لاہور (پی این آئی) پی ڈی ایم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ سینیٹ سے استعفے نہیں دیے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ استعفے چاروں صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی سے دیے جائیں گے، حکومت سےکسی قسم کےمذاکرات نہ کرنےکافیصلہ کیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق
پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ نے حکومت سےکسی قسم کےمذاکرات نہ کرنےکافیصلہ کیا ہے ۔پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں نئےالیکشن پرمتفق ہوگئی ہیں۔ آزاداورشفاف انتخابات کاانعقاد الیکشن کمیشن کاکام ہے ۔ الیکشن کمیشن تمام جماعتوں سےمشاورت کرسکتاہےاورایسی روایت بھی موجود ہے ۔اسٹیرنگ کمیٹی میں اپوزیشن احتجاج کےاگلےمرحلےکےطریقہ کارکاتعین کریگی۔صرف صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی سے استعفے دیے جائیں گے جبکہ سینیٹ میں استعفے نہیں دیے جائیں گے ۔واضح رہے کہ پی ڈی ایم کی جانب سے استعفے دینے کے فیصلے کے بعد 36 لیگی اراکین پارلیمنٹ اپنے استعفے لکھ چکے ہیں۔ لیگی اراکین پارلیمنٹ اپنی قیادت کے فیصلوں کیساتھ کھڑے ہیں، جیسے ہی حتمی فیصلہ ہوگا، ن لیگ کے اراکین پارلیمنٹ اپنے استعفے جمع کروا دیں گے۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے ایم این ایز کی طرف سے استعفوں کا سلسلہ جاری ہے اور این اے 84 سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی اظہر قیوم ناہرا نے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔نوشہرہ ورکاں سے تعلق رکھنے والے ایم این اے نے اپنا استفعیٰ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو بھجوا دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ لیگی ایم این اے 2018ء کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ اسے پہلے پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی ملک محمد افضل کھوکھر نے بھی مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔ حلقہ این اے 90 سے رکن قومی اسمبلی چودھری حامد حمید کی جانب سے تحریری استعفیٰ دے دیا تھا۔حامد حمید نے اپنا استعفیٰ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے نام لکھا اور کہا کہ گزارش ہے کہ میرے تاحیات قائد میاں محمد نواز شریف اور میاں محمد شہباز شریف کی ہدایت پر اور اس ملک و قوم کے بہترین مستقبل کے لیے یہ اب انتیائی ناگزیر ہو چکا ہے کہ اس نااہل اور نالائق وزیراعظم کو اب گھر جانا چاہئیے کیوں کہ یہ اب اس ملک و قوم پر بوجھ بن گئی ہے ، ان حالات کے پیش نظر میں اپنی قومی اسمبلی کی سیٹ حلقہ نمبر این اے 90 سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتا ہوں ، میرا مرنا جینا پاکستان مسلم لیگ ن ہے اور میں اپنی قیادت کے ہر فیصلے کا پابند رہوں گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں