اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ میں نے موجودہ حکومت کے خلاف جب دھرنا ختم کیا تھا تو شریف لوگوں کے کہنے پر کیا تھا۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں نے شریف لوگوں کے کہنے پر جلسہ ختم
کیا کیونکہ ان شریف لوگوں نے زبان دی تھی کہ وہ مارچ میں دوبارہ الیکشن کروائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں نے ان پر اعتبار کیا لیکن ان شریف لوگوں نے اپنے وعدے کی پاسداری نہیں کی۔
مولانا فضل الرحمن سے 4 تہلکہ خیز سوالات پوچھ لیے گئے، وفاقی وزیر نےجواب دینے کے لیے چیلنج دے دیا
وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو 4 سوالات کے جواب دینے کا چیلنج دے دیا۔ جمعہ کو وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈا پور نے مولانا فضل الرحمن سے 4 سوالات پوچھے اور انہیں جلسے میں جواب دینے کا چیلنج کردیا۔انہوں نے مولانا فضل الرحمٰن سے متعلق پہلا سوال کرتے ہوئے کہا کہ آپ بتائیں، آپ برطانوی ایجنسی ایم آئی 6 سے رابطے میں تھے، ان سے کیا بات کررہے تھے؟وفاقی وزیر نے دوسرا سوال کیا کہ آپ کی اجیت دوول ساتھ میٹنگ ہوئی تھی، قوم کو بتائیں، اْس ملاقات میں کیا بات ہوئی؟علی امین گنڈا پور نے تیسرا سوال کرتے ہوئے کہا کہ آزادی مارچ سے پہلے اور اْس کے دوران آپ کے بین الاقوامی قوتوں سے مواتر رابطے تھے، اس دوران کیا باتیں ہورہی تھیں؟ان کا چوتھا سوال تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن صاحب آپ فرقہ واریت کی گھنائونی سازش میں بھی ملوث رہے ہیں، آپ کو اس حوالے سے فنڈنگ بھی ہوئی، قوم کو جواب دیں۔وفاقی وزیر نے دوران گفتگو کہا کہ مولانا فضل الرحمن کو ان کے حلقے کے عوام مسترد کرچکے ہیں اب وہ کرپشن بچائو تحریک کے سربراہ بنے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ میرے خلاف عدالت جائیں اور مجھے چیلنج کریں، میں وہاں بھی ان کی تمام جائیدادیں ثابت کروں۔علی امین گنڈا پور نے استفسار کیا کہ مولانا فضل الرحمٰن کا کوئی کاروبار نہیں، نہ ہی ان کے بچوں، بھائیوں کا کوئی بزنس ہے، پھر ان کے پاس اربوں روپے کہاں سے آئے؟انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم سربراہ آج کل بڑے دعوے کررہے ہیں کہ ان پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا، یہ اوچھے ہتھکنڈے صرف اس لیے ہیں کہ چوری کا پیسہ بچ جائے۔سابق وزیراعظم کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہاکہ نواز شریف سزا یافتہ مجرم، اشتہاری اور مفرور ہیں، ڈھٹائی کی انتہا دیکھیں کرپشن کے پیسوں سے خریدے گئے فلیٹوں میں ہی بیٹھے ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہ کہتے ہیں کہ آر یا پار ہوگا، بالکل ٹھیک کہتے ہیں، ان کے لیے یہ صورتحال آر یا پار والی ہی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں