لاہور (پی این آئی) وفاقی حکومت نے کورونا کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کے پیش نظر ملک بھر کے تمام تعلیمی اداروں کو 26 نومبر سے بند کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے حکومتی فیصلہ مسترد کر دیا تھا تاہم پولیس کے چھاپوں کے ڈر سے نجی اسکولز مالکان کو بھی اسکولز بند کرنا پڑے تاہم اب
نجی اسکولز سے متعلق ایک انکشاف سامنے آیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق نجی اسکولز مالکان نے فیس کی لالچ میں طلبا کو بغیر وردی اسکولز میں بُلانا شروع کر دیا ہے جبکہ گلی محلوں میں ٹیوشنز اور اکیڈمیز کُھلنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹس کے مطابق گلی محلوں میں موجود پرائیویٹ اسکولز میں بچوں کو بغیر یونیفارم اسکولز بُلوایا جا رہا ہے۔ گلی محلوں میں کُھلے نجی اسکولز میں طلبا کو بُلوا کر فیسیں بٹورنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ابدالی گرائمر اسکول سمیت کچھ اور گرائمر اسکولز بھی کُھلے رہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں کی بندش کے فیصلے کے اعلان کے باوجود بچوں کو اسکول بُلوانے پر والدین نے بھی اظہار تشویش کیا۔ ایجوکیشن اتھارٹی لاہور نے شہر میں موجود ساڑھے 11 سو اسکولز کے مالکان کو ہدایات جاری کیں،ایجوکیشن اتھارٹی نے سرکاری اسکولز کے سربراہان کو اسکولز کُھلنے پرمحکمہ کو رپورٹ کرنے کا بھی ٹاسک دیا۔محکمہ تعلیم نے وارننگ دی کہ کسی اسکول کو کُھلا پایا گیا تو اتھارٹی کی جانب سے قانون شکنی پر چالیس ہزار روپے سے دو لاکھ روپے تک کا جُرمانہ عائد کیا جائے گا۔ اسکول انتظامیہ کو آدھے اسٹاف کو صرف دو دن اسکول بُلوانے کی اجازت ہے جبکہ پڑھائی کے لیے بچوں کو اسکولز میں بُلوانے کی بالکل بھی اجازت نہیں ہے۔ یاد رہے کہ 23 نومبر کو وفاقی حکومت نے تعلیمی ادارے ایک ماہ کے لیے بند کرنے کی تجویز دی جس سے تمام صوبوں کے وزرائے تعلیم نے اتفاق کیا۔ جس کے بعد ملک بھر میں 25 نومبر سے 10 جنوری تک تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں