اسلام آباد (آئی این پی )وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لوگوں نے کہا میں نہیں کرسکتا، لیکن میں نے سب کچھ کر کے دکھایا۔ ہفتہ کو ایک نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فاسٹ بالر بننا چاہتا تھا, کہا گیا نہیں بن سکتا،بن گیا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسپتال بنانا چاہتا
تھا کہا گیا نہیں بن سکتا، بن گیا۔ تعلیمی ادارے بنانا چاہتا تھا کہا گیا نہیں بن سکتے، بن گئے۔ سیاست میں آیا تو کہا گیا کامیاب نہیں ہوگا، کامیاب ہوکر دکھایا۔انہوں نے کہا کہ ہر چیز میں اللہ نے مجھے کامیابی دی ہے، کامیابی کیلیے یوتھ کیلئے کہنا چاہتا ہوں جب آپ ایک خواب کے پیچھے جاتے ہیں کشتیاں جلاکر جائیں، پھر کوئی پلان بی نہیں ہونا چائیے، یا میں کامیاب ہوں گا یا پھر میں مر جاوں گا۔عمران خان نے کہا کہ جب میں نو سال کا تھا میں نے فیصلہ کیا تھا، اس کے بعد کبھی سیکنڈ ڈاوٹ نہیں رہا۔ لوگوں نے میرا مذاق آڑیا ، پہلے ٹیسٹ کے بعد فیل ہوگیا تین سال پھر نہیں کھیلا، لوگوں نے کہا اب کبھی نہیں کھیل سکے گا، کبھی میں اپنی اس سے پیچھے نہیں ہٹا۔وزیراعظم نے کہا کہ میں جاتا ہوں اختتام تک، جو بھی ہوجائے پھر میں نے کامیاب ہونا ہے۔ پلان بی نہیں بناتا، پھر اللہ نے جب کہتا کہ اشرف المخلوق بنایا ہے اللہ نے ہمارے سب میں پاور رکھی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ دوستوں کے پاس گیا تھا انہوں نے حوصلہ دیا پیسے نہیں دیے۔پھر میں عوام میں اسکولوں میں گیا تو وہاں بہت زیادہ رسپانس ملا۔ لوگ اسپتال کیلئے پیسہ دیتے ہیں تو کیا ملک کو ٹھیک کرنے کیلئے پیسہ نہیں دینگے؟۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے پاکستان کو بہت خاص ملک بنایا ہے۔ انشااللہ دنیا دیکھے گی پاکستان ایک عظیم ملک بنے گا۔انہوں نے کہا کہ طاقتور اور کمزور قانون کے سامنے ایک برابر ہے۔ میری آخری کوشش ہے کہ طاقتور اور کمزور کو برابری کی سطح پر لانا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ میں اپنی آخری کوشش میں کامیاب ہوں گا۔عمران خان نے کہا کہ زندگی میں ہر چیز کے دو پہلو ہوتے ہیں۔ جو بھی بڑا انسان آیا اس نے معاشرے کیلئے بہت کام کیا اسی لیے وہ یاد رکھا گیا۔ بادشاہوں اورپیسوں والے کا نام بھی کسی کو یاد نہیں رہتا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ صوفیا کا نام اس لئے زندہ ہے کہ وہ معاشرے کی بھلائی کیلئے کام کرتے ہیں۔ آپ ایک بدکردار اور نیک آدمی کو برابر تصور نہیں کرسکتے۔ میڈیا میں بہت کم لوگ ہیں جو معاشرے کی اصلاح کیلئے کام کرتے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں