اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے تمام اہم کابینہ کمیٹیوں کی تشکیلِ نو کی منظوری دے دی ہے، ذرائع کے مطابق وزیرِ اعظم نے یہ منظوری عدالتی فیصلے پر دی ہے۔ذرائع کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی تشکیل نو کرتے ہوئے وزیرِخزانہ عبدالحفیظ شیخ کو 7 رکنی نئی کمیٹی کا چیئرمین مقرر
کر دیا گیا ہے۔کابینہ کمیٹی برائے سرکاری ملکیتی اداروں کی بھی تشکیلِ نو کی گئی ہے جس کے سربراہ بھی وزیرِ خزانہ ہوں گے۔اقتصادی رابطہ کمیٹی کی بھی تشکیلِ نو کر دی گئی ہے جس کا چیئرمین بھی وزیرِ خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو مقرر کیا گیا ہے، اقتصادی رابطہ کمیٹی اب 14 ارکان پر مشتمل ہو گی۔کابینہ کمیٹی برائے سی پیک کی تشکیلِ نو کرتے ہوئے وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر کو اس کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے، یہ کمیٹی 12 ارکان پر مشتمل ہو گی۔ذرائع کے مطابق وزیرِ منصوبہ بندی نئی 9 رکنی کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے بھی چیئرمین مقرر کیئے گئے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ کابینہ کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کی بھی تشکیلِ نو کرتے ہوئے وزیرِ تعلیم شفقت محمود کو اس کا چیئرمین مقرر کر دیا گیا ہے۔ اس سے قبل وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو وزیرریونیو کا قلمدان بھی سونپ دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی طرف سے عبدالحفیظ شیخ کو وزیر ریونیو کا قلمدان سونپا گیا تھا جس کے بعد وزیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ کو ریونیو کی وزارت بھی دے دی گئی ، جس کا باقاعدہ نوٹی فکیشن بھی کابینہ ڈویژن کی طرف سے جاری کردیا گیا ہے جس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے چند روز قبل ہی بطور وفاقی وزیر حلف اٹھا یا تھا جوکہ اس سے پہلے مشیر خزانہ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے تھے ، ان کی بطور وفاقی وزیر تقریب حلف برداری ایوان صدر میں ہوئی جہاں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے حفیظ شیخ سے حلف لیا۔بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے وزیراعظم کے مشیروں کی کابینہ کمیٹیوں میں شمولیت سے متعلق فیصلے کے بعد پیدا ہونے والے آئینی بحران سے متعلق وزیراعظم عمران خان نے قانونی ٹیم سے مشاورت کی ، جس کے بعد امکان ہے کہ وزیراعظم عمران خا ن نے مشیر
تجارت عبدالرزاق تجاوت عبدالرزاق اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کو بھی 6 ماہ کے لیے وفاقی وزیر بنایا جا سکتا ہے ، اس ضمن میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد کسی آئینی بحران سے بچنے کے لیے وزیراعظم عمران خان نے آئین کے آرٹیکل 91 کی شق 6 کے تحت خصوصی اختیار کا استعمال کرنے پر غور شروع کر دیا ہے جس کے مطابق وزیراعظم آئین کے آرٹیکل 91 کے تحت کسی غیر منتخب شخص کو 6 ماہ کے لیے وفاقی وزیر مقرر کر سکتے ہیں۔یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی تشکیل غیرقانونی قرار دے دی ہے، مشیر خزانہ حفیظ شیخ کابینہ کمیٹی کے سربراہ نہیں ہوسکتے، عدالت نے کمیٹی میں تمام مشیروں کی شمولیت بھی غیرقانونی قرار دے دی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کابینہ کمیٹی کی تشکیل کیخلاف ن لیگ کی درخواست منظورکرلی ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس غلام اعظم قمبرانی نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی تشکیل کیخلاف درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔فیصلے میں عدالت نے 25 اپریل 2019ء کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا اور عدالت نے کہا کہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ کابینہ کمیٹی کے سربراہ نہیں ہوسکتے ، اسی طرح مشیر تجارت عبدالرزاق، مشیر ادارہ جاتی اصلاحات عشرت حسین سمیت کمیٹی میں تمام مشیروں کی شمولیت کو بھی غیرقانونی قرار دی گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں