وہ یورپی ملک جہاں مارچ سےمئی کے دوران کورونا وائرس سے 45ہزار سے زائد ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں

بارسلونا (پی این آئی ) قومی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق سپین میں مارچ سےمئی کے درمیان کُل 45 ہزار 684 اموات ہوئیں۔ جن میں سے 32 ہزار 652 کی سرکاری سطح پر وائرس سے موت کی تصدیق کی گئی، جبکہ 13 ہزار 32 افراد کی اموات کو مشتبہ قرار دیا گیا۔ادارے کے مطابق

رواں سال کے پہلےمہینوں میں سب سے زیادہ اموات کوویڈ 19 سے ریکارڈ کی گئیں ہیں۔مارچ اور مئی کے درمیان ہر تین میں سے ایک فرد کوویڈ کا شکار تھا یا اس میں علامات موجود تھیں۔اس عرصے کے دوران 62فیصد ہسپتال، 30 فیصدکئیرہوم، پانچ فیصد گھر کے اندر کورونا کا شکار بنے۔مارچ اور اپریل کے دوران سپین میں سال 2019 کے مقابلے میں اموات 44.8فیصد بڑھیں، اس دوران عمر رسیدہ افراد زیادہ متاثر ہوئے۔ کورونا وائرس میں مرنے والے متاثرین کی شرح 87.1فیصد اور عمر یں 69 سال سے زائد تھیں۔89.2فیصد علامات والے 74 سال سے زائد تھے۔جولائی سے دسمبر کے دوران وبائی مرض کی دوسری لہر دیکھی گئی جس میں 26 ہزار 9سو اضافی اموات ہوئیں۔سرکاری سطح پر موت کے 16ہزار سات سو تصدیقی ٹیسٹ کئے گئے جو کہ وزارت صحت کے ریکارڈ سے 10 ہزار زائد ہیں۔

بڑی پیش رفت ہو گئی، امریکا میں کون سی کوروناویکسین ایمرجنسی استعمال کیلئے منظور کر لی گئی؟

امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن(ایف ڈی اے) نے کورونا کیلیے فائزر کی ویکسین کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دے دی۔اس سے قبل فائزر ویکسین کی منظوری کیلئے وائٹ ہائوس کی ایف ڈی اے چیف ک ومبینہ دھمکی سامنے آئی تھی۔ امریکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہائوس چیف آف اسٹاف مارک میڈوز نے ایف ڈی اے چیف کو حکم دیا تھا کہ وہ فائزر ویکسین کے استعمال کی منظوری دیں یا پھراستعفی دیں جب کہ ایف ڈی اے چیف اسٹیفن ہان نے رپورٹس کو جھوٹ قراردیا تھا۔امریکا میں اب تک کورونا سے ایک کروڑ 63 لاکھ سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں اور مرنے والوں کی تعداد 3 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔خیال رہے کہ فائزر ویکسین کی 2 خوراکوں کی قیمت تقریبا 6 ہزار پاکستانی روپے بنتی ہے اور ویکسین کو منفی 70 ڈگری سینٹی گریڈ پر رکھنا پڑتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں