لاہور (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ نیشنل ڈائیلاگ کی بات میں وزن ہے لیکن یہ حکومت سے نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے ذریعے ہو ، یہ منتخب نہیں سلیکٹیڈ حکومت ہے ، استعفوں کے بعد ضمنی نہیں جنرل الیکشن ہوگا ، اگر کسی کو تھریٹ الرٹ جاری ہوا ہے تو اسے پبلک نہیں کرنا
چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈائیلاگ کے لیے سب پارلیمانی پارٹی سے بات کریں ، استعفے دینے کا فیصلہ آر یا پار کا ہی فیصلہ ہوگا ، اسمبلیوں سے استعفے دے کر ہم آرام سے گھر نہیں بیٹھ جائیں گے ، ناہل ٹولہ جلسوں سے ہی ملک پر مسلط ہوا اور جلسوں سے ہی گھر جائے گا ، ہم ضمنی الیکشن ہونے ہی نہیں دیں گے ، استعفوں کے بعد ملک میں صرف جنرل الیکشن ہوں گے۔سابق وزیر قانون پنجاب نے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ جلسے نہیں روکیں گے لیکن مقدمہ سب پرہوگا ، کرپشن کے نام پر جعلی مقدمے بنائے ہیں اور میرے خلاف بھی جعلی مقدمہ بنایا گیا۔ یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس سے پہلے نیشنل ڈائیلاگ کے حوالے سے وزیراعطم عمران خان نے بھی بات کی تھی کہ ہم نیشنل ڈائیلاگ سےپیچھےنہیں ہٹے لیکن سیاسی ڈائیلاگ کی بہترین جگہ پارلیمنٹ ہے ، ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہرایشوپربات کرنےکوتیارہیں، لیکن ہم کسی بھی صورت میں این آراوپربات نہیں کریں گے، پارلیمنٹ میں سوالوں کے جوابات دینے کیلئے تیار ہوں ، کیوں کہ جمہوریت تب چلےگی جب مکالمہ ہوگا ، اپوزیشن تحریک عدم اعتماد پیش کرنا چاہتی ہے تو اسمبلی میں آجائے، ۔تفصیلات کے مطابق سیالکوٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن سے بات کریں تو وہ مقدمات ختم کرنے کا کہتے ہیں حالاں کہ اپوزیشن پرمقدمات ان کے اپنے ادوار میں درج کیے گئے ، اسحاق ڈارنوازشریف کےبچے گزشتہ دورمیں بیرون ملک بھاگےہیں، ہم کرپشن مقدمات معاف نہیں کرسکتے ، مجھے سمجھ نہیں آرہی یہ کرنا کیا چاہتے ہیں، اپوزیشن جلسوں کےعلاوہ کیاکرسکتی ہے، یہ11جماعتیں مل کربھی پی ٹی آئی جتنےبڑےجلسےنہیں کرسکتیں، حکومت کوبھیجنےکاآئینی طریقہ تحریک عدم اعتماد ہے، یہ استعفیٰ دیں گےتو ہم انتخابات کرا کر اور زیادہ مظبوط ہوں گے، ان کی آوازیں جمہوریت کی فکرمیں نہیں نکل رہی ، ان کوفکریہ ہےکہ اب یہ سب پکڑےجائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں