقت سینیٹ انتخابات کی تیاریاں شروع کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کو قبل از وقت سینیٹ الیکشن کروانے کیلئے گرین سگنل مل گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پی ڈی ایم نے سینیٹ الیکشن رکوانے کیلئے منصوبہ بندی کر رکھی ہے، اپوزیشن اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کچھ روز قبل سینیٹ الیکشن کیلئے الیکٹورل کالج توڑنے کا اعلان کیا تھا۔اپوزیشن اسمبلیوں سے مستعفی ہو کر سینیٹ الیکشن کا الیکٹورل کالج توڑنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مارچ میں اپوزیشن کے 50 سے زائد سینیٹرز ریٹائر ہو جائیں گے۔ اگر اپوزیشن کے سینیٹر رواں ماہ مستعفی ہوتے ہیں تو الیکشن کمیشن کو سینیٹ میں ضمنی الیکشن کروانا پڑے گا اور ان انتخابات کی
نتجے میں سینیٹر بننے والے افراد صرف چند دن کیلئے سینیٹ کا حصہ بنیں گے۔اس تمام صورتحال میں الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات اب مارچ کی بجائے فروری میں کروانے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ قانونی طور پر سینٹرز کی ریٹائرمنٹ سے 30 روز قبل الیکشن کروانا ممکن ہے، اس لیے امکان ہے کہ سینیٹ الیکشن 15 فروری یا اس کے بعد کروائے جا سکتے ہیں۔ سینیٹ انتخابات میں اپوزیشن اتحاد سے بیشتر نشستیں چھن جانے کا امکان ہے، جس کے بعد تحریک انصاف قومی اسمبلی کیساتھ ساتھ سینیٹ میں بھی اکثریت حاصل کر لے گی۔سینیٹ میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد تحریک انصاف باآسانی اور اپوزیشن کے بنا ہی کوئی بھی قانون سازی کرنے کی پوزیشن میں ہوگی۔ اسی باعث اپوزیشن حکومت کو سینیٹ انتخابات میں کامیابی سے دور رکھنے کیلئے کوشاں ہیں، جبکہ حکومت بھی اپوزیشن کی منصوبہ بندی ناکام بنانے کیلئے حکمت عملی تیار کر چکی۔ الیکشن کمیشن نے قبل از وقت سینیٹ انتخابات کی تیاریاں شروع کر دیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں