آئی ایس پی آر نے میڈیا چینلز پر جلسے کیخلاف منفی پروپیگنڈے کیلئے دباؤ ڈالا، سنگین ترین الزام عائد کر دیا گیا

لاہور (پی این آئی) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے آئی ایس پی آر نے میڈیا چینلز پر جلسے کیخلاف منفی پروپیگنڈے کیلئے دباؤ ڈالا، ہم میڈیا کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں، لیکن حکمران اور آمرانہ ذہنیت کے حامل لوگ میڈیا کو جانبدار اورگھر کی لونڈی بنانے کی کوشش کررہے ہیں، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ صدر پی ڈی

ایم نے مریم نوازاور بلاول بھٹو ودیگر رہنماؤں کے ہمراہ پی ڈی ایم اجلاس کے بعد مشترکہ میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پہلی بات یہ ہے کہ 31 دسمبر تک پی ڈی ایم کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اپنے استعفے اپنی اپنی جماعت کے قائدین کو پیش کردیں گے۔حکومت کو واضح کردینا چاہتے ہیں 31 جنوری تک حکومت مستعفی ہوجائے، اگر مستعفی نہیں ہوئی تو پھر سربراہی اجلاس میں یکم فروری کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کردے گا۔پی ڈی ایم جماعتوں سے اپیل کی جارہی ہے کہ وہ لانگ مارچ کی تیاری شروع کردیں۔ انہوں نے کہا کہ کل فقیدالمثال جلسہ مینارپاکستان میں منعقد ہوا، جہاں سیاسی مقاصد کا اعلان کیا گیا، انہی مقاصد کے تسلسل کیلئے پی ڈی ایم سربراہان نے متفقہ اعلامیے پر بھی دستخط کیے ہیں۔پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی نے صوبوں کو لانگ مارچ کی تیاریوں کا جو شیڈول دیا وہ برقرار رہے گا۔ مرکزی عہدیدران اورمرکزی کمیٹی اور اسٹیئرنگ کمیٹی کے اراکین جن صوبوں سے تعلق رکھتے ہیں، وہ اپنے اپنے صوبے میں میزبان کمیٹی ہوں گے۔ اور اپنے صوبوں کے سربراہان، ذمہ دران پی ڈی ایم جماعتوں کے اجلاس منعقد کرکے تیاریوں کی نگرانی کریں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اجلاس میں اس بات پر ناراضگی کا اظہار اور شدید مذمت کی گئی کہ آئی ایس پی آر نے جس طرح الیکٹرانک میڈیا کے چینلز پر جلسے کیخلاف منفی

پروپیگنڈے کیلئے دباؤ ڈالا ، اینکرز پر دباؤ ڈالا ، ہم میڈیا کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں، لیکن حکمران اور آمرانہ ذہنیت کے حامل لوگ میڈیا کو جانبدار اورگھر کی لونڈی بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے ایک سوال پر کہ کیا آپ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ آئی ایس پی آر کو روک دے، جس پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ظاہر ہے جب ہم ان کے خلاف احتجاج کرتے ہیں، مذمت کررہے ہیں، اس کا مقصد یہی ہے کہ وہ اس طرح کے گھٹیا کاموں سے رک جائیں۔ قومی سطح کے ایونٹ کو تاریخ 1940ء کے اجتماع کی طرح یاد کرے گی۔ لیکن اس منفی انداز میں پیش کیا جانا گھٹیا انداز ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں