اسلام آباد (این این آئی)ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا رولز کے خلاف پی ایف یو جے کی درخواست پر وفاق اور پی ٹی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 جنوری تک جواب طلب کر لیا ہے۔ جمعہ کو چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سوشل میڈیا رولز کے خلاف پی ایف یو جے کی درخواست پر سماعت کی ، پی ٹی اے کی جانب سے
احمر بلال صوفی عدالت میں پیش ہوئے۔درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر جہانگیر جدون نے موقف اختیار کیا سوشل میڈیا رولز کو آئین کے مطابق پرکھ کر چیلنج کیا گیا ہے، ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے کہا کہ اٹارنی جنرل خود پیش ہو کر دلائل دینا چاہتے ہیں۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ مفاد عامہ کا کیس ہے، جہاں آزادی اظہار رائے کو دبایا جاتا ہے وہ ممالک اقتصادی لحاظ سے پیچھے چلے جاتے ہیں، آئین کے آرٹیکل 19 اور 19اے کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی۔چیف جسٹس اطہر من ا للہ نے ریمارکس دیے کہ عدالت آرڈر میں لکھ چکی ہے کہ پریس فریڈم پر قدغن کا تاثر بھی نہیں ہونا چاہئے، سوشل میڈیا رولز بامعنی ڈائیلاگ کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو بھجوائیں۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پی ٹی اے نے بتانا ہے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کون ہیں؟ کیا ان کے ساتھ مشاورت ہوئی؟ جو رولز بنائے گئے اس میں اختیارات کا غلط استعمال بھی نہیں ہونا چاہیے، آپ نے جو رولز بنائے ہیں وہ آپ ان تمام اسٹیک ہولڈرز کو بھجوا دیں۔۔۔۔۔
ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک کی بندش کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی،پی ٹی اے کو نوٹس جاری کر دیا
اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک کی بندش کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کر تے ہوئے ٹک ٹاک کی بندش کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی درخواست پر پی ٹی اے کو نوٹس جاری کر دیا جبکہ سینئر صحافی مظہر عباس، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اور سابق وزیرِاطلاعات جاوید جبار کو عدالتی معاونین مقرر کرکر دیئے گئے ۔ ہفتہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔عدالتِ عالیہ کا ٹک ٹاک کی بندش کے پی ٹی اے کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہنا ہے کہ کیوں نہ کیس کے حتمی فیصلے تک پی ٹی اے کا فیصلہ معطل کر دیا جائے؟اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ پی ٹی اے آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش ہونے کے لیے سینئر افسر مقرر کرے۔تحریری حکم نامے میں عدالت کا کہنا ہے کہ عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے کیوں نہ پی ٹی اے کے خلاف کارروائی کی جائے؟اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ درخواست گزار کے وکیل نے جو سوالات اٹھائے ہیں وہ توجہ طلب ہیں، درخواست سماعت کیلئے منظور کی جاتی ہے۔عدالتِ عالیہ نے پی ایف یو جے کے صدر مظہر عباس، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اور سابق
وزیر ِاطلاعات جاوید جبار کو عدالتی معاونین مقرر کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاونین پی ٹی اے کے اختیارات کے مبینہ غلط استعمال پر عدالت کی معاونت کریں۔عدالت نے معاونین کو ہدایت کی ہے کہ بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی کے سوال پر عدالت کی معاونت کریں،اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی مزید سماعت 23 اکتوبر کو ہو گی۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں