میں نے اسمبلی میں لکھے اپنے خالق کے 99 ناموں کی قسم کھائی تھی کہ اگر میں کسی ملٹری مداخلت یا ملٹری حکومت کی حمایت کروں، تو مجھے دوسرا سانس نصیب نہ ہو

لاہور(پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے کہا تھا کہ اداروں کو واپس اپنی حدود میں جانا چاہیے، اگر یہ آئینی حدود پار ہوئی ہیں تویہ بری رسم سیاستدانوں کے آپس کے جھگڑوں کی وجہ سے پڑی ہے، آرمی چیف اس حوالے سے ایک تاریخی پس منظر بیان کررہے

تھے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں ایک سوال پر”الفاظ غلط ہیں تو مجھے درست کرنا، کہ آرمی چیف سے آپ جو میس میں ملاقات ہوئی اس میں آرمی چیف نے اس بات کا اظہار کیا کہ اداروں کو واپس اپنی آئینی حدود میں جانا چاہیے“ کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ جی بالکل، ان سے سوال کیا گیا کہ یہ تو پھر وہ قبول کررہے کہ حدود پار ہوئی ہیں، جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ نہیں ، آرمی چیف نے اگر یہ آئینی حدود پار ہوئی ہیں تویہ بری رسم سیاستدانوں کے آپس کے جھگڑوں کی وجہ سے پڑی ہے، آرمی چیف اس حوالے سے ایک تاریخی پس منظر بیان کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ مجھے بطور وزیر خارجہ اور دفاع کسی اسٹیج پر اپنے ضمیر کی بات کرتے کوئی رکاوٹ نہیں تھی، میں وزیرخارجہ کی حیثیت سے امریکا گیا میں کھل کر بولا،مجھ پر اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے کوئی پابندی نہیں تھی، میں مختلف تھنک ٹینکس میں جاکر بولا، ایشیاء ، یوایس سوسائٹی میں بولا ،میں وزیر دفاع کی حیثیت سے سکیورٹی کے کانفرنسز میں بھی جاتا رہا،میونخ ماسکو بھی گیا، وہاں بھی کھل کر بات کی، قریبی اسٹیبلشمنٹ کے لوگوں کے بارے میں بھی کھل کر بیان کرتا رہا، ان ساری چیزوں پر اسٹیبلشمنٹ مجھے ایڈوائس کرسکتی تھی۔انہوں نے کہا کہ میرے لوگ کہتے ہیں وزیرخارجہ کے پلے کچھ نہیں ہوتا، میں نے بھی احتیاط کی کہ میں نے گیلی جگہ پر پاؤں نہیں رکھا۔ انہوں نے ایک سوال ’مارشل لاء لگا تو حمایت کریں گے؟ کے جواب میں کہا کہ میں نے اسمبلی میں لکھے اپنے خالق کے 99 ناموں کی قسم کھائی تھی کہ اگر میں کسی ملٹری مداخلت یا ملٹری حکومت کی حمایت کروں، تو مجھے دوسرا سانس نصیب نہ ہو، یہ ریکارڈ پر ہے، میں نے اپنی تقریر میں بھی کہا ہوا ہے۔یہ میں نے 90ء میں کہا مشرف دور میں کہا ، اب بھی کہتا ہوں۔ سیاسی لوگ جو آج موجود ہیں ان سب نے کسی نہ کسی سطح پر ملٹری حمایت کی تھی۔ لیکن میں نے معذرت کرلی ہے۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ یہ حکومت غیرجمہوری ہے۔ پی ڈی ایم کی جماعتوں کے ووٹ حکومتی ووٹوں سے زیادہ ہیں۔ اگر ان سے وہ سہارے چھین لیں تو یہ حکومت ایک دن نہیں چل سکتی۔ اپوزیشن کو کسی سہارے کی ضرورت نہیں ہے۔ اپوزیشن تو ماضی کو ختم کرکے نئی کتاب بنانا ہوگی۔

close