لاہور( این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن )کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ حکومت سینیٹ انتخابات ایک ماہ پہلے یا ایک ماہ بعد کر الے اس سے عمران خان کی جاتی ہوئی حکومت کو دوام نہیں ملے گا ،آپ پہلے ایف آئی اے کے سربراہ بنے آپ کبھی ایف بی آر کے چیئرمین بن جاتے ،آپ خفیہ ایجنسیز کا کام خود ہی کرنا
شروع کر دیتے ہیں، اب آپ الیکشن کمیشن کے چیئرمین بھی بن بیٹھے ہیں، آپ نے وزراء او رمشیروں کی فوج ظفر موج رکھی ہے کیا انہوںنے آپ کو نہیں بتایا آئین پاکستان کی روح سے آپ یہ اعلان نہیں کر سکتے،آپ سپریم کورٹ کی منظوری لینے کیلئے اقدام کا سوچ کر عدلیہ کو بھی متنازعہ بنا رہے ہیں ،انہیں بھی اس مقدمے میں گھسیٹ رہے ہیں،ہمیں امید ہے کہ عدلیہ آئین کا حلیہ بیگاڑنے کی اجازت نہیں دے گی ، قوم کی عدلیہ او رالیکشن کمیشن پر نظریں لگی ہوئی ہیں، حکومت کہتی ہے کہ ہم پانچ سو نشستوں پر ضمنی انتخاب کرا دیں گے ،کیا یہ خالہ جی کا گھر ہے ، ہم چوڑیاں پہن کر گھروں میں بیٹھیں گے؟،آپ کے تیس فیصد جعلی ووٹ ہے لیکن پی ڈی ایم 70فیصد عوام کی نمائندگی کرتی ہے ، آپ کس طرح پی ڈی ایم اس کے بغیر انتخاب کر الیں گے، ویڈیوز کبھی دفن نہیں ہوتیں ، وقت آنے پر میاں صاحب مناسب سمجھیں گے تو ویڈیوز کو استعمال کریں گے،ویسے ان کی بے گناہی کا ثبوت پہلے جو ویڈیوز سامنے آئی ہیں ان میں سامنے آ چکا ہے ،لاہور جلسے کے لئے تاریخی موبلائزیشن تھی ، اسی لئے آج تک چیخیں سنائی دے رہی ہے او ریہ بلا وجہ نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جاتی امراء رائے ونڈ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سینیٹر پرویز رشید اور دیگر بھی موجود تھے۔ مریم نواز نے کہا کہ حکومت سینیٹ کے انتخابات کے قبل از
وقت انعقاد اور طریق کار کے حوالے جو اعلانات کر رہی ہے اور جس طرح سے خوف کا مظاہرہ کیا جارہا ہے یہ تب ہی ہوتا ہے جب کوئی نااہل ،نالائق اورنا کام حکومت عوامی گھیرے میں آ جاتی ہے ، پھر وہ اس طرح کے ہتھکنڈوں پر اتر آتی ہے ،آپ سینیٹ کا انتخاب ایک مہینہ پہلے یا ایک مہینہ بعد میں کر الیں اس سے آپ کی جاتی ہوئی حکومت کو ئی دوام نہیں ملے گا اورآپ حکومت کو نہیں بچا سکتے۔ جب عوامی غصہ اورقہر جاگ اٹھتا ہے تو اس قسم کے انتظامات کارگر ثابت نہیں ہوتے۔ مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی کہ اگر پی ڈی ایم کی تحریک او رجلسوں سے آپ کو فرق نہیں پڑ رہا تو اچانک ایسی کونسی آفت ،ایمر جنسی آ گئی ہے کہ آپ کو سینیٹ انتخابات کا ایک ماہ پہلے انعقاد کا اعلان او رطریق کار تبدیل کرنے کی فکر پڑ گئی جو پاکستان کی 73سالہ تایخ میں کبھی نہیںہو ا۔ جن لوگوں11مارچ کے بعد حلف اٹھانا تھا انہیں پہلے منتخب کرنے کی کیا منطق ہے ، اس میں جو چیز واضح ہے کہ ان کو یہ سمجھ آ گئی ہے حکومت کے پاس اب دن تھوڑے ہیں لیکن آپ جو بھی ہتھکنڈے استعمال کریں گھر آپ کو جانا پڑے گا اور جلدی جانا پڑے گا۔ مریم نواز نے کہا کہ آپ نے پہلے باقی قومی اداروں کو تباہ کیا، آ پ افواج پاکستان کاترجمان بن کر افواج پاکستان اورسکیورٹی اداروںکو اپنے مقاصد کے لئے سیاست میں گھسیٹے رہے ،اپنے بچائوکے لئے ن کا نام استعمال کرتے رہے ،
اس سے اداروں کو نا قابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے ، آپ ایف آئی اے کے سربراہ خود ہی بن بیٹھے ،بشیر میمن نے کیا گواہی دی تھی کہ آپ انہیں وزیراعظم آفس طلب کر کے دھمکا رہے تھے کہ سیاسی مخالفین پر مقدمات بنا ئو، آپ کبھی ایف بی آر کے چیئرمین بن جاتے ،آپ خفیہ ایجنسیز کا کام خود ہی کرنا شروع کر دیتے ہیں، اب آپ الیکشن کمیشن کے چیئرمین بھی بن بیٹھے ہیں، انتخابات کب ہونے ہین ان کا شیڈول کب آنا ہے اس کے لئے آئین پاکستان نے ایک ادارہ بنا رکھاہے اور وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ادارہ ہے ،یہ سارے فیصلے اعلانات الیکشن کمیشن کو کرنے ہے، وزیراعظم یہ نہیں کر سکتا، آپ نے کس حیثیت میںایک ماہ پہلے اعلان کیا آپ نے آئین پاکستان کو نہیں دیکھا ،آپ نے وزراء او رمشیروں کی فوج ظفر موج رکھی ہے کیا انہوںنے آپ کو نہیں بتایا کہ آئین کی پاکستان کی رو ح سے آپ یہ اعلان نہیں کر سکتے ، یہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کام ہے ، لیکن آپ نے آئین پاکستان کا حلیہ بیگاڑنے کا ٹھیکہ اپنے سر لے لیا ہے اور بڑی بخوبی یہ کام سر انجام دے رہے ہیں۔ آپ کو اچانک یاد آ گیا ہے کہ انتخاب آپ کے من پسند طریق کار کے مطابق ہوگا ، اس کے لئے سپریم کورٹ کی منظوری لینے کیلئے اقدام کا سوچ کر آپ عدلیہ کو بھی متنازعہ بنا رہے ہیں انہیں بھی اس مقدمے میں گھسیٹ رہے ہیں،یہ پارلیمنٹ کا کام ہے ،انہوں نے کہا کہ میں شو آف ہینڈ
کے خلاف نہیں ، لیکن عمران خان نے جو اعلان کیا ہے اس اس کے پیچھے مقصد شفافیت مقصود نہیں ۔ جب چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئی تو اس طریق کار پر عمل کیا تھا ،تب آپ کو شو آف ہینڈ یاد نہیں آیا ، اس وقت اراکین کو توڑنے کیلئے ایجنسیز کا استعمال اورریاستی طاقت کا استعمال کیا گیا، اس وقت آپ نے خفیہ رائے شماری کو سپورٹ کیا بلکہ پورا پور افائدہ اٹھایا ،آج جب آپ کو یہ لگتا ہے آپ کمزور ہو گئے ہیں آپ کی حکومت جاتی نظر آتی ہے ،اراکین کو آپ پر اعتماد نہیں رہا ،آپ نے نا اہلی او رنا لائقی کی وجہ سے ملک کا جو حال کر دیا ہے کہ اراکین اسمبلی حلقوں میں جانے کے قابل نہیں تو آپ کو ان پر اعتبا رنہیں اور شو آف ہینڈ یاد آ گیا ہے، اس کے لئے آئینی میںترامیم کی ضرورت ہے ، آپ آرڈیننس کے ذریعے اسے بلڈوز نہیں کر سکتے ، یہ کجا پارلیمنٹ کا ہے ، سپریم کورٹ بھی صرف تشریح کر سکتی ہے ،وہ نیا قانون نہیںبنا سکتے ،ترامیم نہیں کر سکتے ،آپ اپنے مقاصد کے لئے عدلیہ کو بھی متنازعہ بنانا چاہتے ہیں،ذاتی مفاد کے لئے سپریم کوٹ کو بھی اس میں ملوث کرنا چاہتے ہیں ،آپ کو یہ سوٹ کرتا ہے سپریم کورٹ کو ملوث کر لیں ، یہ اعلیٰ عدلیہ کو متنازعہ بنانے والی بات ہے ،یہ عدلیہ کوسیاست میں گھسیٹنے والی بات ہے ، قوم کی سپریم کورٹ پر بھی نظر یں ہیں ۔ اس حوالے سے کیا آئینی و قانونی راہ اپنانی ہے اس کے
بارے میں پی ڈی ایم کی پلیٹ فارم سے فیصلہ کریں گے۔ آپ آئین کا حلیہ بیگاڑ سکتے ہیں نہ ہم اس کی اجازت دیں گے اورنہ عوام اسے قبول کریں گے ۔ میں چیئرمین الیکشن کمیشن آف پاکستان سے بھی کہنا چاہتی ہوں وہ ایک آئینی ادرے کے سربراہ ہیں،ان کی اتھارٹی کو جعلی وزیر اعظم کا انڈر مائن کرنا کوئی اچھی روایت نہیں ، قوم بھی الیکشن کمیشن پر نظر یں لگا کر بیٹھی ہوئی ہے،آپ ایسے کوئی غیر آئینی احکامات نہ مانیں جس سے کوئی شکوک و شبہات پیدا ہوں۔۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک آئینی ادارہ ہے اور اسے آئین کے تحت چلنا او رچلانا چاہیے ۔ عمران خان پہلے کہتے تھے الیکشن کمیشن پاکستان کا ادارہ ہے اسے آئین کے تحت اعلانات کرنا چاہیے لیکن آج آپ نے الیکشن کمیشن کا چیئرمین بن کر اعلان کر دیا ۔الیکشن کمیشن کو کہنا چاہتے ہیں کہ قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے،آپ غیر آئینی احکامات کو ماننے سے انکار کریں ،جو آئین کے اند رطریق کار بتایا ہوا ہے اس کی پیروی کریں ،قوم آپ پر نظر رکھ کر بیٹھی ہوئی ہے ۔مریم نواز نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ التواء میں رکھے جانے والا کیس ہے ، اس کے شواہد الیکشن کمیشن کے پاس آ چکے ہیں،اس کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دینا ظاہر کر تا ہے جعلی حکومت اداروں پر دبائو ڈال رہی ہے او رمن پسند فیصلے لے رہی ہے ،الیکشن کمیشن کو کہنا چاہیے کہ آئینی ادارہ
کسی کے سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لئے استعمال نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ میں نے سارے طریقے دیکھے ہوئے ہیں، سیاست کی خار زار میں بہت عرصہ ہو گیا ہے ۔اگر اپوزیشن مستعفی ہو جائے تو حکومت 500نشستوں پر ضمنی انتخابات نہیں کرا سکتی ، اگر اپوزیشن مستعفی ہو جاتی ہے تو حکومت کے پاس کوئی چارہ نہیں ، حکومت کہتی ہے کہ ہم ضمنی انتخاب کرا دیں گے ،کیا یہ خالہ جی کا گھر ہے ، ہم چوڑیاں پہن کر گھروں میں بیٹھیں گے۔ آپ کے تیس فیصد جعلی ووٹ ہے لیکن پی ڈی ایم 70فیصد عوام کی نمائندگی کرتی ہے ، آپ کس طرح پی ڈی ایم اس کے بغیر انتخاب کر الیں گے، پی ڈی ایم انشا اللہ استعفے دے گی اور آپ انتخابات نہیں کر اسکتے ۔انہوںنے کہا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ دھمکیوں سے مرعوب ہوں گا یا ڈر جائیں گے تو یہ بالکل اسی طرح کی بات ہے جب پی ڈی ایم کا لاہور جلسہ ہو رہا تھا تو آپ کتوں کے ساتھ تصاویر جاری کر رہے تھے ، آپ کتوں کو نہیں بہلا رہے تھے بلکہ آپ اپنا خوف بہلا رہے تھے ، جو تھوڑی بہت نفسیات کو سمجھتے ہیں جو تصاویر جاری ہوئی تھیںاس میںآپ کا خوف کا جھلک رہا تھا ،آپ کی نفسیات جھلک رہی تھی ،قومی اداروں سے کھیلنا بہت خطرناک ہے جس کے نتائج آپ کو بھگتنا پڑے گے ، اس کی قیمت ادا کرنا پڑے گی اور رقوم آپ سے وہ قیمت لے گی ۔ مریم نواز نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کے لئے آرڈینس کے ذریعے فیصلہ
نہیں نہیں ہو سکتا ،انہیں سپریم کورٹ جانا پڑے گا ،قوم کی سپریم کور ٹ پر نظر یں ہیں او رہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ مایوس نہیں کرے گی وہ کسی کو آئین کا حلیہ بیگاڑنے کی اجازت نہیں دے گی، جیسے آپ باقی اداوں کو خراب کر کے ان کے سربراہ بنے ہوئے ہیں۔انہوںنے کراچی واقعہ کے حوالے سے کہا کہ اس کی جو رپورٹ سامنے آنی تھی وہ آچکی ہے ، قوم کو معلوم ہو گیا یہ ایڈ ونچر کس نے کیا ، اس سے نواز شریف اور پی ڈی ایم کے بیانیے کو تقویت ملی اور اس سے اس پر مہر ثبت ہو گئی کہ نواز شریف اور پی ڈی ایم جو کہہ رہی ہے وہ درست ہے ، ملک میں حکومت عمران خان کی نہیں ، وہ تو مسٹر خواہ مخواہ اور تابعدار ہے ، کیس کے حقائق سامنے آ چکے ہیں،جنہوں نے کیا تھا انہوںنے تسلیم کر لیا ہے ۔مریم نواز نے کہا کہ میں اتنا جانتی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی جو تاریخ رہی ہے اس پر اتنے مشکل حالات آئے لیکن کے باوجود مسلم لیگ ماشا اللہ متحد رہی ہے اور آج بھی نواز شریف کی قیادت میں متحدہ ہے ، لوگوں پر ذاتی طو رپر جبر بھی جبر کا سامنا کیا لیکن اراکین اسمبلی ، پارٹی عہدیداروں، بلدیاتی نمائندوں نے ہر مشکل دور میںتقسیم ہونے سے انکار کیا ،ریاستی جبر کا سامنا کیا سارے مطالم کا سامنا کیا لیکن میان صاحب اور جماعت کے ساتھ وفاداری نبھائی ، میںدونوں ہاتھو ں سے سلام پیش کرتی ہوں۔ ن) لیگ متحد ہے ، کوئی دونوں جانب نہیں کھیل رہا ،سب
پر ذاتی پر مشکلات بھی آئی ہیں لیکن میںجانتی ہوں اراکین اسمبلی، عہدیدارا، ورکرز اور بلدیاتی نمائندے حتیٰ کہ کوئی ان کے مظالم سے نہیں بچا ،جماعت کو توڑنے کی کوشش کی گئی لیکن انہیں تاریخی ندامت اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ او رآج بھی مسلم لیگ (ن) متحدہے اوررہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے فیصلہ نہیں کر سکتی ، یہ الیکشن کمیشن کرے گا ۔انہوںنے کہا کہ جن کے اعصاب شل ہو چکے ہیںجواب دے چکے ہیں وہ آپ کے سامنے ہیں کہ کس طرح سینیٹ کے انتخاب کا شیڈول اورحکمت عملی تبدیلی کرنے کی کوشش کی گئی جو اس کی نشاندہی کرتا ہے ۔انہوںنے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم نے لوگوں کو قومی دھارے نہ جوڑا ، انہیںپنپنے کے لئے چھوڑ دیا اس سے فیڈریشن کمزور ہو گی ریاست کی رٹ کمزور ہو گی ،پاکستان کی یکجہتی اور اتحاد میں دڑاڑ آئے گی او ریہ کوئی دانشمندانہ طریقہ نہیں ہے ۔انہوںنے بلاول بھٹو اور شہباز شریف کی ملاقات کے بعد خبروں بارے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ مفروضہ ہے ،آج کل میڈیا میں جس قسم کی گیم کھیل جاری ہے سب سمجھ آرہی ہے ،اپنا بیانیہ بنانے کے لئے خبریں ریلیز کی جاتی ہے ہیں ۔شہباز شریف نے جو با ت کی وہ ان خبروں کے الٹ ہے ۔ نواز شریف کا جوفیصلہ ہوگا پی ڈی ایم کا فیصلہ ہوگا کہ استعفے دینے ہیں تو شہباز
شریف اس کے ساتھ ہیں اس کو سپورٹ کریں گے ،شہباز شریف نے پارٹی کو بھی احکامات دئیے ہیں کہ وقت پر عملدرآمد کرایا جائے ۔ مفروضے خوف کی عکاسی ہیں او ریہ اس سے اپنا بیانیے کو زندہ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں اس لئے قابل ترس حاصل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کس ڈاکٹر نے کہا کہ بیمار بندہ پیزا نہیں کھا سکتا، کیا کسی کو نواز شریف کے صحتمند ہونے پر اعتراض ہے ۔انہوںنے کہا کہ ویڈیوز کبھی دفن نہیں ہوتیں ، وقت آنے پر میاں صاحب مناسب سمجھیں گے تو ویڈیوز کو استعمال کریں گے۔ویسے ان کی بے گناہی کا ثبوت پہلے جو ویڈیوز سامنے آئی ہیں ان میں سامنے آ چکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب کسی جماعت کا انفرادی کوئی موقف نہیں آئے گا بلکہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے آئے گا ۔ انہوں نے کہا کہ میں اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں لاہور جلسے کے لئے تاریخی موبلائزیشن تھی ، اسی لئے آج تک چیخیں سنائی دے رہی ہے او ریہ بلا وجہ نہیں، یہ ٹی وی پر آ کر جو کہیں یہ ان کی مجبوری کیونکہ یہ انہیںکہنا پڑ ے گا ،اندر سے جانتے ہیں کہ کس قسم کی موبلائزیشن اورپذیرائی تھی ، جو چیخیں سنائی دے رہی ہیں ویسے نہیں ہیں، انٹر نیشنل میڈیا نے بھی ان کا پردہ چاک کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کوئی حکومت نہیں، یہ ووٹ چوری کر کے ڈاکہ ڈال کر آئی ہے جسے ہمارے سر پر مسلط کیا گیا ہے ، پہلے دن سے اس سے بات چیت نہیںہونی چاہیے تھی او رنہ
اسے سپورٹ ملنی چاہیے تھی،اب بات چیت ہونی چاہیے اور نہ ہوگی بلکہ اسے گھر کو جانا چاہیے ۔ چار سال تو دور کی بات یہ حکومت چار مہینے نہیں نکال سکتی ۔انہوں نے بتایا کہ میرا عوامی رابطہ مہم کا شیڈول تقریباً حتمی ہوگیا ہے صرف تاریخوں کی کچھ تبدیلی ہے ، یہ پنجاب اورچاروں صوبوں کے اندر ہو گی ، پی ڈی ایم کی ساری جماعتیں باہر نکلیں گی ، میں پنجاب میں او رباہر بھی جائوں گی، بلاول بھٹو نے مجھے دعوت دی ہے میری پوری کوشش ہو گی کہ میں ستائیس دسمبر کو سندھ جائوں اور بی بی شہید کے مزار پر بھی حاضری دوں۔انہوںنے پی ڈی ایم کو انتخابی الائنس میں بدلنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ الائنس پاکستان کی بہتر کے لئے ہے اور اسے چلتے رہنا چاہے ، جیسے جیسے ضرورت پڑے گی اس میں میثاق جمہوریت کی طرح چلانا چاہیے ،پاکستان کو چلانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں