ن لیگ کے بعد پیپلزپارٹی بھی استعفوں پر راضی ہو گئی، بلاول زرداری نے استعفوں کی تاریخ کا اعلان کر دیا

لاہور(پی این آئی) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سینئر رہنماؤں مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 31 دسمبر سے پہلے پیپلزپارٹی کے استعفے آجائیں گے، میڈیا کو فیڈ کیا جاتا کہ پی ڈی ایم میں دراڑ پیدا ہوجائے گی، تاریخی لانگ مارچ ہوگا، حکومت مستعفی ہوجائے، بزدل نہیں جیلیں کاٹیں، این آراو نہیں ملے

گا۔وہ آج یہاں جاتی امراء میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ آج ہم یہاں تعزیت کیلئے آئے تھے، اسی طرح جلسہ بھی ہونے والا ہے، جلسے کی تیاری اورحکومت کی پریشانی سب کے سامنے ہے، 13 دسمبر کو تاریخی جلسہ ہوگا ، پی ڈی ایم کا پیغام ریفرنڈم جس طرح عوام نے گوجرانوالہ پشاور، کراچی اور کوئٹہ میں سنایا تھا اسی طرح لاہور بھی فیصلہ دے گا کہ اسلام آباد میں کٹھ پتلی وزیراعظم اکیلا کھڑا ہے جبکہ عوام جمہوری جماعتوں کے ساتھ کھڑی ہے،حکومت اور سہولتکاروں کو سوچنا پڑے گاکہ وہ کتنی دیر تک عوام کی امیدوں کے سامنے دیوار بن کرکھڑے رہیں گے؟ پی ڈی ایم کا پہلا فیز کامیابی سے آگے بڑھا، 13 دسمبر کے بعد دوسرا فیز شروع ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ میڈیا دوستوں میں جو خبریں فیڈ کرتے ہیں، وہ پی ڈی ایم کے بننے سے لے کر اب تک دراڑ پیدا کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں، لیکن وہ ناکام ہیں، میں گلگت بلتستان میں تھا تو مجھے خبریں ملیں کہ پیپلزپارٹی پی ڈی ایم سے الگ ہوجائے گی،پھر کافی دوستوں نے استعفوں کے معاملے پر باتیں کیں کہ دراڑ پیدا ہو، لیکن پی ڈی ایم نے 31 دسمبر تک استعفے دینے کا فیصلہ کیا، پیپلزپارٹی اس فیصلے کے ساتھ ہے، میرے پاس دھڑا دھڑ استعفے آرہے ہیں، انشاء اللہ اس دن سے پہلے سارے استعفے آجائیں گے۔یہ جو خواب دیکھ رہے ہیں کہ سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کے عمل دخل بند کرنے کے مطالبے سے کوئی جماعت پیچھے ہٹ جائے گی، تو یہ نہیں ہوگا، اسٹیبلشمنٹ کو جعلی انداز اور زبردستی حکومت کو کھڑا کرنے والا کام ختم کرنا پڑے گا۔ اسٹیبلشمنٹ کو میڈیا کا گل گھونٹنے اور شہریوں کو لاپتا کرنے کا کام ختم کرنا پڑے گا۔ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی تاریخ سب کے سامنے ہے، ان ہی کے جمہوری ادورا میں ترقی ہوئی، عمران خان کا بیانیہ بھی سب کے سامنے ہے، پہلے دھمکی دے رہا تھا اب کہتا میں ڈائیلاگ کیلئے تیار ہوں۔عوام نے فیصلہ کرلیا ہے لیکن عمران خان قوم اور عوام کا فیصلہ نہیں

مان رہا ہے۔ حکومت سے بات کرنے کا وقت ختم ہوگیا، ان کے پاس ساری انٹیلی جنس رپورٹ ہوں گی، کہ کتنی تعداد میں لوگ اسلام آباد جانے کی تیاری پکڑ رہے ہیں، تاریخ میں اتنا بڑا لانگ مارچ نہیں ہوگا جتنا پی ڈی ایم کا ہے، ان کو خود ہی مستعفی ہوجانا چاہیے۔اس موقع پرمسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ پرسوں پی ڈی ایم کا جلسہ ہے، ہمارے اگلے پلان کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی ہے۔جب کہا تھا کہ میں کنٹینردوں گاتوان کا خیال تھا کہ سڑکوں پر کنٹینر لگاؤں گا، یہ دعویٰ کرتا تھا کہ ان کانوازشریف یا پی ڈی ایم سے ان کا مقابلہ ہے لیکن ہمیں اس بات کی سمجھ آئی ہے ان کا مقابلہ ڈی جے بٹ یا بٹ کڑاہی والوں سے اور اسٹیڈیم میں کرسیاں لگانے والوں سے مقابلہ ہے۔ملتان میں جلسہ روکنے کی کوشش کی لیکن کامیاب جلسہ ہوا، ان کی ہوائیاں اڑ گئی ہیں، ہماری پرامن تحریک ہے، ہم کہتے ہیں عوام اور ہمارے راستوں سے ہٹ جائیں۔انہوں نے کہا کہ ان کے موجودہ وزیر ڈائیلاگ کیلئے رابطے کررہے ہیں، ہم ان کے رابطوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتے، ایک انسان خدا کے لہجے میں بات کررہا تھا ان سے آٹا چینی روٹی مہنگی کا پوچھا جاتا تھا تو کہتا تھا میں این آراو نہیں دوں گا۔اب کہتا ہے لانگ مارچ نہ کریں بلکہ ہم ڈائیلاگ کیلئے تیار ہیں، ہم ان کی اس درخواست کو کچھ نہیں جانتے، نہ ہی پی ڈی ایم این آراو دے گی۔ ہم عمران خان کی طرح بزدل نہیں، ہم جیلیں قید کاٹ کرآئے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں