اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے جب سے جارحانہ رویہ اپنایا ہے تب سے یہ قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ کیا مسلم لیگ ن تقسیم ہونے جا رہی ہے۔اس حوالے سے ایک عوامی سروے کیا گیا۔پلس کنسلٹنٹ کے جاری کردہ نئے سروے میں لوگوں سے پوچھا گیا کہ کیا مسلم لیگ ن تقسیم ہو سکتی ہے؟
44 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن تقسیم ہو سکتی ہے جبکہ 32 فیصد افراد نے کہا کہ یہ نا ممکن ہے۔پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں 2011 افراد سے رائے لی گئی،اور اس سطح اعتماد 95 فیصد جب کہ غلطی کی گنجائش 2 اعشاریہ 06 فیصد ہو سکتی ہے۔اس سے قبل حکومت کی کارکردگی کو جانچنے کے لیے سروے کیا گیا۔ اس سروے کے نتائج کے مطابق 40 فیصد پاکستانیوں نے وزیر اعظم عمران خان کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیا ہے جب کہ 37 فیصد پاکستانی ایسے بھی ہیں جو وزیراعظم عمران خان کی کارکردگی سے خوش دکھائی دیے۔بتایا گیا ہے کہ اس سروے کے لیے ملک بھر کے مختلف علاقوں سے 2 ہزار سے زائد افراد سے ان کی رائے معلوم کی گئی ، جن میں 96 فیصد پاکستانی اس وقت ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی سے خاصے پریشان نظر آئے ، 63 فیصد افراد نے پاکستان کی معیشت کی سمت کو بھی غلط قراردیا ، صرف یہی نہیں بلکہ 46 فیصد نے تو وزیراعظم عمران خان کے معیشت کو بحران سے نکالنے کے دعوے پر بھی اعتبار کرنے سے انکار کردیا ، سروے نتائج میں 46 فیصد عوام نے ملک کے خراب معاشی حالات کا ذمہ دار بھی موجودہ حکومت کو ہی ٹھہریا تاہم 37 فیصد کا خیال تھا کہ معیشت کی خراب تر صورتحال کی ذمہ دار سابقہ حکومتیں ہیں۔اس سے پہلے انسٹیٹیو ٹ آف پبلک اوپینین ریسرچ کے سروے نتائج میں کہتے ہیں کہ ملک میں فوری الیکشن ہونے کی صورت میں 26 فیصد افراد نے کہا کہ وہ پاکستان مسلم لیگ ن کو ووٹ دیں گے ، 25 فیصد لوگ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کو ایک بار پھر اقتدار میں دیکھنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں