کراچی (پی این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی علی نواز مہر نے پارٹی قیادت کو استعفیٰ جمع نہ کرانے کا فیصلہ کر لیا۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ گھوٹکی سے منتخب ہونے والے رکن سندھ اسمبلی علی نواز مہر اپنی جماعت پیپلزپارٹی کی قیادت سے خفا ہیں ، جس کی بناء پر اس سے پہلے انہوں نے
گھوٹکی میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں بھی اپنی پارٹی کے امیدوار کی مخالفت کی ، جس کے باعث علی نواز مہر کو خدشہ ہے کہ ان کا استعفیٰ فوری منظور کر لیا جائے گا۔ یاد رہے کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی طرف سے حکومت مخالف تحریک کے سلسلے میں پی ڈی ایم رہنماوں نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کررکھا ہے ، اسی وجہ سے پاکستان پیپلزپارٹی نے بھی اپنے تمام ارکان قومی صوبائی اسمبلی سے استعفے طلب کیے ہیں جب کہ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے بھی بیرون ملک روانگی سے قبل اسمبلی رکنیت سے اپنا استعفی قیادت کو جمع کروادیا تھا ، اس حوالے سے مجموعی طور پرسندھ اسمبلی سے پیپلزپارٹی کے 96 اراکین میں سے 85 کے استعفے بلاول ہاوس میں جمع ہونے کی اطلاعات ہیں۔جب کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے کا بھی عندیہ دے دیا۔ سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ آئینی اعتبار سے اسمبلی کو تحلیل کرنے کا اختیار وزیراعلیٰ کو حاصل ہے ، ضرورت پڑنے پر سندھ اسمبلی تحلیل بھی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی وفاقی حکومت میں اخلاقی پستی نظرآتی ہے ، ہر حکومت میں بحران آتے ہیں مگر میری نظر میں سب سے بڑا بحران اخلاقیات کا ہے اس کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کی حکومت معالات کو سمجنھے میں بھی سست روی کا شکار ہے جب کہ وفاقی حکومت کو معاملات سمجھنے کی اشد ضرورت ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں