اسلام آباد (این این آئی)ملک میں چوبیس گھنٹوں میں کورونا وائرس کے مزید 3138 کیسز اور 56 مریض چل بسے جبکہ ملک میں کورونا کیسز کی مجموعی تعداد چار لاکھ 29 ہزار 280 اور اموات کی تعداد 8603 ہوگئی۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے کورونا وائرس کے تازہ اعدادوشمار جاری کر دیئے گئے، ایک دن
میں مزید 3138 لوگ کورونا سے متاثر ، 56 اموات رپورٹ۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 40 ہزار 202 کورونا ٹیسٹ کیے گئے۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق ملک بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی مجموعی تعداد 4 لاکھ 29 ہزار 280 اور اموات کی تعداد 8 ہزار 603 ہو گئی۔صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 3 لاکھ 74 ہزار 301 ہیجبکہ فعال کیسوں کی تعداد 46 ہزار 376 ہوگئی۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق سندھ میں کورونا کیسز کی تعداد 1 لاکھ 89 ہزار 687 ہوگئی، پنجاب میں 1 لاکھ 25 ہزار 250 ، خیبرپختونخواہ میں 50 ہزار 762 ، اسلام آباد میں 33 ہزار 695 اور بلوچستان میں 17 ہزار 604 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔۔۔
پاکستان میں کورونا کے پھیلاؤ میں 4 گنا اضافہ، حکومت نے مزید پابندیاں لگانے کا عندیہ دیدیا
اسلام آباد(پی این آئی) وزیر منصوبہ بندی اور ترقی اسد عمر عوام نے کہا ہے کہ 12 اکتوبر کے بعد سے پاکستان میں کورونا کے پھیلاؤ میں 4 گنا اضافہ ہوا ہے اور بدقسمتی سے احتیاطی تدابیر پر اس طرح عملدرآمد نہیں ہو رہا جس طرح پہلی لہر میں ہو رہا تھا. اسد عمر نے اسلام آباد میں این سی او سی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ این سی او سی میں ہماری ذمے داری یہ نہیں ہے کہ ہم پیچھے کی طرف دیکھیں کہ کیا ہو چکا ہے، ہماری اولین ذمے داری یہ ہے کہ ہم آگے دیکھیں.انہوں نے کہا کہ قوم کی صحت اور روزگار کے دفاع کی ذمہ داری سونپی گئی ہے این سی او سی کو جس کے لیے ہم تمام ڈیٹا سائنس کا استعمال کرتی ہے اور ماہرین صحت ان کی رائے کو اہمیت دیتی ہے انہوں نے کہا کہ ہم روزانہ کی بنیاد پر صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے آگے کی طرف دیکھتے ہوئے کچھ سفارشات دیتے ہیں اور کچھ این سی سی کے لیے گزارشات کرتی ہے. وفاقی وزیر نے کہا کہ اکتوبر کے پہلے عشرے میں پوری دنیا تعریف کررہی تھی اور ہم باہر جاتا تھا تو لوگ مبارکباد دیتے تھے کہ مبارک ہو آپ نے کورونا پاکستان میں ختم کردیا اور ہر ایک کو بتانا پڑتا تھا کہ کم ہوا ہے، ختم نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ اس وقت جو اعدادوشمار آنا شروع ہوئے اس پر ہم نے 12 اکتوبر کو این سی سی کے اجلاس کی درخواست کی جس میں سفارشات رکھیں کہ عوام کی جانب سے
حفاظتی تدابیر اختیار نہ کرنے کی وجہ سے ہمیں وبا کا پھیلاؤبڑھتا ہوا نظر آ رہا تھا. انہوں نے کہا کہ 12 اکتوبر کے ہفتے میں مثبت کیسز کی شرح صرف 2فیصد تھی جبکہ پچھلے ہفتے یہ 8.7فیصد ہو چکا تھا، یعنی چار گنا کا کا اضافہ ہو چکا ہے اسد عمر نے بتایا کہ اس ہفتے یومیہ صرف 8 اموات ہو رہی تھیں اور ہمارے پچھلے چند دن میں اوسطاً 60 سے زیادہ اموات ہو رہی ہیں جبکہ ہسپتالوں میں داخل ہونے والے مریضوں اور آکسیجن پر موجود مریضوں میں چار گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے.انہوں نے کہاکہ کسی بھی طرح سے دیکھ لیں کیسز میں چار گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، یہ صرف دو ماہ میں ہوا ہے اور یہ اس کے باوجود ہوا کہ ہم نے جو کچھ فیصلے کیے تھے ان پر عملدرآمد شروع ہو گیا ہے لیکن بدقسمتی عملدرآمد اس طریقے سے نطر نہیں آ رہا جس طریقے سے پہلی لہر میں نظر آیا تھا انہوں نے بڑے بڑے فیصلوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تمام تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان کردیا گیا اور پاکستان کے تعلیمی اداروں میں جانے والے 5کروڑ بچوں کی نقل و حمل رک گئی اور اسی طریقے 20 لاکھ اساتذہ کا جانا بند ہو گیا جو ایک بہت بڑا فیصلہ تھا.انہوں نے بتایا کہ اندر جو شادیاں ہو رہی تھیں ان پر پابندی لگا دی گئی، باہر کی شادیوں میں 300 کی حد رکھ دی گئی، اسی طرح ریسٹورنٹ میں بند کمروں میں کھانا کھانے پر پابندی لگا دی گئی اور یہ سارے
تکلیف دہ فیصلے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کے بچوں کی تعلیم کی بھی فکر ہے، ہمیں پتہ ہے کہ بہت سارے تعلیمی ادارے کم قیمت اور کم فیس چارج کر کے بچوں کو تعلیم دیتے ہیں اور ان بندشوں سے ایسے تعلیمی اداروں کا بہت نقصان ہوا ہے.وزیر منصوبہ بندی و ترقی نے کہا کہ اسی طرح میرج ہالز، ریسٹورنٹس اور ہزاروں لوگ ہیں جن کی نوکریاں ان سے جڑی ہوئی ہیں، ان سب کو بھی معاشی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ہمیں یہ مجبوری میں اس لیے کرنا پڑ رہا ہے کہ اگر ہم ایک آدمی کی معاشی بندش کی وجہ سے 100 آدمیوں کی معاشی بندش کو روک سکیں تو یہ منطقی بات ہے کہ ہم یہ فیصلہ کریں. اس موقع پر انہوں نے لاک ڈاؤن اور پابندیوں سے تاثر ہونے والے شعبوں کے لیے ریلیف پیکج کے اعلان کا عندیا بھی دیا انہوں نے کہا کہ سب سے اہم فیصلہ عوامی اجتماعات میں 300 سے زائد افراد اکٹھے کرنے کی پابندی ہے، اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہو رہا، اس کی وجہ سے ایک نقصان یہ ہو رہا ہے کہ براہ راست وبا پھیل رہی ہے.وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر اک جگہ پر 10 یا 20 ہزار لوگ جمع ہوں گے تو وبا کا پھیلاؤ بڑھے گا لیکن اس سے زیادہ خطرناک چیز یہ ہو رہی ہے کہ جب ملک کے لوگ اپنے لیڈرز کو یہ کہتے سنتے ہیں کہ جلسہ کرنے سے کورونا بھاگ جائے گا، وبا کے پھیلاؤ کا اس سے کوئی تعلق نہیں، یہ تو سیاسی بات کی جا رہی ہے کہ وبا پھیل
رہی ہے اور اس کے نتیجے میں لوگ اپنی حفاظتی پر عمل کرنا کم کردیں تو یہ کہیں زیادہ بڑا نقصان ہے.انہوں نے کہا کہ جلسہ تو ایک شہر میں ہووہا ہے جہاں 20 یا 30ہزار لوگ بیٹھے ہوئے ہیں لیکن جو لوگ گھر میں بیٹھے یہ پیغام سن رہے ہیں وہ کروڑوں کی تعداد میں ہیں اور وہ سارے پاکستان میں پھیلے ہوئے لہٰذا جو پہلی لہر کے مقابلے میں سب سے بنیادی فرق نظر آ رہا ہے وہ یہی ہے کہ پیغام یکساں نہیں جا رہا. انہوں نے کہا کہ اقدامات پر فرق ہو سکتا ہے جو پچھلی لہر میں بھی تھا جس میں کوئی زیادہ چاہتا تھا، کوئی ذراکم چاہتا تھا لیکن پیغام ایک ہی تھا البتہ بدقسمتی سے وہ پیغام یکساں نہیں جا رہا اسد عمر نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں سینکڑوں کی تعداد میں ڈاکٹرز، ہیلتھ کیئر ورکرز اور پیرا میڈکس خود کورونا کے مرض کا شکار ہو چکے ہیں اور وہ بھی عوام سے احیتاطی تدابیر کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ میڈیا بھی دوبارہ سے عوام سے احتیاط برتنے کی اپیل کررہا ہے.انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ پاکستان دنیا ان کے چند اسلامی ممالک میں سے ایک ہے جہاں جمہوریت ہے لیکن یہ سارا نظام عوام کی زندگی کی بہتری اور ملک کی ترقی، خوشحالی اور امن کے لیے ہے، جمہوری نظام کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سیاسی لیڈرز ایسے فیصلے کریں اور عوام کو ایسا پیغام دیں جس سے ملک کے عوام کی صحت اور روزگار خطرے میں پڑے. انہوں نے کہا کہ
ہمیں مجبوری میں چند شعبوں پر بندش لگانی پڑی ہے اور اگر ابھی بھی ہم بہتر فیصلے نہیں کریں گے اور پوری قوم یکجا ہو کر اس بات کا دوبارہ اعادہ نہیں کرے گی کہ جس طریقے سے پہلی لہر میں تمام قوم نے مل کر باہمی تعاون کے ساتھ اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے میں کردار ادا کیا تھا، اگر ہم ابھی بھی یہ نہیں کریں گے تو شاید ہفتے، دو ہفتے کے بعد ایسی صورتحال پیدا ہو کہ ہمارے پاس کو چوائس ہی نہ رہ جائے اور ہمیں مزید سیکٹرز پر بندش لگانی پڑے.
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں