لاہور(پی این آئی) سینئر صحافی نے کہا ہے کہ شہبازشریف نے چوہدری نثار کو مقدمات ختم کروانے کی درخواست کی ہے، شہبازشریف نے چوہدری نثار سے کہا کہ اپنا سیاسی اثرورسوخ استعمال کرکے مجھے جیل سے باہرنکالیں، چوہدری نثار نے کہا کہ جب تک بیانیہ تبدیل نہیں ہوتا تب تک کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں
نے موجودہ سیاسی صورتحال پرکہا کہ شہبازشریف اور چودھری نثار کے درمیان ملاقات میں جو سیاسی باتیں ہوئیں ان میں شہبازشریف نے چوہدری نثار سے کہا کہ اپنا سیاسی اثرورسوخ استعمال کریں اور مجھے جیل سے نکالیں۔چوہدری نثار نے کہا کہ جب تک بیانیہ تبدیل نہیں ہوتا، مریم نوازاور اس بیا نیئے پر چلنے والوں سے چھٹکارا حاصل نہیں کرتے تب تک کوئی گنجائش نہیں ہے۔اسی طرح شہبازشریف نے کچھ ایم پی ایز کو ذمہ داری سونپ دی ہے، جب میں جیل چلا جاؤں اور استعفے دینے کی بات آئے تو آپ لوگوں نے مریم صفدر کا حکم نہیں ماننا۔ اپنے لوگوں کو اپنی منصوبہ بندی سے آگاہ کیا۔اس سینیٹ الیکشن سے پہلے استعفے دینے ہیں۔ تاکہ سینیٹ الیکشن خراب ہوجائے۔اس کے برعکس اگر سینئر صحافی صابر شاکر کے تبصرے اور خبر پر تھوڑی سی سوچ بچار کی جائے تو پتا چلتا ہے یہ محض پروپیگنڈا اسٹوری ہے، کیونکہ وہ ایک طرف کہتے شہبازشریف نے کچھ لوگوں کو نامزد کیا ہے کہ استعفوں کے معاملے میں باقی تمام لوگوں نے ان کی بات ماننی ہے، اور استعفے نہیں دینے تاکہ سینیٹ الیکشن خراب نہ ہونے پائے۔سینیٹ الیکشن اس لیے خراب نہ ہونے پائے کہ سینیٹ میں آرام سے تحریک انصاف کو اکثریت مل جائے، وہ جس طرح چاہیں اکثریت حاصل کرے،اگر دیکھا جائے تو الیکشن میں کوئی بھی سیاسی جماعت اپنے مفادات کیخلاف نہیں جاتی، بلکہ ہر جماعت کی کوشش ہوتی ہے کہ دوسری جماعت پر عددی اکثریت حاصل کی جائے تو پھر ایک بڑی جماعت کا پارٹی صدر کیسے اپنے مفادات پر دوسری جماعت کو ترجیح دے سکتا ہے؟وہ بھی ایسی جماعت کیلئے جس پر تمام اپوزیشن جماعتیں دھاندلی اور جعلی سلیکٹڈ حکومت کا الزام عائد کررہی ہیں۔جبکہ ان تمام جماعتوں کو یہ بھی معلوم ہے کہ اگر سینیٹ الیکشن ہوگیا تو پھر اگلے دس تک ان کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔بلکہ ون پارٹی راج قائم ہوجائے گا، جو کہ اگلے پندرہ سال تک بھی قائم رہ سکتا ہے،بلکہ جس طرح کا جیسا قانون چاہے دونوں ایوانوں سے باآسانی منظور کرسکے گی۔ اسی طرح مقدمات ختم کروانے ہوتے یا جیل سے باہر آنا ہوتا تو پیرول کے دنوں میں شہبازشریف خود رابطے کرکے اپنے لیے راہ ہموار کرسکتے تھے ، اس کا بڑ آسان طریقہ وہ اپنے بھائی سے اعلان لاتعلقی کردیں جس کے بعد ان کے لیے راستہ صاف ہے ، لیکن سب کو پتا ہے کہ سیاسی اکابرین اور سیاسی پنڈت جانتے ہیں وہ کبھی بھی ایسا نہیں کریں گے، اگر ایسا کرنا ہوتا تو وہ کبھی جیل ہی نہ جاتے، لہذاصابر شاکر کا تجزیہ یا خبر ان کے حلقوں میں درست ہوسکتی ہے لیکن قاری کے نزدیک ان کی یہ خبر سیاسی حقائق کے بالکل برعکس ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں