پی ڈی ایم کا وزیراعظم عمران خان سےاستعفے کا مطالبہ، شاہ محمود قریشی کا ردِ عمل بھی آگیا

اسلام آباد(پی این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پی ڈی ایم کا وزیراعظم کے استعفیٰ کامطالبہ مستردکرتے ہوئے کہاہے کہ جمہوری قدروں کے دعوےدارغیرجمہوری مطالبے کررہے ہیں، میں کہتا ہو بیٹا یہ ناتجربہ کاری ہے سیاست میں دروازے بند نہیں ہوتے ،اگر بلاول نے کچھ سیکھنا ہے تو اپنے نانا سے سیکھ

لیں ،دھمکیوں سے تو بات نہیں چلے گی ، سیاست اور ذاتی معاملات دونوں الگ الگ باتیں ہیں ،ملکی نظام آپ کی خواہشات پر نہیں چلتا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ جلسے کے بعد پی ڈی ایم صفوں میں مایوسی ہے،بارہا درخواست کرتے رہے ہیں کہ کورونا پھیل جائے گا،جلسہ کرنا معمولی بات ہے لیکن کورونا کی صورتحال میں اجازت نہیں دی گئی ،لاہور جلسے کو تاریخی کہا گیا لیکن اس میں کوئی نئی بات نہیں ہوئی ،ان کاکہناتھاکہ پی ڈی ایم کی صفوں میں استعفوں پر ابہام ہے ،پیپلزپارٹی استعفوں کے حوالے سے ابہام کا شکار ہے،پیپلزپارٹی کے فیصلے بلاول نہیں آصف زرداری کرتے ہیں،واضح کہہ رہا ہوں پیپلزپارٹی نے استعفو ں کا فیصلہ نہیں کیا۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ن لیگ میں دو سوچ کے حامل لوگ پائے جاتے ہیں ،ن لیگ میں کچھ خواتین اور حضرات مریم بی بی کی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں ،ن لیگ میں کچھ خواتین و حضرات مریم بی بی کی سوچ سے اختلاف رکھتے ہیں،لانگ مارچ پر بھی ابھی تک پی ڈی ایم میں اتفاق نہیں ہے ،وزیر خارجہ نے کہاکہ جاتی امرا میں بھی یہ بات کی گئی کہ یکم فروری کو تاریخ دی جائے گی،لانگ مارچ،استعفے ،ریلیاں اور دیگر معاملات پر یکسوئی نہیں پائی جاتی ،پی ڈی ایم کو لوگوں کواکٹھا کرنے میں ناکامی کے سوا کچھ نہیں ملا،پی ڈی ایم جلسے میں جان ہوتی تو سٹاک مارکیٹ نیچے آتی،پی ڈی ایم کو غور کرنا چاہیے لوگ ان کے ساتھ کیوں نہیں تھے، پی ڈی ایم سے ہوا کچھ نہیں میڈیا پر الزام لگادیا کہ ناانصافی کررہا ہے،میڈیا آپ کے حق میں بات کرتاہو آپ کوپسند آتا ہے ،آپ کے خلاف ہوتو تنقید۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ کس قانون کے تحت کیاگیا،وزیراعظم کیا آپ کے کہنے پر استعفیٰ دیں گے؟،ن لیگ کو غور کرنا چاہیے آج انکے دائیں بائیں کھڑے لوگ 2013 میں کیا کہہ رہے تھے ،

کیا پیپلزپارٹی نے نہیں کہا تھا کہ 2013 کے الیکشن آر او الیکشن ہیں؟ آپ کے کہنے پر حکومت مستعفی ہوجائے، کیوں ہوجائے؟ ،وزیراعظم کیوں مستعفی ہوجائیں ، حکومت کے پاس عوام کا مینڈیٹ ہے ، جمہوری قدروں کے دعوےدارغیرجمہوری مطالبے کررہے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ آپ نے پیپلزپارٹی کامطالبہ نہیں مانااورحکومت نہیں چھوڑی،آج آپ کیسے مطالبہ کررہے ہیں کہ حکومت گھرچلی جائے،آپ دونوں کا اتحاد غیر فطری ہے،بہت جلد آمنے سامنے کھڑے ہوں گے ،رات گئی بات گئی ، آپ نے بات کی لوگوں نے ان سنی کردی ، میں کہتا ہو بیٹا یہ ناتجربہ کاری ہے سیاست میں دروازے بند نہیں ہوتے ،اگر بلاول نے کچھ سیکھنا ہے تو اپنے نانا سے سیکھ لیں ،دھمکیوں سے تو بات نہیں چلے گی ، سیاست اور ذاتی معاملات دونوں الگ الگ باتیں ہیں ،ہم آ پ کے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ مسترد کرتے ہیں،ملکی نظام آپ کی خواہشات پر نہیں چلتا،ذاتی ایجنڈے سے ہٹ کر موقف میز پر پیش کریں ،وزیر خارجہ نے کہاکہ پی ڈی ایم کی ڈیڈ لائن مسترد کرتے ہیں ،وزیراعظم استعفیٰ نہیں دینگے،اس رویے سے آپ جمہوریت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں