اسلام آباد (پی این آئی) سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے انٹرویو سے پی ڈی ایم بیانیہ متاثر ہوا، اسحاق ڈار سے سوالات کے جوابات بنے نہیں جب ان سے ان کی جائیداد کے بارے میں پوچھا گیا تو پہلے انہوں نے کہ میری ایک جائیداد ہے پھر کہہ دیا کہ ایک ولا ان کے بیٹے کے نام پر بھی ہے، یہاں پر آکر وہ پھنس گئے اوریہاں
سے ان کے لیے نکلنا مشکل ہوگیا، ان خیالات کا اظہار اینکر پرسن منصور علی خان نے کیا۔تفصیلات کے مطابق اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک کا پورا جو بیانیہ بنایا ہوا ہے کہ یہ معاملہ جمہوریت کا ہے، جس پر انہیں یہ سننے کو ملا کہ آپ تو خود اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر سیاست کرتے رہے ہیں، ان چیزوں سے آپ کا ماضی بھرا ہوا ہے، بہت خوبصورتی سے اینکرپرسن نے سارا انٹرویو کیا۔منصور علی خان کے مطابق اسی بناء پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی کہ ان لوگوں کو بولنے کا موقع دیں،سوال کیے جائیں ان سب سے تاکہ ان کا نقطہ نظر کھل کر سامنے تو آئے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہمت دکھائی اور اپنے ایک ناقد کو انٹرویو دیا جس کو عوام کی بہت بڑی تعداد نے دیکھا کیوں کہ لوگ یہ دیکھناچاہتے ہیں اسی طرح اب نوازشریف اور دیگر اپوزیشن قائدین پر بھی دباؤآئے گا کہ وہ بھی اپنے ناقدین کو انٹرویو کو موقع دیں۔ دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے انٹرویو پر دلچسپ تبصرہ کیا ہے،ان کا کہنا ہے کہ کل اسحاق ڈار کی شکل دیکھنے والی تھی۔تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز سے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا بی بی سی کو دیا گیا انٹرویو زیر بحث ہے۔ اسحاق ڈار کے انٹرویو کے دوران برطانوی صحافی نے سخت سوالات کیے جس کے بعد اسحاق ڈار کے پسینے چھوٹ گئے اور وہ کئی سوالات کا جواب ٹھیک سے نہ دے پائے، وفاقی وزراء کی جانب سے بھی اسحاق ڈار پر خوب تنقید کی گئی اوراب وزیراعظم عمران خان نے بھی اس پر دلچسپ ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل ایک ہارڈ ٹاک کا انٹرویو ہوا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسحاق ڈار کو دل کا مسئلہ نہیں ورنا ہو جاتا، اسحاق ڈار کا انٹرویو دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ پریشانی کیا ہوتی ہے، اسحاق ڈار جھوٹ پر جھوٹ بول رہا تھا، سب دیکھ رہے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں