سرکاری ادارے میں اخراجات میں کمی لانے کے لیے ملازمین کی تعداد کم کرنے کے لیے ملازمین کی لازمی ریٹائرمنٹ اسکیم لانے کا فیصلہ

لاہور (پی این آئی) پی آئی اے نے اخراجات میں کمی لانے کے لیے ملازمین کی تعداد کم کرنے کے لیے ملازمین کی لازمی ریٹائرمنٹ اسکیم لانے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق پی آئی اے نے ملازمین کی تعداد مبینہ طور پر 50 فیصد سے کم کرنے کے لیے عمل درآمد شروع کردیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق

ملازمت سے رضاکارانہ علیحدگی اسکیم کے بعد کارکردگی کی بنیاد پر مبینہ طور سے لازمی ریٹائرمنٹ اسکیم کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔طاسکیم کے تحت ملازمین کا نظم و ضبط اور ان کی کارکردگی سامنے رکھی جائے گی۔ پی آئی اے ری اسٹرکچرنگ پلان کے تحت ملازمین کی تعداد کم کرکے7ہزار500 کی جائے گی۔ نئے منصوبے کے تحت پی آئی اے کو کور اور نان کور دو درجات میں تقسیم کیا جائے گا۔نان کور درجہ میں شعبہ انجینرنگ، مرمت و بحالی کا شعبہ اور کچن پر مشتمل ہوگا، کور درجہ میں شعبہ مارکیٹنگ، ایچ آر فنانس، فلائٹ سروسز اور پروکیورمنٹ شامل ہیں۔واضح رہے کہ پی آئی اے نے اس سے قبل ملازمین کے لیے رضاکارانہ علیحدگی اسکیم متعارف کروائی تھی جس کے تحت 3 ہزار سے زائد ملازمین کو پی آئی اے سے علیحدہ کیا گیا تھا۔ کوریئر سروس کی بندش سے پی آئی اے کی بڑی سرمایہ کاری ڈوبنے کا خدشہ۔۔ پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کی اسپیڈایکس کوریئر سروس بند کردی گئی۔نجی ٹی وی کے مطابق اسپیڈ ایکس کوریئر سروس کی بندش سے پی آئی اے کے لاکھوں روپے ڈوبنے کا خدشہ ہے۔اسپیڈایکس کے علاقائی منیجر کراچی محمد عمیر نے اعلیٰ حکام کو خط لکھا ہے جس کے مطابق اسپیڈایکس کی اعلیٰ منیجمنٹ نااہل اور ادارے کے نقصان کی وجہ ہے۔خط کے متن میں اسپیڈایکس کو بند کرنے سے پہلے صارفین سے 2 کروڑ روپے ریکور نہ کرنے کا ذکر کیا گیا۔خط میں کہا گیا ہے کہ اسپیڈایکس نے صرف کراچی سیکٹر میں صارفین سے جنوری میں 40 لاکھ سے زائد وصول کرنا تھے لیکن کمپنی بند ہونے سے پی آئی اے کو اپنی رقم صارفین سے وصول کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔خط کے متن کے مطابق کورونا کے باعث اسپیڈایکس کے صارفین نے رقم کی ادائیگی کیلئے جنوری تک کا وقت مانگا تھا لیکن رقم کی ریکوری سے پہلے ہی پی آئی اے نے اسپیڈایکس کو 27 نومبرکوبندکردیا۔ذرائع نے بتایا کہ اسپیڈایکس نے دیگر سیکٹرز سے بھی کروڑوں روپے کی ریکوری کرنی ہے۔

close