اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں استعفوں اور لانگ مارچ کے معاملے پراختلافات کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ گئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ن اسمبلیوں سے فوری استعفوں اور یکم جنوری کو اسلام آ باد کی جانب لانگ مارچ کے حق میں ہے جبکہ پاکستان پیپلزپا رٹی سمیت پانچ
جماعتیں استعفوں کے معاملے پر غیر سنجیدہ اورلانگ مارچ بھی یکم جنوری کی بجائے جنوری کے دو سرے یا تیسرے ہفتہ میں کرنے کی حامی ہیں۔اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے صحافی فیصل حسین کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی استعفے نہیں دے گی۔کہتے ہیں 2018ء کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے لیکن اندرون سندھ کے الیکشن میرٹ پر ہوئے تھے۔جنہوں نے پورے پاکستان کا الیکشن مینج کیا تھا انہوں نے ہی اندرون سندھ کا الیکشن بھی مینج کیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اس وقت اپوزیشن میں اسٹیبلشمنٹ کا نمائندہ ہے۔اگر خدانخواستہ یہ تحریک کامیاب بھی ہونے لگی تو پیپلز پارٹی اسے ناکام بنا دے گی۔اسی حوالے سے لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کا کہنا ہے کہ یہ خواہش تو سب کی ہو سکتی ہے کہ مرکزی حکومت کو گرایا جائے۔لیکن صوبائی حکومتوں کے بارے میں یقینا رائے مختلف ہو گی۔خاص طور پر پیپلز پارٹی کی جس کے اپنے مفادات وہاں موجود ہیں۔ن لیگ کے کوئی اپنے اسٹیکس نہیں ہیں اور نہ ہی مولانا کے اسٹیکس ہیں۔وہ تو چاہیں گے کہ سارا نظام لپیٹ دیا جائے لیکن پیپلز پارٹی ایسا نہیں چاہے گی۔یہ ایک ایشو ہے جس پر پہلے دن سے اختلاف موجود ہے۔اس نکتے پر ایک دوسرے کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلی جائے گی۔دوسری جانب بتایا جا رہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی لانگ مارچ کے معاملے پر بھی ایس او پیز طے کرنا چاہ رہی ہے کہ لانگ مارچ حکومت کو ڈرانے کے لیے تو ہولیکن اس کی وجہ سے کوئی غیر جمہوری قوت نہ آ جائے ۔دوسری جانب پاکستان پیپلزپا رٹی کے اہم رہنماؤں نے یہ بھی واضح پیغام دیا کہ وہ سندھ حکومت کسی صورت ختم نہیں کریں گے ۔ ذرائع نے بتایا کہ آ ج پی ڈی ایم کے ہونے والے اجلاس میں استعفوں پر مسلم لیگ ن کی مرضی کے مطابق فیصلہ نہیں ہو گا بلکہ ان ہاؤس تبدیلی پر زیادہ زور دیا جائے گا، جبکہ لانگ مارچ بھی پاکستان پیپلزپا رٹی کی منشا کے مطابق ہو گا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں