لاہور(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز ،نواز شریف سے وفاداری کی وجہ سے قید کاٹ رہے ہیں ،جس طرح کے ملک کے حالات ہوچکے ہیں اس میں حکومت کا جانا بنتا ہے ،جب توسیع ملتی ہیں مسائل تب شروع ہوتے ہیں، لوگ عمران خان کو تو اس قابل
بھی نہیں سمجھتے کہ اس کو الزام دیں ،آج حکومت اسرائیل کی بات کررہی ہے ،کشمیر کا آپ مقدمہ ہار چکے ہیں،نواز شریف سے مشورہ کیا تو ان کا کہنا ہے کہ ملتان کے جلسے میں ضرور جانا اور میں جلسے میں شرکت کروںگی، نوازشریف اور شہباز شریف کو دنیا کی کوئی طاقت الگ نہیں کرسکتی ۔ جاتی امراء رائے ونڈ میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ پہلے کہتے تھے سندھ حکومت نے مریم نواز کے کمرے پر حملہ کیا ،جب باجوہ صاحب نے انکوائری کی تو سب سامنے آگیا۔ انہوں نے کہا کہ میرا قاضی فائز عیسی سے آج تک رابطہ نہیں ہوا۔اگر عدلیہ سٹینڈ لے لے اور آلہ کار بننا چھوڑ دے تو یہ حالات نہ ہوں،جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو ہمارا رشتہ دار بنا دیا گیا میں ان کو جانتی بھی نہیںتھی ،جسٹس وقار سیٹھ تاریخ میں امر ہوگئے ۔ انہوںنے کہا کہ عمران خان کہتا ہے کہ میرے بہنوئی کے دوست کے پلاٹ پر قبضہ ہیں ، کوئی ان کو بتانے والا نہیںکہ ایسی باتیں ٹی وی پر نہیں کرتے ،یہ اپنے سلیکٹرزکا برا حال کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے مجھے ملتان جلسے میں شرکت کی ہدایت کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میرا تجزیہ ہے حالات بہت خراب ہیں،حکومت مزید نہیں چل سکتی،گیس کا بحران آنے والا ہے،بجلی کے بل ایک ایک لاکھ آرہے ہیں ،آج حکومت اسرائیل کی بات کررہی ہے ،کشمیر کا آپ مقدمہ ہار چکے ہیں ،اندر سے آوازیں اس وقت اٹھتی ہیں جو دوسروں کو سپر سیڈ کرتے ہیں ،اب لوگ عمران کو اس قابل نہیں سمجھتے کہ اس کو الزام دیںبلکہ وہ اس کے بڑوں کو الزام دیتے ہیں ،عمران خان نے اپنے سلیکٹرز کو بھی مشکل میںڈال دیا ہے۔مریم نواز نے کہا کہ جب میں جیل بھی تھی تو مجھے چوہوں کا بچا ہوا کھانا کھلایا جاتا تھا، مجھے تھرائیڈ کا مسئلہ تھا جہاں مجھے ادویات بھی صحیح نہیں دی جاتی تھیں،میں جیل میں فنگس زدہ ادویات کھانے پر مجبور تھی۔ ابھی وقت نہیں آیا وقت آنے پر بتائوں گی میرے ساتھ جیل میں کیا کیا سلوک کیا گیا،میں نہیں چاہتی کہ میں کوئی بات کروں ۔انہوں نے بتایا کہ وفات سے دو تین روز قبل ویڈیو لنک پر دادی سے بات ہوئی تھی، ان کی یاداشت کمزور ہو چکی تھی،آخری بار جب دادی سے بات ہوئی تو وہ پوچھ رہیں تھیں کیا تم جیل سے باہر آ گئی ہو،میری دادی سمجھ رہی تھیں کہ میں ابھی تک جیل میں ہوں،میرے داد دادی کو نواز شریف اور شہباز شریف سے بہت محبت تھی،میرے والد جب گھر میں آتے تو ان کے پاوں کوتعظیماًہاتھ لگاتے اور ان کے بغیر کھانا نہیں کھاتے تھے۔مریم نواز نے کہا کہ میری دادی کو بھی میرے والد سے بہت محبت تھی، ڈاکٹروں کے منع کرنے کے باوجود وہ نواز شریف کے لئے لندن گئیں،دادی کی وفات شریف خاندان کے لئے ایک بہت بڑا صدمہ ہے،حکومت نے دادی کی وفات کے بارے نہیں بتایا،میرا بیٹا جنید صفدر مجھے لاہور سے اطلاع دینے کے لئے پشاور کی طرف روانہ ہوا،پشاور جلسے میں کسی بھی طرح کا ٹیلی فونک رابطہ نہیں ہو رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف جب جیل میں تھے تو عمران خان کو رپورٹ مل گئی تھی کہ نواز شریف کی طبیعت خطرناک حد تک خراب ہے ،عمران خان ڈر گئے تھے اس لئے نواز شریف کو علاج کروانے کے لئے باہر بھیجا۔ انہوںنے کہا کہ نواز شریف کو میں نے واپس آنے سے منع کیا۔وہ بالکل واپس مت آئیں،نواز شریف کیوں واپس آئیں؟۔ انہوںنے کہا کہ ستر سال سے اس ملک میں جمہوریت کے ساتھ مذاق ہورہا ہے ، اس وقت جو صورتحال ملک کی ہوچکی ہے اتنا برا وقت پاکستان پر پہلے کبھی نہیں آیا،اس حکومت کے جانے میں ہی ہم سب کی بہتری ہے۔ انہوںنے کہا کہ میری دادی کے انتقال کو بھی حکومت نے سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی ،میرے حوالے سے اور میرے خاندان کے حوالے سے انتہائی نازیبا زبان استعمال کی جاتی ۔انہوںنے کہاکہ نواز شریف اور شہباز شریف کو دنیا کی کوئی طاقت الگ نہیں کرسکتی ،بہت مرتبہ کہا گیا (ن) لیگ میں سے (ش )لیگ نکل رہی ہے لیکن سب ناکام رہے اور آئندہ بھی رہیں گے ۔نواز شریف (ن)لیگ کے قائد تھے اور رہیں گے ،شہباز شریف کو ہر طرح کی پیشکش کی گئی لیکن انہوںنے کسی کو نہیں مانا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں