اسٹیبلشمنٹ اپوزیشن سے بات کے لیے تیار نہیں، مولانا فضل الرحمٰن نے ڈائیلاگ کیلئے کیا شرط رکھ دی؟

اسلام آباد (پی این آئی) معروف صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اپوزیشن سے بات کے لیے تیار نہیں ہے۔تفصیلات کے مطابق تجزیہ کار حامد میر کا کہنا ہے کہ کورونا کی دوسری لہر پی ٹی ایم کے جلسوں سے پہلے ہی آ گئی تھی، کورونا تو پھیلا ہوا ہے۔ملتان کا جلسہ حکومت کی بہت بڑی ناکامی تھی ، میں سمجھتا

ہوں کہ وزیراعظم اپنے رویے میں تبدیلی لےکر آئیں اور اپوزیشن کو بھی ساتھ ملائیں۔آصف زرداری اور نواز شریف میں اب تک چوتھا رابطہ ہے ۔حامد میر نے مزید کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ اپوزیشن اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے وہ بالکل تیار نہیں۔اگر پاکستانی میڈیا اسحاق ڈار سے سوال کرے تو وہ یہاں بھی جواب نہیں دے سکیں گے۔قبل ازیں حامد میر نے اپنے کالم میں کہا کہ 13دسمبر کو لاہور میں پی ڈی ایم کے جلسے کے بعد اس کشیدگی میں مزید اضافے کا خطرہ ہے۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ دسمبر کے آخر یا جنوری کے شروع میں اپوزیشن کی طرف سے اسلام آباد کا گھیراؤ ہو گا اور پھر گھیراؤکے خاتمے کے لیے ایک ڈائیلاگ شروع ہو گا۔ فی الحال ایسے کسی ڈائیلاگ کے آثار نہیں ۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اپنے اتحادیوں پر واضح کر چکے ہیں کہ جب تک عمران خان وزیر اعظم ہیں، کسی سے کوئی ڈائیلاگ نہیں ہو گا ۔صرف ہارڈ ٹاک ہو گی۔ یہ ہارڈ ٹاک پاکستان کی سیاست کو پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بنا دے گی ۔ حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی قیادت سٹیفن سیکر کی طرح کچھ اہم سوالات بار بار دہرائے گی۔ یہ سوالات کسی کی جائیدادوں کے متعلق نہیں ہوں گے بلکہ کشمیر سے شروع ہو کر فلسطین کی طرف جائیں گے اور کسی نہ کسی کو ان کے جوابات تو دینے پڑیں گے ورنہ یہ ہارڈ ٹاک اتنی جلدی ختم نہیں ہو گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں