اسلام آباد (پی این آئی) سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی پارٹی میں بڑھتی ہوئی مقبولیت نے پارٹی صدر شہباز شریف کی اہمیت کو کم کر دیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی کوٹ لکھپت جیل میں موجودگی کی وجہ سے پارٹی کی باگ ڈور مریم نواز کے ہاتھوں
میں دی گئی تھی لیکن اب مریم نواز مسلم لیگ ن کے لیے اس قدر اہم ہو گئی ہیں کہ اہم معاملات پر پارٹی صدر سے مشورہ تک نہیں لیا جاتا۔قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ سخت مؤقف اپنانے کی وجہ سے مریم نواز نے بہت ہی کم عرصہ میں پارٹی اور عوام میں خاصی مقبولیت حاصل کر لی ہے۔ اُن کا پارٹی پر کنٹرول اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ وہ اہم معاملات پر بھی شہباز شریف سے مشاورت کرنا ضروری نہیں سمجھتیں۔پارٹی رہنما نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ مریم نواز پارٹی کے اسٹیبلشمنٹ سے تصادم کے بیانیے کو بھی شہباز شریف سے ڈسکس نہیں کرتیں، کیونکہ مریم نواز اور شہباز شریف اس معاملے پر الگ الگ رائے اور بیانیہ رکھتے ہیں۔پارٹی میں مریم نواز کے بیانیے کو نواز شریف کی حمایت بھی حاصل ہے کیونکہ مریم نواز کراؤڈ پُلر ہیں۔ لیکن شہباز شریف جو اس وقت کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں، اس نئی حکمت عملی سے ناخوش ہیں۔انہوں نے ملک کو موجودہ صورتحال سے نکالنے کے لیے نیشنل ڈائیلاگ کی ہی حمایت کی۔ شہباز شریف کو خدشہ ہے کہ تصادم کی حکمت عملی کا نتیجہ بُرا ہو سکتا ہے اور اس سے کسی اور کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔پارٹی صدر نے ایک اجلاس کے دوران اپنے خدشات سے پارٹی کے سینئیر رہنماؤں کو بھی آگاہ کیا۔ دوسری جانب شہباز شریف کو اس بات کا بھی یقین ہے کہ عمران خان کی حکومت کی جانب سے ان کو صرف اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ اسٹیبلشمنٹ کے لیے صرف وہی قابل قبول ہیں۔ اور اگر مستقبل میں کوئی عوامی حکومت بنانے یا نیشل ڈائیلاگ کی بات ہوئی تو شہباز شریف ہی وہ شخصیت ہیں جو اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ تاہم شہباز شریف اپنے مفاہمتی بیانیے کی وجہ سے پارٹی سے اپنا کنٹرول کھو رہے ہیں۔ جبکہ مریم نواز نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہی پارٹی کی مستقبل کی لیڈر ہیں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں