حساس اداروں نے کورونا وباء کو قومی سطح کا مسئلہ قرار دے دیا ہے، مکمل لاک ڈائون لگنے کا امکان

اسلام آباد (پی این آئی) حساس اداروں نے کورونا وباء کو قومی سطح کا مسئلہ قرار دے دیا ہے، یومیہ 45 سے 50اموات اور کیسز 50 ہزار سے زیادہ ہوچکے، یومیہ کیسزواموات کی شرح بڑھنے سے مکمل لاک ڈاؤن کا خدشہ پیدا ہوگیا، معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، حکومت کو اپوزیشن کے جلسوں کو چھوڑ کر عوام

کا سوچنا چاہیے۔نیشنل کمانڈاینڈ آپریشن سنٹر کے اعدادوشمار نے مثبت کورونا کیسز میں اضافے کی گھنٹی بجا دی، ملک بھر میں مثبت کوروناکیسز کی مجموعی شرح 8.16 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ملک میں یومیہ 45 سے 50 اموات اور کیسز کی تعداد 50ہزار سے زیادہ ہوچکی ہے۔ جون جولائی میں سب سے زیادہ یومیہ اموات 153 تھیں۔ دوسری لہر میں کراچی میں سب سے زیادہ کیسز ہیں ، کراچی میں کیسز کی شرح 20.12 فیصد ہوگئی ہے۔حیدرآباد 43 18.، ایبٹ آباد 14فیصد اور پشاور میں 13فیصد سے زیادہ ہوگئی ہے۔حساس اداروں نے کورونا وباء کو قومی سطح کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مکمل لاک ڈاؤن کا خدشہ ہے جس میں معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔حساس اداروں نے کہا کہ حکومت کو اپوزیشن کے جلسوں کو چھوڑ کر عوام کا سوچنا چاہیے۔اسی طرح اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں کہا کہ کورونا سے بچنے کیلئے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔خطرناک صورتحال پر توقع ہے کہ حکومت اور اپوزیشن جماعتیں قوم کو متحد کریں گی۔دوسری جانب ملک بھر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دور ان کورنا وائرس سے متاثرمزید 39 مریض چل سے ،3499 نئے کیسز سامنے آگئے ۔این سی اوسی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 3 ہزار 499 افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 42 ہزار 904 کورونا ٹیسٹ کیے گئے ، ملک بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 4 لاکھ 6 ہزار 810 ہوگئی۔این سی او سی کے مطابق کورونا سے مجموعی اموات کی تعداد 8 ہزار 205 ہو گئی، صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 3 لاکھ 46 ہزار 951 ہے، سندھ میں مریضوں کی تعداد 1 لاکھ 77 ہزار 625 ہوگئی۔این سی اوسی کے مطابق پنجاب میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 1 لاکھ 21 ہزار 83 ہو گئی، خیبرپختونخواہ میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 47 ہزار 919 ہے، اسلام ا?باد میں 31 ہزار 165 اور بلوچستان میں 17 ہزار 268 ہے۔ کورونا کی دوسری لہر کے پیش نظر حکومت کی جانب سے مختلف علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن بھی لگایا جارہا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں