اسد عمر نے اپوزیشن کی ڈیڈ لائن کا مذاق اڑادیا، مجھے ڈر لگا عمران خان ٹی وی دیکھ رہے ہوں تو ہنستے ہنستے کرسی سے نہ گر جائیں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسدعمر نے پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ کی جانب سے حکومت کو مستعفی ہونے کیلئے 31 جنوری تک کی ڈیڈلائن دیے جانے پر ردعمل میں کہا ہے کہ مولانا نے سنجیدگی سے مطالبہ کیا کہ 31 جنوری تک حکومت مستعفی ہوجائے تو مجھے ڈر لگا۔ اپنے بیان میں اسدعمر

نے کہا کہ مجھے ڈر لگا کہ اگرعمران خان ٹی وی دیکھ رہے ہوں تو کہیں ہنستے ہنستے کرسی سے نہ گر جائیں۔اسد عمر نے کہا کہ میڈیا سے بات چیت میں جھکے سر، گرے کاندھے،آنکھوں میں غم اور پریشانی، لگتا ہے اپوزیشن کے اکابرین کسی بہت بڑے سیاسی حادثے کا شکار ہوئے ہیں۔خیال رہے کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے حکومت کو 31 جنوری تک مستعفی ہونے کی مہلت دے دی۔جمعیت علمائے اسلام اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت سربراہی اجلاس ہوا جس میں اسمبلیوں سے استعفے اور لانگ مارچ سے متعلق فیصلے کیے گئے۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 31 دسمبر تک ارکان قومی و صوبائی اسمبلی استعفے اپنی جماعت کے قائدین کو دے دیں گے۔ واضح رہے کہ عمران حکومت 31 جنوری تک مستعفی ہو جائے، یکم فروری کو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کریں گے، پی ڈی ایم کی قیادت کی پریس کانفرنس۔یکم فروری کو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کردیا جائے گا:قیادت کااتفاقاپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے حکومت کو 31 جنوری تک مستعفی ہونے کی ڈیڈ لائن دے دی۔جمعیت علماءاسلام(ف) اور پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوا جس میں اسمبلیوں سے استعفے دینے اور لانگ مارچ کرنے سے متعلق فیصلے کئے گئے۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 31 دسمبر تک ارکان قومی و صوبائی اسمبلی استعفے اپنی جماعت کے قائدین کو

دے دیں گے۔ حکومت 31 جنوری تک مستعفی ہوجائے، اگر حکومت مستعفی نہ ہوئی تو یکم فروری کو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کردیا جائے گا۔انہوں نے کہا ہم ان سے کوئی بات کرنے کو تیار نہیں، استعفوں اور اسمبلی تحلیل کے اعلان کے بعد کوئی تجویز آئے تو پی ڈی ایم فیصلہ کرے گی۔مولاناکا کہنا تھا کہ سٹیرنگ کمیٹی نے صوبوں کو لانگ مارچ کیلئے جو شیڈول دیئے ہیں وہ برقرار رہیں گے۔عوام آج سے ہی لانگ مارچ کی تیاری شروع کردیں اور عہدیدار لانگ مارچ کی تیاریوں کی نگرانی کریں گے۔اس حکومت میں پاکستان کے دفاع کی صلاحیت نہیں۔مریم نواز کا کہنا تھا پوری زندگی میں ایسا جلسہ میں نے نہیں دیکھا، مجھے کوئی کرسی نظر نہیں آئی،میں نے ارکان صوبائی اسمبلی سے گلہ کیاکہ جلسہ گاہ چھوٹی رکھی گئی، لوگوں کو جلسہ گاہ سے باہر سڑک پر کھڑا ہو کر خطاب سننا پڑا۔انہوں نے کہا بہت افسوس کی بات ہے جس بات کا وجود ہی نہیں وہ بات چند چینلز نے چلائی، میں نے اپنی لاہور کی پارٹی اور ایم این ایز کی کاوش کو سراہا ہے۔لیگی

نائب صدر کا کہنا تھاحکومتی ہتھکنڈوں کے باوجود لاہوریوں نے کسی بات کی پرواہ نہیں کی۔ہم ابھی گھر سے نہیں نکلے تھے، پروپیگنڈاشروع کردیا گیا تھا، مجھے پکا پتہ ہے ادھر صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا ہم عوام کی عدالت میں جاچکے ، سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کو پیچھے جانا ہوگا۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا سب فیصلے ہم مل کر کریں گے اور پی ڈی ایم پلیٹ فارم سے کریں گے، اب مذاکرات کا وقت گزر چکا ، عمران کے استعفے کا وقت ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں