راولپنڈی (پی این آئی) پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے احتجاج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن نے اسکولز کی مسلسل بندش کے خلاف احتجاج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ یہ فیصلہ ڈویژنل صدر ابرار احمد خان کی زیرصدارت اجلاس میں کیا گیا، جس میں
ڈویژنل جنرل سیکریٹری عامر انور ، ضلع راولپنڈی کے صدر ابرار احمد ایڈووکیٹ ، ضلع چکوال کے چیئرمین ملک اعجاز احمد ، اور صدر مشتاق حیدر ، ضلع اٹک کے صدر قاضی نور الحسن ، ممبر ڈسٹرکٹ رجسٹریشن اتھارٹی ضلع اٹک خالد محمود خان ، سینئر نائب صدر راولپنڈی ڈویژن چوہدری عطاء الرحمان اور ملک حفیظ اللہ نے کورونا کو بنیاد بنا کر صرف تعلیمی اداروں کی بندش کو بلاجواز قرار دے دیا۔انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر جو تعلیمی بحران پیدا ہو چکا ہے اس کی تلافی آئندہ آنے والے دس سالوں میں بھی ممکن نہیں۔ دو کروڑ تیس لاکھ بچے پہلے ہی تعلیمی اداروں سے باہر ہے۔اداروں کی طویل بندش کے باعث ہزاروں تعلیمی ادارے بند ہورہے ہیں اور حکومت تماشہ دیکھ رہی ہے۔ تعلیمی اداروں کی بندش سے ہزاروں اساتذہ بے روزگار ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے اسکولز کی بندش کو حکومت کی عوام دشمن پالیسی بھی قرار دیا۔یاد رہے کہ 23 نومبر کو وفاقی حکومت نے تعلیمی ادارے ایک ماہ کے لیے بند کرنے کی تجویز دی جس سے تمام صوبوں کے وزرائے تعلیم نے اتفاق کیا۔ جس کے بعد ملک بھر میں 25 نومبر سے 10 جنوری تک تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ وفاقی حکومت کے اس فیصلے کو آل پاکستان پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے صدر کاشف مرزا نے بھی مسترد کر دیا تھا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن کی جانب سے وزیر اعظم، چیف جسٹس، آرمی چیف، وزرائے اعلیٰ اور گورنرز سےاپیل کرتے ہیں کہ اسکولز ایس او پیز کے تحت کُھلے رکھے جائیں۔اُن کا کہنا تھا کہ یواین،یونیسف، یونیسکو اور عالمی بنک ایڈویزری کے مطابق کورونا میں بھی اسکولز کھلے رکھے جائیں، کیونکہ اسکولز بند کرنے کے نقصانات زیادہ ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 40 ملین بچوں کا تعلیمی مستقبل خطرے سے دوچار ہو گیا ہے ۔ 80 فیصد طلبا و طالبات آن لائن ایجوکیشن سے استفادہ حاصل نہیں کرسکتے ۔ ملک میں بہت بڑا تعلیمی بحران پیدا ہوگیا ہے۔ اور اسی کے پیش نظر اب آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن نے احتجاج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں