اسلام آباد(این این آئی)مسلم لیگ (ن )کے رہنما محمد زبیر نے کہا ہے کہ سیاست میں 100 فیصد کوئی کچھ نہیں کرتا، بات ہوتی ہے، آپشنز زیر غور آتے ہیں۔ ایک انٹرویو میں انہوںنے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ این آر او کے علاوہ تمام معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہوں، وزیراعظم اپوزیشن جماعتوں کو
عنوان دیں ہم اس کے مطابق بات کریں گے۔محمد زبیر نے کہا کہ اتنا عرصہ ہوگیا ہے اب ہمیں حکومت سے سوال کرنے کا حق دیا جائے۔ن لیگی رہنما نے کہا کہ ہم خواجہ سعد رفیق اور مریم نوازسے متعلق سوالات کرنا چاہتے ہیں،دنیا بھر میں اپوزیشن اور حکومت میں مذاکرات ہوتے ہیں۔محمد زبیر کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کے لیے ایجنڈا دیا جاتا ہے، ہم وزیر اعظم کے پاس جائیں گے لیکن بات یہ سامنے آئے گی کہ یہ لوگ این آر او مانگنے آئے تھے۔ن لیگی رہنما نے کہا کہ اب تو لڑائی یہ ہے کہ وہ مذاکرات ہی نہیں کرنا چاہتے۔استعفوں کے متعلق مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر کا کہنا تھا کہ جنہوں نے استعفے نہیں دیئے ان کے نمبرز نہیں کٹے جنہوں نے دیے ان کا شکریہ۔واضح ہے کہ اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے دو ناراض ارکان اسمبلی نے استعفے دینے سے انکار کر دیاتھا۔ مسلم لیگ(ن) کے رکن اسمبلی میاں جلیل احمد شرقپوری اور مولانا غیاث الدین نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ کسی کے ذاتی مفاد کیلئے استعفے نہیں دے سکتے، مسلم لیگ (ن)قومی مفاد کیلئے استعفے مانگتی تو وقت ضائع کئے بغیر استعفے دیدیتے ۔ انہوں نے کہا کہپی ڈی ایم سیاسی جماعتوں کا ایسا ٹولہ ہے جو کسی بھی وقت ٹوٹ سکتاہے، جو جماعت قومی اداروں کے خلاف ہوگی وہ کبھی قومی مفاد میں کوئی کام کرہی نہیں سکتی،مسلم لیگ (ن)کسی کی ذاتی جاگیر یا خاندانی وراثت نہیں کہ جو مرضی فیصلے کریں۔دریں اثناپی ڈی ایم کے سربراہ اجلاس میں کئے گئے فیصلے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی کی جانب سے اپنے استعفے قیادت کو جمع کرانے میں تیزی آگئی ، بعض
اراکین مستعفی ہونے کے طریقہ کار سے ہی لا علم نکلے ۔ اراکین قومی سمبلی آغا رفیع اللہ، محمد بشیر ورک ، اراکین صوبائی اسمبلی عظمی بخاری، سمیع اللہ خان ، صہیب احمدبھرت، راحیلہ خادم حسین ، اختر حسین بادشاہ ، محمد صفدر شاکر ، بلال فاروق تارڑ، عنیزہ فاطمہ اور عزالی سلیم بٹ شامل ہیں ۔ دوسری جانب کئی اراکین اسمبلی مستعفی ہونے کے طریقہ کار سے ہی لاعلم نکلے، رکن قومی اسمبلی افضل کھوکھر ،صہیب بھرت، سیف کھوکھر کو استعفے کے طریقہ کار کا علم ہی نہیں ، بلال تارڑ ،عنیزہ فاطمہ سمیت دیگر رولز آف پروسیجر سے لاعلم نکلے ، کئی ارکان نے ٹائپ شدہ استعفے اسپیکر ز اور قیادت کے نام بھجوائے حالانکہ مستعفی ہونے کے لیے استعفی ہاتھ سے لکھنے کی شرط ہے اورپرنٹ شدہ استعفی قابل قبول نہیں ہوتا۔یادرہے کہ پی ڈی ایم کے 8دسمبر کو ہونے والے سربراہ اجلاس میں اپوزیشن اراکین کو 31دسمبر تک اپنے استعفے قیادت کو جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں