لاہور( این این آئی)پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور کٹھ پتلی حکومت سے بات چیت کا وقت بہت پہلے گزر چکا ہے ، اتحاد میں شامل جماعتیں استعفے دینے کے فیصلے پر قائم ہیں اور اس میں سندھ حکومت کی قربانی بھی شامل ہے ، ہمارا اسٹیبلشمنٹ سے مطالبہ ہے کہ سیاست میں مداخلت
بند کرے اور جس طرح جعلی انداز میں حکومت کو کھڑا کیا گیا ہے اسے یہ کام بھی ختم کرنا پڑے گا ، پوری قوم نے فیصلہ کر لیا ہے لیکن عمران خان قوم کا فیصلہ نہیں مان رہا لیکن ہم اس سے او راس کے سہولت کاروں سے عوام کا فیصلہ منوائیں گے، عمران خان صورتحال کا ادراک کرے اور مستعفی ہو کر گھر چلا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے وفد کے ہمرا ہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سے جاتی امراء رائے ونڈ میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے جاتی امراء رائے ونڈ میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صد رمریم نواز سے ملاقات کر کے ان کی دادی کے انتقال پر اظہار تعزیت اور بعد ازاں سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں شیری رحمان، راجہ پرویز اشرف اور قمرزمان کائرہ پر مشتمل وفد جاتی امراء رائے ونڈ پہنچا تو مریم نواز نے احسن اقبال، پرویز رشید، رانا ثنا اللہ ،محمد زبیر ،کیپٹن (ر) محمد صفدر ،مریم اورنگزیب کے ہمراہ استقبال کیا ۔ بلاول بھٹو نے مریم نواز سے ان کی دادی کے انتقال پر اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کی ۔ بعد ازاں سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ دونوں جماعتوں کے رہنمائوںنے پی ڈی ایم کی تحریک کے تیرہ دسمبر کو مینا رپاکستان پر منعقدہ جلسے ، حکومت کی جانب سے
ممکنہ رکاوٹوں اور آئندہ کی حکمت عملی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں جلسے کی کامیابی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔بلاول بھٹو نے سیاسی رہنمائوں اور کارکنوں کے خلاف مقدمات کے اندراج کی شدید مذمت کی ۔ مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کے دوران پی ڈی ایم کے تیرہ دسمبر کے جلسے ، پی ڈی ایم کے لارجر ایجنڈے پر تفصیلی بات ہوئی ہے ، آگے بھی ملاقاتین جاری رہیں گی اور پلان بنتے رہیں گے اور یہ بات چیت آگے بھی چلتی رہے گی اور حکومت کی گھبراہٹ او رپریشانی بھی بڑھتی رہے گی اور وہ دن دو رنہیں جب پی ڈی ایم اس حکومت کو گھر بھیج کر دم لے گی ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے اپوزیشن کو کنٹینر دنے کے پیچھے شاید یہ مقصد تھا کہ میں راستے میں کنٹینر لگا کر ان کا راستہ روکوں گا ، یہ تو دعویٰ کرتا تھاکہ اس کا نواز شریف سے اورپی ڈی ایم سے مقابلہ ہے ،لیکن ہمیں تو یہ سمجھ آئی ہے کہ ان کا ڈی جے بٹ صاحب اور ٹینٹ اور کرسیاں دینے والوں سے مقابلہ ہے ،جہاں پر میں نے کھانا کھایا تھا اس کے مالک سے مقابلہ ہے ۔ ملتان میں انہوں نے کیا کیا تھا اسٹیڈیم کو سیل کر دیا پانی چھوڑ دیا اور اس کے بعد آخر وقت تک اسٹیڈیم کو لاک رکھا کیا ملتان میں جلسہ نہیں ہوا ، میں سمجھتی ہوں کہ اسٹیڈیم میں جلسہ ہوتا تو شاید اتنا کامیاب نہ ہوتا ، ملتان کے لوگوں کو غصہ آیا
او روہ باہر نکلے اور انہوں نے بغیر کسی اسٹیج ، بجلی اور سائونڈ سسٹم سے کامیابی سے ملتان کا جلسہ کیا ۔ ان کے چہرے کی ہوائیاں اڑی ہوئی ہیں ،ہم خون خرابہ نہیں چاہتے ،ہماری تحریک پر امن ہے ، ہم تو کہتے ہیں کہ عوام کے راستے سے ہٹ جائو اور اگر تم اس طر کے ہتھکنڈے استعمال کرو گے تو تم گھر جانے میں اتنی ہی جلد ی کرو گے ۔انہوں نے حکومت کی طرف سے رابطوں کے سوال کے جواب میں کہا کہ ان کے وزراء رابطے کر رہے ہیں لیکن میں ان رابطوں کو کوئی اہمیت دیتی ہوں اورنہ رابطوں کا جواب دینا مناسب سمجھا ہے ،حکومتی لوگ ذہنی پست ی کا شکار ہیں ،میں ان کی بات سننے میں سنجیدہ ہوں اور نہ میر اخیال ان کو جواب دینا چاہیے ،جو اصل بات اس سارے پیغامات کے پیچھے ہے اس کو نہیں بھولنا چاہیے کہ کس طرح ایک انسان تین سال خدائی لہجے میں بار بار کہتا رہا میں این آر او نہیں دوں گا ، اگر آپ اس سے پوچھتے تھے کہ روٹی کدھر ہے تو یہ کہتا تھاکہ میں این آر او نہیں دوں گا، چینی چوری ، آٹا چور، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھنے پر سوال پوچھا جاتا تھا تو کہتا تھاکہ میں این آر او نہیں دوں گا لیکن وہی شخص اور اس کے اہلکار تین دن سے ہماری سینئر قیادت سے رابطے کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں آ کر بیٹھ کر باتھ کرو، یہ معاملہ پارلیمنٹ میں حل ہونا چاہیے ،استعفے نہ دیں آپ لانگ مارچ نہ کریں ، یہ اس شخص کے لئے
عبرت کا مقام ہے جو اس طرح کی خدائی لہجے میں بات کیا کرتا تھا ،آج وہ پی ڈی ایم سے این آر او مانگ رہا ہے ، میں یہ کہہ دینا چاہتی ہوں کہ عوام نہ تمہاری درخواست کو جانتے ہیں اورنہ عوام پی ڈی ایم تمہیںاین آر او دے گی ۔میں اسے پہلے دن سے جعلی حکومت سمجھتی ہوں یہ ووٹ پر ڈاکہ ڈال کر آئے ہیں ،ان سے پہلے دن بات ہونی چاہیے نہ درمیان میں اور نہ آج ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا یہ کہنا کہ میں انہیں پکڑتا ہوں تو یہ ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو جاتے ہیں لیکن میں بتانا چاہتی ہوں کہ ہم بزدل لوگ نہیں ،ہم قید کاٹ کر آئے ہیں مقدمات بھگت کر آئے ہیں، تم ہر محاذ پر ناکام ہو گئے ہو ، جب آپ کی اپنی حکومت جاتی ہوئی نظر آرہی ہے تو آپ کو پارلیمنٹ اور بات چیت یاد آگئی ہے ،آپ کو این آر او یاد آ گیا ہے آپ کو این آر او نہیں ملے گا،انشا اللہ تیرہ دسمبر کا مینار پاکستان پر پی ڈی ایم کا جلسہ ہوگا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ڈی ایم بننے کے بعد سے آج تک خواب دیکھے جارہے ہیں کہ اس میں دراڑ پڑ جائے لیکن انہیں ہر موقع پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ جب میں گلگت بلتستان میں انتخابی مہم پر تھا تو یہ کہہ دیا گیا کہ ہم پی ڈی ایم کو چھوڑ دیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا ، استعفے نہ دینے کی بات بھی ہوئی تاکہ پی ڈی ایم میں دراڑ پڑے ۔ پی ڈی ایم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ 31دسمبر تک ساری جماعتوں کے پاس ان کے اراکین کے استعفے جمع ہوں گے اور اس
فیصلے میںپیپلز پارٹی شامل ہے میرے پاس دھڑا دھڑ استعفے پہنچ رہے ہیں اور حتمی تاریخ سے پہلے میری جیب میں استعفے ہوں گے۔ جو یہ خواب دیکھ رہے ہیں کہ ہم اس مطالبے سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست میںعمل دخل بند کرے ، اسٹیبلشمنٹ جس طرح سے جعلی اور زبردستی حکومت کو کھڑ اکر رہی ہے اس کو یہ کام ختم کرنا پڑے گا ،جس طرح اسٹیبلشمنٹ میڈیا کا گلہ دبا رہی ہے اسے یہ بھی ختم کرنا ہوگا ، جس طرح شہری لا پتہ ہو رہے ہیں وہ بھی ختم کرنا پڑے گا او رپی ڈی ایم ان مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور (ن)لیگ کی تاریخ سب کے سامنے ہے ،میثاق جمہوریت سے ہی اس ملک میں ترقی ہوئی ہے ،جمہوری سیاسی معاشی ترقی ہمارے ساتھ مل کر چلنے کی وجہ سے ہو ئی ہے لیکن جہاں تک عمران خان کا بیانیہ ہے وہ تو ہر روزتبدیل ہوتا دیکھ رہا ہوں،جو کہتا تھاکہ دھمکی دے رہا تھا میں ڈائیلاگ نہیں کروں گا آج وہ کہہ رہا ہے کہ میںڈائیلاگ کرنے کے لئے تیار ہوں کچھ بھی کرنے کے لئے تیار ہوں ۔ عوام نے فیصلہ کر لیا ہے کہ لیکن عمران خان قوم کا فیصلہ نہیں مان رہا ، پی ڈی ایم کی جماعتیں عمران خان او راس کے سہولت کاروں کو منائیں گے کہ انہیں عوام کا فیصلہ ماننا پڑے گا اور انہیں عوام کی ماننا پڑے گی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ہو یا کٹھ پتلی حکومت اب بات کرنے کا وقت گزر چکا ہے ،
یہ جو باتیںکرتے ہیں یہ صرف ان کے خوف وجہ سے ہے ،یہ بزدل لوگ ہیں ،یہ جانتے ہیں کہ یہ عوام کا سامنا نہیں کر سکتے ، ان کے پاس انٹیلی جنس رپورٹ آ رہی ہوں گی کہ جس تعداد میں عوام اسلام آباد پہنچنے کی تیاری پکڑ رہے ہیں پاکستان کی تاریخ میں اتنا بڑا لانگ مارچ اس سے پہلے نہیں ہوا ہوگا۔ یہ با ت کرنے کا وقت نہیں ، عمران خان صورتحال کا اندازہ کرے اور خود بخود مستعفی ہو جائے اور گھر چلا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں جمہوری جماعتیں ہرگز ہرز ایسی صورتحال پیدا نہیں کرنا چاہیں گی جس سے کوئی تیسری قوت فائدہ اٹھائے ،ہم سوچ سمجھ کر اپنے فیصلے کریں گے اور سوچ سمجھ کر کارڈز کھیلیں گے تاکہ ایسی صورتحال اور بحران پیدا نہ ہو ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ استعفوں کے بعد فیصلہ ہوا ہے کہ ہم ساری جماعتوں نے اپنی اپنی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے مشورہ کرنا ہے ، ہم بھی سی ای سی میں جارہے ہیں کہ سندھ حکومت کی قربانی دیں اور نیشنل اسمبلی سے قربانی دیں اور حکومت اور ان کے سہولت کاروں کو گھر بھیجیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکمرانوں اور ان کے سہولت کاروں کو بتانا چاہتے ہیںآ پ ہمار ے ساتھ جو مرضی کر لیں جس بھائی کے پیچھے بہن کی طاقت ہو وہ اسے کسی اور سے نہیں مل سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے گوجرانوالہ جلسے میں نواز شریف کی تقریر کے حوالے سے میں نے سر پرائزکا لفظ استعمال کیا او روہ میڈیا کے لئے بھی سرپرائز تھا لیکن اب کوئی سر پرائز نہیں رہا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں