اسلام آباد (این این آئی)سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی نیربخاری نے کہا ہے کہ لاہور جلسہ میں رکاوٹ نہ بنیں ورنہ عوام مینار پاکستان کو حکمرانوں کی علامتی جنازہ گاہ بنا دینگے ۔ اپنے بیان میں نیئر حسین بخاری نے کہاکہ عوام فیصلہ دے چکی ہے عمران خان حکومت کورونا سے بڑا خطرہ ہے ،عوام پر مسلسل مہنگائی بے
روزگاری کی بمباری کرنے والے حکمران خطرناک ترین بیماری بن چکے ہیں۔نیر بخاری نے کہاکہ لاہور جلسہ روٹی روزگار چھت چھیننے والوں پر آخری عوامی وار ثابت ہوگا،گرجنے برسنے کی ڈرامہ بازی کرنے والے مینار پاکستان جلسہ سے خائف ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جعلی سلطان بنی گالا اور ہناہ گزینوں میں عوامی یلغار کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں ، پی ڈی ایم حکمرانوں کے اعصاب پر پوری طرح سوار ہے ، پی ڈی ایم کے حق میں عوامی فیصلوں نے حکمرانوں کے ٹخنوں سے پسینے چھڑا دیئے ہیں ۔۔۔۔
جہانگیر ترین کے مستقبل کا فیصلہ کون کرے گا؟ بتا دیا گیا
اسلام آباد(پی این آئی)وفاقی وزیربرائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ شوگر انڈسڑی کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات جہانگیر ترین کی ذات کے متعلق نہیں تھیں.جہانگیر ترین کا عمران خان سے رابطہ ہوا ہے اور ایک سے زائد بار ہوا ہے کیونکہ عمران خان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر یہ کہہ رہا تھا۔ انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیربرائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ میں نے اور عمران خان نے کراچی میں سنا تھا۔میں نے اس وقت ٹویٹ کی تھی کہ عمران خان کے بعد تحریک انصاف کو اس سطح پر لانے میں سب سے زیادہ کردار جہانگیر ترین کا ہے اور میں آج بھی اس بات پر قائم ہوں۔جہانگیر ترین کے مستقبل کا فیصلہ عمران خان اور خود جہانگیر ترین کریں گے۔مجھے یہ نہیں پتہ آخری بار ان کا رابطہ کب ہوا مگر رابطہ ہوا ہے۔وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ ہم نے بات چیت کرنے سے کبھی انکار نہیں کیا، اپوزیشن کا مطالبہ ہے عمران خان مستعفی ہوں جو نہیں ہو سکتا، نظام کی بہتری کیلئے اپوزیشن سے بات کرنے کو بالکل تیار ہیں۔انٹرویومیں اسد عمر نے کہا کہ اپوزیشن عمران خان سے استعفیٰ نہیں لے سکتی، نواز شریف کی خواہش ہے کہ سسٹم گر جائے لیکن ایسا ہونے نہیں دیں گے،اپوزیشن کے استعفے آ جاتے ہیں تو ضمنی الیکشن آئینی ذمہ داری ہے،نواز شریف کی تو پوری کوشش ہے تاہم دیکھنا ہوگا اپوزیشن میں استعفے
دے کر کون کون سیاسی خود کشی چاہتا ہے؟۔اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنے کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے الیکشن ریفارمز کیے تو اپوزیشن کو بلایا لیکن وہ نہیں آئے، کرونا سے متعلق میں نے اپوزیشن رہنماؤں کو بلایا وہ نہیں آئے، مفاہمت کے لیے وہ تیار ہیں جن کے پاس فیصلہ سازی کا اختیار ہی نہیں، اس وقت فیصلہ سازی کا اختیار فضل الرحمان، نواز شریف اور مریم نواز کے پاس ہے۔اسد عمر نے کہا کہ میرے خیال میں پیپلز پارٹی استعفے دینے کی بے وقوفی نہیں کرے گی، وہ کسی سزا یافتہ شخص جو الیکشن بھی نہیں لڑ سکتا کے کہنے پر استعفے نہیں دے گی، نواز شریف کو معلوم ہے سسٹم نہیں چلتا تو انھیں ہی فائدہ ہوگا۔جلسوں سے متعلق انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کو بھی پتا ہے کہ جلسوں سے حکومت نہیں گرتی، نواز شریف جو کر رہے ہیں اس میں ان کی ذات کے لیے پوری منطق موجود ہے، ن لیگ کے لیے فیس سیونگ بنتی ہے تو قیادت شہباز شریف کی طرف جائے گی، ان کے بعد قیادت بیٹے حمزہ کی طرف جائے گی، لیکن نواز شریف کی کوشش ہے قیادت ان کی فیملی میں جائے، یعنی مریم کی طرف۔این سی او سی سے متعلق انھوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی لیڈرز کی جانب سے ہی احتیاط نہیں کی جا رہی، یہ ٹھیک ہے کہ این سی او سی میں بڑے اجتماعات پر پابندی پر اتفاق نہیں ہو سکا تھا، سندھ نے بڑے اجتماعات پر پابندی کی مخالفت کی
تھی، این سی او سی اجلاس میں اپوزیشن نہیں آرہی تھی، اسپیکر اسمبلی نے بلایا تو کمیٹی ماننے سے ہی انکار کر دیا۔فیٹف بل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ فیٹف بل پر اپوزیشن نے بلیک میل کیا اور این آر او مانگا، مفتاح اسماعیل تو اس میٹنگ میں موجود ہی نہیں تھے جس کی بات وہ کر رہے ہیں، اپوزیشن نے نیب ترامیم کی جو تجاویز دی تھیں اس پر ہم ہی نہیں مانے تھے، مفتاح کو کسی نے کچھ بتایا جس پر انھوں نے ایسا بیان دیا، مفتاح نے تاثر پر کہا کہ وزرا مان گئے تھے لیکن عمران خان نہیں مانے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں