ٹماٹر اور پیاز باہر سے کیوں منگواتے ہو؟ سندھ کے کاشت کارسراپااحتجاج، وفاقی حکومت کی جانب سے ایران اور دیگرممالک سے ٹماٹراورپیازکی درآمد،

پنگریو (این این آئی)وفاقی حکومت کی جانب سے ایران اور دیگرممالک سے ٹماٹراورپیازدرآمد کرنے کے خلاف سندھ کے کاشت کارسراپااحتجاج بن گئے اور پنگریوسمیت مختلف شہروں میں کاشت کارتنظیموں نے ریلیاں نکالیں اور احتجاجی مظاہرے کیے کاشت کاروں کے مطابق زیریں سندھ میں ٹماٹروں اورپیازکی پیداوار

ملکی ضرورت سے بھی زیادہ کاشت کی گئی ہے تو ایران اور افغانستان سے ٹماٹر اورپیاز درآمد کرکے قیمتی زرمبادلہ خرچ کرنے کی کیاضرورت ہے کاشت کاروں کاکہنا ہے کہ وفاقی حکومت ایران اورافغانستان سے انتہائی مہنگے نرخوں پر تو زرعی اجناس خرید کران ممالک کے کاشت کاروں کو فائدہ پہنچارہی ہے مگرملکی کسانوں کو ان کی اجناس کامناسب معاوضہ دینے کے لیے تیار نہیں ہے اس حوالے سے سندھ آبادگار تنظیم۔ضلع بچاوتحریک بدین۔سندھ ایگریکلچرریسرچ کونسل۔ٹماٹواینڈ اونین گروئرز ایسوسی ایشن۔ایوان زراعت اور دیگر تنظیموں کی کال پر پنگریو۔ٹنڈوباگو۔ملکانی شریف۔نندو۔کھوسکی۔شادی لارج۔نوکوٹ۔جھڈو۔صوبھودیرو۔عمرکوٹ۔ڈگری اور سندھ کے دیگر شہروں میں کاشت کاروں نے ریلیاں نکال کر اورپریس کلبوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے کرکے ایران اورافغانستان سے ٹماٹر اورپیازسمیت مختلف زرعی اجناس درآمد کرنے کے وفاقی حکومت کے فیصلے کے خلاف شدیدردعمل کااظہار کیا اوراحتجاج ریکارڈ کرایاریلیوں اوراحتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین عزیزاللہ ڈیرو۔پیرمعشوق علی شاہ۔نوازاحمدانی۔قربان علی کھوسو۔طارق محمودآرائیں اوردیگر نے کہا کہ چند روزقبل تک ایران سے درآمد کیے جانے والے ٹماٹرپاکستان میں تین سوروپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہوتے رہے ہیں ٹماٹروں کی انتہائی مہنگے

نرخوں پرخریداری سے ایران کے کاشت کاروں نے بہت نفع کمایاہے تاہم جیسے ہی زیریں سندھ کے اضلاع بدین۔سجاول ٹھٹھہ۔ٹنڈومحمدخان اورمیرپورخاص میں ٹماٹرمارکیٹ میں آنا شروع ہوئے ہیں تو ٹماٹرپچاس تا ساٹھ روپے فی کلو ہوگئے ہیں مقررین کے مطابق زیریں سندھ کے اضلاع میں ملکی ضرورت پوری کرنے سے بھی زیادہ مقدار میں ٹماٹر موجود ہے اور زیریں سندھ کاٹماٹر ملکی منڈیوں میں پہنچ رہا ہے مگر اس کے باوجود وفاقی حکومت ایران سے ٹماٹرکی درآمد بند نہیں کررہی جس کی وجہ سے پاکستان کی سبزی منڈیوں میں ایرانی ٹماٹروں کے کنٹینر دھڑادھڑ پہنچ رہے ہیں جس کی وجہ سے پاکستانی ٹماٹروں کی بے قدری ہورہی ہے اور ملکی کسانوں کو ان کی زرعی اجناس کامناسب معاوضہ نہیں مل رہاکاشت کاروں کے مطابق زیریں سندھ میں بوائی کیا جانے والا ٹماٹراب تک محدودمقدار میں مارکیٹ میں آیا ہے تو اس کے نرخوں میں کافی کمی ہوگئی ہے آئیندہ چندروز میں جب زیریں سندھ سے ٹماٹروں کی سپلائی میں تیزی آئے گی تو ٹماٹروں کے نرخوں میں مزیدواضح کمی یوگی جس سے کاشت کاروں کو معاشی نقصان ہوگاسندھ کے معروف کاشت کاررہنما فیاض شاہ راشدی کے مطابق گزشتہ سال سندھ میں دوسے سوادولاکھ ایکڑ پر ٹماٹر کاشت کیاگیاتھا جبکہ اس سال دولاکھ ساٹھ ہزار ایکڑ پر ٹماٹر بوائی کیے گئے ہیں انہوں نے بتایاکہ گزشتہ سال ٹماٹر کی

پیداوار 35 ہزار سے 38ہزار ٹن ہوئی تھی جبکہ اس سال یہ پیداوار45ہزار ٹن تک پہنچنے کی توقع ہے انہوں نے بتایا کہ سندھ کاٹماٹر مشکل سے پانچ ہزاٹن چنائی کیا گیا ہے تو اس کے نرخ تین سوروپے فی کلو سے گرکر ساٹھ تا ستر روپے کلوہوگئے ہیں اگر سندھ کے کھیتوں میں موجود باقی چالیس ہزارٹن ٹماٹرجب منڈیوں میں پہنچا تو اس کے نرخ زمین سے لگ جانے کے خدشات ہیں انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت درآمدات اوربرآمدات کی پالیسی بناتے وقت اہم اسٹیک ہولڈرز ملکی کسانوں سے کوئی مشاورت نہیں کرتی وفاقی حکومت کے بیوروکریٹ ایسی پالیسیاں بناتے ہیں جن میں ان کامفادوابستہ ہوتا ہے یہ پالیسیاں اکثرطورپر کسان اورزراعت دشمنی پرمبنی ہوتی ہیں جس کی وجہ سے زرعی ملک ہونے کے باوجود ہمارا ملک گندم۔چینی ۔ٹماٹر۔پیاز اور دیگر زرعی اجناس درآمد کررہا ہے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت غیرملکی کسانوں کو تو بھاری زرمبادلہ دینے کے لیے تیار ہے مگر ملکی کسانوں کو ان کی اجناس کا مناسب معاوضہ نہیں دیتی جس کے نتائج کسانوں کے ساتھ ساتھ عوام کوبھی بھگتنا پڑتے ہیں کاشت کاروں کے مطابق ٹماٹرکے ساتھ ساتھ پیاز بھی وافرمقدار میں مارکیٹ میں آرہے ہیں مگر اس کے باوجودپیازبھی درآمد کیے جارہے ہیں جوکہ ملکی کاشت کاروں کے معاشی قتل کے برابر ہے کاشت کاروں نے مطالبہ کیا کہ ایران اورافغانستان سے ٹماٹر اور

پیازسمیت ملک میں کاشت ہونے والی مختلف زرعی اجناس کی درآمدات بند کی جائے اور ملکی کسانوں کو ان کی زرعی اجناس کا مناسب معاوضہ دیاجائے احتجاجی کاشت کاروں نے نعرے بازی کی جبکہ ان کے ہاتھوں میں پوسٹر اوربینربھی تھے جن پربھی اپنے مطالبات کے حق میں مختلف نعرے تحریرتھے کاشت کاروں کے احتجاج کے باعث روڈ بلاک ہوگئے اور ٹریفک معطل رہا ۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں