اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر کی جانب سے سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست مسترد کردی۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی عدالت عالیہ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست قابل سماعت
ہونے کے معاملے پر سماعت کی۔اس موقع پر محمد صفدر کی جانب سے وکیل جہانگیر جدون پیش ہوئے اور انہوں نے مؤقف اپنایا کہ یہ تو ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ہر ایک کو سیکیورٹی دے، اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالت ریاست کو نہیں کہہ سکتی کہ کسی کو سیکیورٹی دے۔جس پر وکیل جہانگیر جدون نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر نے سیکریٹری داخلہ کو درخواست دی ہے لیکن وہ فیصلہ نہیں کر رہے، اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ریاست کے سامنے آپ کی درخواست آ گئی ہے اب وہ اس کا جائزہ لیں گے، ریاست کو اس عدالت کی ہدایت کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ سب سے کمزور کو بھی سیکیورٹی دی جائے، آئین کے تحت چلنے والی ریاست میں کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پوچھا کہ درخواست گزار کو کس سے تھریٹ (خطرہ) ہے، جس پر وکیل جہانگیر جدون نے کہا کہ خطرہ کسی سے بھی ہوسکتا ہے، کل کے اخبار میں لکھا تھا کہ خطرہ ہے۔وکیل نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر عام آدمی نہیں ہیں وہ مریم نواز کے شوہر ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہی بدقسمتی ہے کہ ریاست نے کچھ کو خاص اور کچھ کو عام سمجھا، اس عدالت نے اس نوعیت کی ہر درخواست کو مسترد کیا ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ
عدالت یہ آبزرویشن دے گی کہ ریاست ہر شہری کو سیکیورٹی دے، درخواست گزار کو ریاست پر مکمل اعتماد ہونا چاہیے۔اس پر وکیل نے کہا کہ جب ریاست غیرمتحرک ہوتی ہے تب ہم عدالت میں درخواست دائر کرتے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے وکیل کی بات مکمل ہونے پر کیپٹن (ر) صفدر کی سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔بعد ازاں عدالت نے کیپٹن (ر) صفدر کی سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست کو چارہ جوئی کے قابل نہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ یہ عدالت امید کرتی ہے کہ ریاست اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے گی اور پاکستان کے ہر شہری کو بلاتفریق سیکیورٹی فراہم کرے گی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں