اسلام آباد (این این آئی) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ اسٹیبلشمنٹ ناجائز حکومت کی محافظ بنی ہوئی ہے ، کس طرح آپ نظام کو جمہوری نظام کہہ سکتے ہیں؟موجودہ اسمبلیوں کے ذریعے سینٹ کے اگلے مرحلے کیلئے الیکشن ہوتے ہیں تووہ بھی جعلی ہونگے، اس حوالے سے
اسٹریٹجی بنا رہے ہیں ، آئینی ماہرین سے بھی مشاورت کرینگے ،حکومت نے مینار پاکستان کو ڈیم بنا دیا ہے، جلسہ روکا گیا تو ہمارے دوسرا اور تیسرا راستہ موجود ہے جو کسی کو نہیں بتائیں گے ،جلسہ ہو کر رہے گا ، چہ مگوئیاںتحریک کو تقویت پہنچاتی ہیںجلسے ، مظاہرے ، ریلیوں کے حوالے سے شیڈول طے کیا جائیگا شٹر ڈائون ہڑتال کب ہوگی ؟ پہیہ جام کب ہوگا ؟اسلام آباد کی طرف مارچ کس وقت کرینگے ، یہ جتنے بھی مراحل آئیں گے ان میں استعفوں کا تذکرہ ہوتا رہے گاجبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے بھی واضح کیا ہے کہ موجودہ حکومت کو گھربھیجنے کیلئے ہر طرح کا ہتھیار استعمال کر نے کو تیار ہیں ،پی ڈی ایم کی تمام گیارہ جماعتیں ایک پیج اور اسٹیج پر ہیں ، ہم احتجاج اور جلسے کرینگے اور استعفوں سمیت سارے جمہوری اور پارلیمانی آپشنز استعمال کرینگے ،پیپلز پارٹی کا جوفیصلہ ہوگا وہ اعتزاز کا بھی ہوگا ۔ بدھ کو پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر اہم اجلاس ہوا جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری اور مریم نواز شریف کے علاوہ سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی ، راجہ پرویز اشرف ، شاہد خاقا عباسی ،شیری رحمن ، پرویز رشید ، احسن اقبال ، مریم اور نگزیب اور مولانا اسعد محمود بھی موجود تھے ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں پاکستان ڈیموکریٹک
موومنٹ کے مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔اجلا س کے بعد مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز ، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاو ل بھٹو زر داری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ بلاول بھٹو زر داری اور مریم نواز شریف صاحبہ ہمارے گھر آکر ہماری عزت افزائی کی اور ہمارے گھر کو رونق بخشی ہے اس کیلئے ان کا شکر گزار ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ فیصلے تو ہو چکے ہیں ، بیٹھے بیٹھے جب باتیں ہونے لگیں اور خاص طورپر جب پنجاب حکومت مینا ر پاکستان کے جلسہ گاہ کو ڈیم بنا رہی ہے تاکہ وہ اس قابل نہ رہے اور وہاں پر جلسہ نہ ہوسکے ۔ انہوںنے کہاکہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے جلسے نہیں روکنا اور اجازت بھی نہیں دینی اور جہاں ہم جلسہ کررہے ہیں وہاں پر ڈیم بھی بنا دیا ہے ، اس کے متبادل کیا صورتحال ہو نی چاہیے ، ہم نے طے کیا ہے کہ جلسہ ہو کر رہے گاور ہر قیمت پر لوگ آئیں گے ، لاہور لوگوں کا مرکز ہوگا اور تیرہ دسمبر تاریخی دن ہوگا اور اس حوالے سے بات چیت ہوتی رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ انہوں نے ایک راستہ روکا تو ہم نے دوسرا راستہ بنانا ہے اور دوسرا راستہ روکا تو ہم نے تیسرا راستہ بنانا ہے لیکن ہم نے آپ کو اس پلان بارے نہیں بتانا ۔استعفوں کے حوالے سے سوال پر انہوںنے کہاکہ چہ مگوئیاں ہوتی رہیں ، چہ مگوئیاں بھی تحریک کو تقویت پہنچاتی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ سٹیرننگ کمیٹی میں جلسے ، مظاہرے ، ریلیوں کے حوالے سے شیڈول طے کیا جائیگا شٹر ڈائون ہڑتال کب ہوگی ؟ پہیہ جام کب ہوگا ؟اور اسلام آباد کی طرف مارچ کس وقت کرینگے جتنے بھی مراحل آئیں گے ان مراحل میں استعفوں کا تذکرہ ہوتا رہے گا انہوںنے کہاکہ اگلے دنوں میں یہ بھی سٹریٹجی بنائیں گے کہ استعفے کس وقت ڈھال بنا کر ان کے سر پر مارنے ہیں ۔ ایک سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ آج جمہوریت نہیں ہے ، یہ آمریت کا ایک مہرہ ہے جس کے جمہوریت کو قتل کر دیا ہے ، ہم نے جمہوریت کے حیاء ، جمہوریت کی بقاء اور آئین کے تحت حقیقی معنوں میں عوام کی نمائندہ حکومت کی بات کرنی ہے ، ہم اس حکومت کو عوام کی نمائندہ حکومت تسلیم نہیں کرتے ،نہ اس کو آئینی ، نہ اس کو جمہوری تسلیم کرتے ہیں ، اب بھی اسٹیبلشمنٹ ان کی محافظ بنی ہوئی ہے ،جب اسٹیبلشمنٹ اس طرح کی ناجائز حکومت کی محافظ بنی رہے گی کس طرح آپ اس نظام کو جمہوری نظام کہہ سکتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے پاس مستقبل کے حوالے سے حکمت عملی اور ایجنڈا ہے ،آپ یہ مت سوچیں آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہے اور ہمارے ذہن میں نہیں ہوگا ۔ایک سوال پر بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاست سڑکوں سے ہی شروع ہوئی تھی ، پیپلز پارٹی نے ہر آمرانہ دو
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں