اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کیلئے اپوزیشن سے بات کرنے کو تیار ہیں، اپوزیشن سے اصلاحت کیلئے بات کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں پہلے کیسز ختم کیے جائیں، اسی لیے قبل ازوقت سینیٹ انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن جبکہ شوآف ہینڈ کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ کیا
ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلا س ہوا ، جس میں طے کردہ ایجنڈے کے علاوہ سیاسی ، معاشی اور کورونا وباء کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔کابینہ اجلاس میں آئندہ سینیٹ انتخابات قبل ازوقت کروانے پر بھی مشاورت کی گئی۔ حکومت نے سینیٹ الیکشن فروری میں کروانے پر غور کیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سینیٹ الیکشن فروری میں کروانے سے متعلق الیکشن کمیشن سے مشاورت کیلئے رجوع کیا جائے گا۔بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں مشیر پارلیمانی امور بابراعوان نے آئینی اور سیاسی پہلوؤں پر بریفنگ دی۔جبکہ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کابینہ میں تجاویز پیش کیں۔ تجاویز کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا کہ انتخابات میں پولنگ شوآف ہینڈ کے ذریعے کروائی جائے گی۔ آرٹیکل 186 کے تحت ریفرنس دائر کرکے سپریم کورٹ سے رائے طلب کی جائے گی۔ سپریم کورٹ فیصلے کے بعد آئینی ترمیم کے بغیر شوآف ہینڈ سے فروری میں الیکشن منعقد کروائے جاسکیں گے۔ اجلاس میں سینیٹ انتخابات مارچ کے بجائے فروری میں کرانے کی تجویز فواد چودھری نے پیش کی۔جبکہ فواد چودھری نے سینیٹ انتخابات اوپن کرانے کے معاملے پر سپریم کورٹ جانے کی تجویز کی مخالفت کی اور کہا کہ انتخابی اصلاحات کیلئے اپوزیشن سے بات کی جائے۔ جس پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کیلئے اپوزیشن سے بات کرنے کو تیار ہیں۔ لیکن جب اپوزیشن سے بات کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں پہلے کیسز ختم کیے جائیں۔ اسی طرح کابینہ اجلاس میں پٹرولیم بحران سے تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی۔وزیراعظم نے سفارشات کا جائزہ
لینے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی۔ شفقت محمود، شیریں مزاری اور اسد عمر پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی قائم کی گئی۔ انکوائری رپورٹ پر ایکشن کیلئے کمیٹی سفارشات تیارکرے گی۔ بعض وفاقی وزراء نے انکوائری رپورٹ پر شدید ردعمل دیا اور سوالات اٹھائےکہ پٹرول بحران پر متعلقہ وزارتوں کی کیا ذمہ داری تھی؟ مشیر پٹرولیم ندیم بابر کابینہ اجلاس کے دوران رپورٹ پر وضاحت پیش کرتے رہے۔وفاقی وزراء نے کہا کہ متعلقہ وزارت نے پٹرول بحران پرکیا کام کیا؟ بحران آنے کے بعد وزارتوں نے کیا ذمی داریاں نبھائیں؟ وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا کہ جو کمپنیاں ملوث تھیں ان کے لائسنس منسوخ کیوں نہیں کیے گئے؟ جب تیل سستا ہواتو ایکسپورٹ کیوں رکی رہی۔ علی زیدی نے بھی ذمہ داران کےخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران کان نے پٹرول بحران میں ملوث کمپنیوں کےخلاف کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ پٹرول بحران میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی ہوگی۔اجلاس میں لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز کو چیئرمین این ڈی ایم اے تعینات کرنے کی منظوری دی گئی۔ کابینہ ڈویژن نے چیئرمین این ڈی ایم اے کی تعیناتی کیلئے تین نام بھیجے تھے۔ کابینہ نے عامر طفیل کو سوئی ناردرن کا ایم ڈی تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں