لاہور(پی این آئی) مسلم لیگ ن کی رہنما عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے 31 دسمبر سے پہلے ہمارے استعفے آجائیں گے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے لوگ منتخب ہوکر نہیں آئے اس لیے انہیں استعفوں کے بارے میں کچھ نہیں پتا ۔ ان کا کہنا تھا کہ 2018 ء کے
الیکشن میں جو کچھ ہوا وہ پوری دنیا نے دیکھا، ان کے اپنے لوگ کہتے ہیں کہ پانامہ نہ آیا ہوتا تو نوازشریف آج وزیراعظم ہوتا۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے ڈاکٹر شہبازگل سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ بتائیں آپ لوگوں نے چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں کیا کیاتھا؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے استعفے 31 دسمبر سے پہلے آجائیں گے۔ سینیٹ الیکشن کا تنازعہ، سینیٹ کے وقت سے پہلے الیکشن کے لیئ آئین میں ترمیم ضروری ہے، سینیٹ الیکشن اپنے وقت پرہوںگا،سینیٹ کے ذمہ دار نے سٹینڈ لے لیا سینیٹ آف پاکستان کے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے خیبر پختونخوا کی بزنس کمیونٹی سے کہا ہے کہ وہ نیب اور ایف بی آر کی جانب سے بھیجے جانیوالے نوٹسز اور کیسز کی تفصیلات سینیٹ کو فراہم کریں جس کی روشی میں نیب اور ایف بی آر کے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات کے خلاف لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔نیب کے اقدامات کاروباری حضرات کیلئے اذیت کا باعث بن رہے ہیں جس کو فوری خاتمہ ضروری ہے۔نیب کو انڈر انوائسنگ کے کیسز کس نے بھیجے ہیں اگر نیب نے ایف بی آر کا کام کرنا ہے تو پھر ایف آر کو بند کردیں ۔ سینیٹ کے انتخابات وقت پر اور اپنے طریقہ کار کے مطابق ہوںگے۔قبل از وقت سینیٹ انتخابات کے لئے آئین میں ترمیم کرنا ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیر باز بلور کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس کے دوران بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سرحد چیمبر کے سینئر نائب صدر انجینئر منظور الٰہی ‘ نائب صدر جنید الطاف ‘ سابق صدر ایف پی سی سی آئی غضنفر بلور ‘ سابق صدور زاہداللہ شنواری ‘ ملک نیاز احمد‘ فیض محمد فیضی ‘ سینیٹر بہرہ مند تنگی ‘ سابق ایم پی اے ضیاء اللہ آفریدی ‘ سابق سینئر نائب صدر شاہد حسین ‘ سابق نائب صدور عبدالجلیل جان ‘ عابد اللہ یوسفزئی ‘ ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین کامران زیب ‘ ملک محسن سجاد ‘ محمد نعیم بٹ ‘ مجیب الرحمان ‘ محمد طارق ‘ محمد سجاد ‘ محمد اورنگزیب ‘ فضل مقیم ‘ فیض رسول سمیت تاجروں اور صنعتکاروں کی کثیر
تعداد موجود تھی۔ سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی عوام ملکی معیشت کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بزنس مین کا پارلیمنٹ میں ہونا بہت ضروری ہے ۔انہوں نے کہاکہ نیب اس وقت کاروباری شخصیات کو اذیت دے رہا ہے یہ طریقہ کار ختم ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ نیب قانو ن کو ٹھیک کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ تاریخ میں پہلی بار نیب کے حوالے سے سینیٹ آف پاکستان میں اجلاس طلب کیاگیا ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں نیب کے طریقہ کار کا سب پتہ چل گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نجی کاروبار نیب کے دائرہ کار میں ہی نہیں آتا ہے۔ ایسے تو بنانا ریپبلک میں بھی نہیں ہوتا جو کہ نیب بزنس کمیونٹی کے ساتھ کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نیب جواربوں کی ریکوری ظاہر کر رہا ہے وہ سب تو کاروباری لوگوں سے وصول کئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد چیمبر والوں نے انہیں کال کرکے بتایا کہ ان کے 12 ممبران کو نیب ٹارچر کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سرحد چیمبر کے ممبران جو نیب کے متاثرین ہے سینیٹ کے ذریعے رابطہ کریں۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے مزید بتایا کہ نیب کے بزنس کمیونٹی کے خلاف غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات کے حوالے سے وزیراعظم پاکستان ‘ آرمی چیف اور چیف جسٹس کو خطوط لکھے گئے ہیں۔بعد ازاں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے سلیم مانڈوی نے کہاکہ سینیٹ انتخابات وقت پر اور اپنے طریقہ کار کے مطابق ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ وقت سے پہلے سینیٹ انتخابات کے لئے آئین میں ترمیم کرنا ہوگی ۔انہوں نے کہاکہ میں اگر مارچ میں ریٹائرڈ ہو رہا ہوں تو وقت سے پہلے نہیں ہوں گا۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کام قانون بنانا نہیں ہے ۔ انہوں نے
مزید کہاکہ عدالت عظمیٰ کو کسی قانون پر نظرثانی کی احکامات جاری کرسکتی ہے ۔ چیئرمین نیب اگر بلیک میل ہو رہے ہیں تو آئے ہمیں بتائیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ریکوزیشن جمع کروائی ہے جس میں نیب کے افسران کی ڈ گریاں بھی چیک کی جائیں گی ۔ اس سے قبل سرحد چیمبر کے صدر شیر باز بلور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا گیس و بجلی کی پیداوار میںخود کفیل ہے جس کے باوجود یہاں کی عوام اور انڈسٹریز کے لئے بجلی و گیس عدم دستیاب ہے جو کہ آئین کے آرٹیکل 158 کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ 18 آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کی حقوق کو سلب کرنا سراسر زیادتی اور ناقابل قبول ہے ۔ سرحد چیمبر کے سابق صدر زاہداللہ شنواری نے اس موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل چارٹر اکانومی کے حوالے سے اقدامات پر زور دیا ہے ۔ انہوں نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 ء کو ازسر نو نظرثانی اور اس قانون میں ترمیم کرنے کی تجویز پیش کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ٹیکس گزاروں میں اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کی بجائے نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر بھی زور دیا ہے۔انہوں نے
افغانستان اور وسطی ایشیائی کے ممالک کے ساتھ بزنس کمیونٹی ‘امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کو درپیش مسائل کی نشاندہی کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نیب اور ایف بی آر کی جانب سے تمام امتیازی قوانین کے خاتمہ کا مطالبہ کیا ہے ۔سابق صدر ایف پی سی سی آئی غضنفر بلور نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ افغانستان اور وسطی ایشیاء کی ریاستوں کے ساتھ باہمی تجارت میں درپیش مسائل اور رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے عملی و موثر اقدامات کرے ۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تمام تجارتی روٹس کو کھلا جائے تاکہ پاکستان کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا اور ملکی معیشت کو بھی مستحکم کیا جائے ۔اس موقع پر سابق صدر ملک نیاز احمد ‘ فضل مقیم ‘ انجینئر منظور الٰہی ‘ سینیٹر بہرہ مند تنگی ‘ سابق ایم پی اے ضیاء اللہ آفریدی اوردیگر نے بھی خطاب کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں