حیران کن پارٹی ڈسپلن کا مظاہرہ، پی ڈی ایم میں شامل ایسی پارٹی جس کے تمام ارکان پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی نے استعفیٰ دے دیا

کوئٹہ(این این آئی) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے اسمبلیوں سے استعفیٰ کے اعلان کے بعد بلوچستان نیشنل پارٹی کے تمام ارکان قومی و صوبائی اسمبلی مستعفی ہوگئے ، جمعیت علماء اسلام کے تمام ارکان قومی اسمبلی جبکہ 7ارکان صوبائی نے استعفوں کی تصدیق کردی، حکومتی اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی کا

مستعفیٰ ہونے کا اعلان تاہم ارکان کے مستعفی ہونے کی تصدیق نہیں ہوسکی ،بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے اعتماد کر نے پر پارٹی کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اور کارکنوں کا شکریہ بھی ادا کیا ۔ بی این پی کے صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی نے بتایا کہ انکی جماعت کے تمام 10 ارکان صوبائی اسمبلی نے استعفے انہیں ارسال کر دئیے جو وہ پارٹی قیادت کو پیش کریں گے جبکہ جمعیت علماء اسلام کے 7 ارکان ملک سکندر خان ایڈوکیٹ، میر زابد علی ریکی، شام لعل لاسی، اصغر علی ترین، مولوی نور اللہ، حاجی نواز کاکڑ، عبدالواحد صدیقی نے مستعفی ہونے کی تصدیق کردی ہے ۔دوسری جانب حکومتی اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی جو پی ڈی ایم کا حصہ ہے کے پارلیما نی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے پارٹی مرکزی قیادت کے فیصلے پر عمل کرنے کی تصدیق کی اور گزشتہ روز پارٹی کے پارلیمانی گروپ کا اجلاس بھی طلب کیا تھا تاہم اب تک انکی جانب سے پارٹی ارکان کے مستعفیٰ ہونے کی تصدیق نہیں کی جاسکی اور نہ ہی جمعہ کو ان سے رابطہ ہوپایا، پی ڈی ایم کے اعلان کی حمایت میں آزاد رکن نواب اسلم رئیسانی بھی صوبائی اسمبلی کی نشست سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کرچکے ہیں جبکہ پشتونخواء میپ کے رکن نصر اللہ زیرے نے بھی استعفیٰ پارٹی قیادت کو ارسال کردیا ہے ،پاکستان مسلم

لیگ(ن) کی ٹکٹ پر منتخب ہونے والے سابق وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے تاحال مستعفی ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے اپنے لائحہ عمل کا اعلان نہیں کیادوسری جانب جمعہ کو بی این پی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے تمام ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے تہہ دل سے مشکور و ممنون ہوں جنہوں نے بی این پی اور پی ڈی ایم کے فیصلے کے مطابق اپنے استعفی میرے پاس جمع کروائے انہوں نے کہا کہ ،بلوچستان نیشنل پارٹی نے ہمیشہ قومی جمہوری سیاست کی اور بلوچستان کے قومی حقوق اور سرزمین بلوچستان کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا ایوان میں یا ایوان کے باہر ہمارے ساتھیوں نے جس انداز میں آواز بلند کی شاید ہی کسی سیاسی پارٹی نے کی ہو اْس میں بلوچستان کے ساتھ ہونے والے نارواسلوک مسنگ پرسن کا مسئلہ ہمارے وسائل اور ساحل پر ناجائز قبضہ تمام تر مراعات کو ٹھکرا کر اپنا قومی فریضہ ادا کر کے اس دھرتی کا قرض ادا کیا۔انہوں نے پارٹی کارکنوں کا بھی اعتماد کرنے پر شکریہ ادا کیا۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں