اسد قیصر اپنی کوئی حیثیت نہیں اس لیے وہ ہر بات پوچھنے عمران خان کے پاس جاتے ہیں، پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما کی اسپیکرقومی اسمبلی پرکڑی تنقید

سکھر(این این آئی ) اسد قیصر اپنی کوئی حیثیت نہیں اس لیے وہ ہر بات پوچھنے عمران خان کے پاس جاتے ہیں،۔پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی اپنی کوئی حیثیت نہیں اس لیے وہ اپنی ہر بات پوچھنے عمران خان کے پاس

جاتے ہیں ان کی متنازعہ شخصیت کی وجہ سے ان پر اپوزیشن کا اعتماد نہیں رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن نے کورونا کے حوالے سے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھرمیں احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا خورشید احمد شاہ نے مزید کہاکہ عمران خان کی ناسمجھی نے ملتان کے جلسے کو تحریک میں بدل دیا ہے 6 گھنٹے کا جلسہ اب 6 اور 7 دنوں میں تبدیل ہوگیا ہے اور اب ملک کے کونے کونے میں ہورہاہے حکومت نے رکاوٹیں کھڑی کرکے ملتان کے جلسے کو ہونے سے پہلے ہی کامیاب بنا دیاہے اپوزیشن نہیں چاہتی کہ ملک افراتفری کا شکارہو حکومت کے ہزاروں ترجمان ہیں جو روزانہ بیانات دیتیہیں اور میڈیاکو ہدایات ہیں کہ ان کو براہ راست کوریج دے ان میں سے کوئی ایک اگر موجودہ حالات کے بارے میں شچ بول دے تو خوشی ہوگی ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایوب سے لے کر آج تک ہر آمر کے مظالم برداشت کیے ہیں گرفتاریاں پکڑدھکڑہماری جدوجہد کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن ہمارے نہیں عدالتی حکم پر ہورہا ہے اور اسد عمر اس کا الزام ہم پر۔لگاکر توہین عدالت کررہے۔ہیں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپوزیشن کو احتجاج کرنے پر کنٹینر اور کھانا تک فراہم کرنے کا جو اعلان کیا تھا وہ اعلان کرتے ہوئے دراصل ان کی زبان پھسل گئی تھی وہ کہنا چاہ رہے تھے کہ کھانا چھین لوں گا اور کنٹینرز سے راستے بند کردوں گا اسی طرح انہوں نے 50 لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں دینے کا جو وعدہ کیا تھا اصل میں وہ کہنا چاہ رہے تھے کہ 50 لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں چھین لوں گا اور اس وقت وہ یہی کررہاہے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ میں نے آج تک اسپرو کی ایک ٹیبلٹ تک پارلیمنٹ سے نہیں لی وزیر مذہبی امور ہوتے ہوئے سرکاری طور پر حج ادا نہیں کیا اگر کیا بھی تو 1997 میں اپنے ذاتی خرچ پر یہ سعادت حاصل کی ان کا کہنا تھا کہ میری 400 دکانیں ،4000 ہزار ایکڑ زمین ،لندن ،امریکہ ،راولپنڈی ،لاہور اور مری میں گھر بتائے گئے ہیں مگر میری جائیداد تو وہی ہے جو میں ہر بار الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں درج کرتا رہا ہوں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں