اسلام آباد(پی این آئی) پی ڈی ایم کے اجلاس میں استعفوں کے معاملے پر اتفاق رائے نہ ہو سکا، آصف علی زرداری نے استعفوں سے متعلق 26 دسمبر تک کا وقت مانگ لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق آصف علی زرداری نے استعفے دینے کا فیصلہ موخر کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ 26 دسمبر تک وقت دیا جائے ۔ نجی ٹی
وی کے مطابق آصف علی زرداری نے تجویز دی کہ تحریک عدم اعتماد لایا جائے لیکن مولانافضل الرحمان نے تحریک عدم اعتماد کی تجویز رد کر دی۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کا حشر چیئرمین سینیٹ کے خلا ف تحریک جیسا ہو گا مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ناکام تحریک کا فائدہ عمران خان، اور نقصان پی ڈی ایم اٹھائے گی، ہمیں سینیٹ میں اکثریت کے باوجود شرمندگی ہوئی،قومی اسمبلی میں تو ہمارے نمبرز بھی کم ہیں۔ فضل الرحمان کی مخالفت پر تحریک عدم اعتماد لانے پر اتفاق نہیں ہوسکا۔ آصف علی زرداری نے تحریک عدم اعتماد لانے کی تجویز دی تھی ۔واضح رہے کہ پی ڈی ایم نے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی حتمی تاریخ کا اعلان کر دیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) نے جنوری کے آخری ہفتے میں حکومت کیخلاف لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے ۔ لانگ مارچ کا اعلان پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔اسلام آباد میں پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کے بعد ترجمان پی ڈی ایم میاں افتخار نے پریس کانفرنس میں پی ڈی ایم کے فیصلوں سے آگاہ کیا ہے۔ میاں افتخار نے کہا کہ جنوری کے آخری ہفتے میں لانگ مارچ ہوگا، مینار پاکستان کو تالاب بنا دیا گیا ہے ، گرفتاریاں شروع کر دی گئی ہیں، ڈی جے بٹ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاہور کا جلسہ روکنے کے لیے تمام کارروائیاں کی جا رہی ہیں، حکمران اتنا ڈر گئے ہیں، جلسہ لازمی ہوگا، یہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے، ہم نے نہ پہلے مانا نہ آئندہ مانیں گے، تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں۔مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کیخلاف اپنی شکست تسلیم کر لی۔ تفصیلات کے مطابق پی ڈیم ایم اجلاس کے دوران اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان کی حکومت کیخلاف اپنی ناکامی کا اعتراف کر لیا۔ اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری نے مشورہ دیا کہ استعفے دینے سے قبل عمران خان کیخلاف قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کی کوشش کی جائے۔اس تجویز پر ردعمل دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے اعتراض اٹھایا اور اعتراف کیا اس کوشش میں اپوزیشن ناکام ہوگی۔ مولانا نے تجویز رد کرتے ہوئے کہا کہ ہم تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزیراعظم کو نہیں ہٹا سکتے۔ قومی اسمبلی میں ہمارے نمبر کم
ہیں اس لیے یہ اقدام ناکام ثابت ہوگا۔بعد ازاں پی ڈی ایم نے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی حتمی تاریخ کا اعلان کر دیا۔حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) نے جنوری کے آخری ہفتے میں حکومت کیخلاف لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے ۔ لانگ مارچ کا اعلان پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ اسلام آباد میں پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد ترجمان پی ڈی ایم میاں افتخار نے پریس کانفرنس میں فیصلوں سے آگاہ کیا۔میاں افتخار نے کہا کہ جنوری کے آخری ہفتے میں لانگ مارچ ہوگا، مینار پاکستان کو تالاب بنا دیا گیا ہے ، گرفتاریاں شروع کر دی گئی ہیں، ڈی جے بٹ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاہور کا جلسہ روکنے کے لیے تمام کارروائیاں کی جا رہی ہیں، حکمران اتنا ڈر گئے ہیں، جلسہ لازمی ہوگا، یہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے، ہم نے نہ پہلے مانا نہ آئندہ مانیں گے، تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں