اسلام آباد(این این آئی)وفاقی حکومت نے نجی تعلیمی اداروں کو ریلیف دینے کا بڑا فیصلہ کرلیا اس حوالے سے کم فیس والے پرائیویٹ سکولوں کو بلاسود قرضے دینے کا اعلان کر دیا گیا ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پرائیویٹ سکولوں کی رجسٹریشن میں ایک سال کی توسیع اور ،فیڈرل بورڈ میں داخلہ جات بھجوانے کی آخری
تاریخ میں اضافہ کا فیصلہ کرلیاگیا ۔ رپورٹ کے مطابق ہفتہ میں ایک دن بچوں کوپرائیویٹ سکولوں میں بلانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کرلیا ، نجی تعلیمی اداروں نے گیارہ جنوری کو ہر صورت تعلیمی ادارے کھولنے کامطالبہ کردیا نجی تعلیمی اداروں کی نمائندہ ایسوسی ایشنز کے وفدسے وفاقی سیکرٹری تعلیم فرح حامدنے ملاقات میں فیصلے کئے ،چیئرپرسن پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنز ریگولیٹری اتھارٹی(پیرا)مسز ضیاء بتول بھی اس موقع پر موجود تھے ، وفد میں ملک ابرار حسین، راجہ ارشد محمود، چودھری عبیداللہ،ملک محمد عمران ،ڈاکٹر افراہیم ستی،ملک دین محمد اعوان،قاسم عباس،ریحانہ ظہیر اور طارق محمودبھی شامل تھے ، وفاقی سیکرٹری کو کورونا کے باعث نجی تعلیمی اداروں کو درپیش مسائل کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔ وفاقی سیکرٹری تعلیم فرح حامد نے کہاکہ حکومت نجی تعلیمی اداروں کی بہتری کے لیے ہر ممکن کوشش کررہی ہے، چھوٹے سکولوں کو بلاسود قرضے دینے کے لیے سمری تیار کرلی گئی ہے جس سے آسان اقساط پر قرضے مل سکیں گے۔ ملک ابرار احمد کے مطابق نجی تعلیمی ادارے تعلیمی ترقی کے لیے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے،گیارہ جنوری سے حکومتی فیصلے کے مطابق تعلیمی ادارے کھول دیے جائیں گے۔ملک ابرار حسین کے مطابق جنوری کے بعد تعلیمی اداروں کی مزید بندش کو قبول نہیں کیا جائے گا۔۔۔۔
پرائیویٹ سکولوں کا بندش کیخلاف شدید احتجاج، وزیراعظم، آرمی چیف اور چیف جسٹس سے اپیل کر دی
راولپنڈی (پی این آئی) پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے احتجاج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن نے اسکولز کی مسلسل بندش کے خلاف احتجاج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ یہ فیصلہ ڈویژنل صدر ابرار احمد خان کی زیرصدارت اجلاس میں کیا گیا، جس میںڈویژنل جنرل سیکریٹری عامر انور ، ضلع راولپنڈی کے صدر ابرار احمد ایڈووکیٹ ، ضلع چکوال کے چیئرمین ملک اعجاز احمد ، اور صدر مشتاق حیدر ، ضلع اٹک کے صدر قاضی نور الحسن ، ممبر ڈسٹرکٹ رجسٹریشن اتھارٹی ضلع اٹک خالد محمود خان ، سینئر نائب صدر راولپنڈی ڈویژن چوہدری عطاء الرحمان اور ملک حفیظ اللہ نے کورونا کو بنیاد بنا کر صرف تعلیمی اداروں کی بندش کو بلاجواز قرار دے دیا۔انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر جو تعلیمی بحران پیدا ہو چکا ہے اس کی تلافی آئندہ آنے والے دس سالوں میں بھی ممکن نہیں۔ دو کروڑ تیس لاکھ بچے پہلے ہی تعلیمی اداروں سے باہر ہے۔اداروں کی طویل بندش کے باعث ہزاروں تعلیمی ادارے بند ہورہے ہیں اور حکومت تماشہ دیکھ رہی ہے۔ تعلیمی اداروں کی بندش سے ہزاروں اساتذہ بے روزگار ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے اسکولز کی بندش کو حکومت کی عوام دشمن پالیسی بھی قرار دیا۔یاد رہے کہ 23 نومبر کو وفاقی حکومت نے تعلیمی ادارے ایک ماہ کے لیے بند کرنے کی تجویز دی جس سے تمام
صوبوں کے وزرائے تعلیم نے اتفاق کیا۔ جس کے بعد ملک بھر میں 25 نومبر سے 10 جنوری تک تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ وفاقی حکومت کے اس فیصلے کو آل پاکستان پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے صدر کاشف مرزا نے بھی مسترد کر دیا تھا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن کی جانب سے وزیر اعظم، چیف جسٹس، آرمی چیف، وزرائے اعلیٰ اور گورنرز سےاپیل کرتے ہیں کہ اسکولز ایس او پیز کے تحت کُھلے رکھے جائیں۔اُن کا کہنا تھا کہ یواین،یونیسف، یونیسکو اور عالمی بنک ایڈویزری کے مطابق کورونا میں بھی اسکولز کھلے رکھے جائیں، کیونکہ اسکولز بند کرنے کے نقصانات زیادہ ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 40 ملین بچوں کا تعلیمی مستقبل خطرے سے دوچار ہو گیا ہے ۔ 80 فیصد طلبا و طالبات آن لائن ایجوکیشن سے استفادہ حاصل نہیں کرسکتے ۔ ملک میں بہت بڑا تعلیمی بحران پیدا ہوگیا ہے۔ اور اسی کے پیش نظر اب آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن نے احتجاج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں