اسلام آباد (این این آئی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت پائیدار ترقیاتی اہداف 2030 کے تحت غربت میں کمی اور صحت کی سہولیات میں بہتری کے لئے پر عزم ہے، دور دراز علاقوں میں صحت کی سہولیات کی فراہمی اہمیت کی حامل ہے،ماں اور بچے کی غذائی قلت پر قابو پانے کیلئے
پروگرام شروع کیا گیا ہے، ماں کی صحت کے لئے بچوں کی پیدائش میں وقفہ ضروری ہے۔جمعرات کو قومی زچگی سروے سے متعلق ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صحت اور تعلیم کے شعبے میں یکساں رسائی اہم ہے، نچلی سطح پر نیشنل ہیلتھ سروسز ،پرائمری ہیلتھ اور سیکنڈری ہیلتھ کی سہولیات کی فراہمی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہترین منصوبہ بندی کے لئے مستند اعداد وشمار کا ہونا ضروری ہے۔ ملک میں ہیلتھ وزٹرز کا بہترین نظام موجود ہے جن کے ذریعے مصدقہ معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں موجودہ حکومت صحت کے شعبہ کی بہتری کے لئے پرعزم ہے۔ وزیرا عظم عمران خان نے شوکت خانم کینسر ہسپتال قائم کیا۔ وہ صحت کے شعبے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے اقتدار میں آنے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے صحت سہولیات کی فراہمی کاعزم ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ آبادی میں کمی سے صحت کی سہولیات تک آسان رسائی یقینی بنائی جا سکتی ہے۔ صحت کی بہترین سہولیات کی فراہمی سے اموات میں کمی آئے گی۔ ماں اور بچے کی اچھی صحت کے لئے اچھی خوراک ضروری ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ جو مائیں اپنے بچوں کو جلد دودھ پلانا چھوڑ دیتی ہیں۔ اس سے انہیں مختلف صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بچہ بھی غذائی قلت کا شکار ہو تا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ وزیرا عظم عمران خان نے آبادی سے متعلق ٹاسک فورس کاسربراہ بنایا ہے۔ جب سے انہیں یہ ذمہ داری دی گئی ہے وہ اس حوالیسے علما کرام سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے مشاورت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حمل میں مناسب وقفہ سے بھی ماں اور بچے کی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ماں کو اپنے بچے کو 24 ماہ دودھ پلانا چاہیے۔ اس سے بچے غذائی قلت کا شکار نہیں ہوتے اور ماں کو بھی صحت کے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا جبکہ اس سے حمل کے وقفہ کا دورانیہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ ماں کے دودھ کا کوئی نعیم البدل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پائیدار ترقیاتی اہداف 2030 کے تحت غربت میں کمی اور صحت کی سہولیات میں بہتری کے لئے پر عزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بار بار ہاتھ دھو کر اور حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کر کے متعدی امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں اموات کی شرح 26 فیصد زیادہ ہے۔ صحت مند زندگی کے لئے اچھی خوراک کا ہونا ضروری ہے۔ حکومت معاشرے میں صحت سے متعلق مسائل کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کے لئے علما کرام سمیت زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے رابطے میں ہیں۔ آبادی پر قابو پانے کے لئے اہم اقدامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران ٹیلی ہیلتھ سسٹم اور انٹرنیٹ کے ذریعے رابطے کو فروغ ملا ہے۔ جو مزدور بعض وجوہات کی بنا پر اپنے اہل خانہ کو ڈاکٹر سے چیک نہیں کرا سکتے وہ ٹیلی ہیلتھ سسٹم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ کورونا وبا کے دوران صحت اور تعلیم کے شعبوں میں انٹرنیٹ کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرا عظم عمرا ن خان کی قیادت میں کورونا وبا کے دوران معلومات کی بروقت فراہمی کے ذریعے صحت کے مسائل سے خوش اسلوبی سے نمٹنے کے لئے بہترین حکمت عملی اختیارکی گئی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں