بدین (این این آئی)سابئریا اور روس کی مختلف ریاستوں کے برفانی علاقوں سے آنے والی مہمان نایاب آبی پرندوں کی لاکھوں کی تعداد میں ساحلی علاقوں اور آبی جھیلوں پر آمد کے ساتھ ہی غیرقانونی شکار کا سلسلہ بھی عروج پر پہنچ گیا۔ سردیوں کے آغاز پر دنیا کہ برف پوش علاقوں سے ہزاروں میل کا سفر تہہ کر کہ
ساحلی علاقوں کی جھیلوں دیگر آبی زخائر میں آنے والے لاکھوں آبی مہمان پرندوں کا غیرقانونی شکار بھی عروج پر پہنچ چکا ہے. نایاب آبی پرندے جن میں کونج آڑی ڈگھوس تھرنڈو چیخلہ نیل سر سرخاب نیرگی لاکھا جانی پین سمیت دیگر مہمان نایاب آبی پرندے شامل ہیں بڑی تعداد میں بدین ضلع کے ساحلی علاقوں کی جھیلوں زیروپوانٹ نریڑی جھیل شکور جھیل کارو گھونگھڑو ماکھانڈی سمیت دیگر جھیلوں اور آبی زخائر پر بڑے پیمانے پر ڈیرے ڈال رکھے ہیں مہمان نایاب آبی پرندوں کا غیر قانونی شکار کرنے والے افراد میں خوشی کی لہر روزانہ شکار کئے گے ہزاروں پرندے بدین کے علاوہ دیگر علاقوں میں فروخت کئے جا رہے ہیں. شکاریوں نے غیر قانونی شکار کے لیے محکمہ والڈ لاف کے اہلکاروں سے ساز باز کر کہ روزانہ شکار کئے گئے ہزاروں پرندے مقامی مارکیٹ کے علاوہ کراچی حیدراباد کے بڑے ہوٹلوں شادی کی تقریبات میں مہمانوں پیش کئے جانے کھانے کی ڈش کے لئے آڈر بک کر کہ سپلائی شروع کر رکھی ہے روانہ سیزن میں بڑے پیمانے پر مہمان آبی پرندوں کا شکار کرکے بڑے پیمانے پر رقم کمای جا رہی ہے اطلاعات کے مطابق غیر ملکی بااثر مہمان بھی مہمان نایاب پرندوں کی آمد کی اطلاع کے بعد عرب امارات سے بدین اور تھرپارکر کے علاقوں میں مہمان نایاب آبی اور صحرئی پرندوں اور دیگر جانوروں کے شکار کے لیے تیاریاں مکمل کرلی ہیں چند روز میں ان عرب مہمانوں کی آمد بھی متواقع ہے. دوسری طرف شکاریوں نے گذشتہ سال سے اس سال مہمان نایاب آبی پرندوں کی قیمتوں میں چالیس فیصد کا اضافہ کردیا ہے شکاریوں کی جانب سے مہمان نایاب آبی پرندوں کی فروخت کے لیے سندھ بھر کے مختلف شہروں میں تاجروں کو کمیشن کے عیوض بک کردیا گیا ہے اور ایڈوانس رقم بھی وصول کر لی گئی ہے تاکہ اس سال زیاد سے زیادہ رقم کمای . مختلف سیاسی سماجی کاروباری شخصیات کے علاوہ حکومتی شخصیات کی جانب سے موقع پر شکار کے بعد دعوتوں کا اہتمام کیا جا رہا ہے.ان دعوتوں میں محکمہ وائلڈ لائف کے آفسران اور اہلکار بھی شامل ہوتے ہیں. جبکہ کہ اس کہ علاوہ شکار کئے گے آبی پرندوں کو تحفہ کے طور پر ایک دوسرے کو دیئے جا رہے ہیں.افسوس ناک اور حیران کن طور پر شکاری شکار کئے گے پرندوں کی تصویریں سوشل میڈیا پر بھی وائرل کی جاتی ہیں جس کہ باوجود محکہ وئلڈ لائف کسی بھی کے خلاف کاروائی نہیں کر پا رہا جو شکار کئے گے آبی پرندے اپنی تحویل میں لئے جاتے ہیں وہ محکمہ وئلڈ لائف ان پرندوں کو دوبارہ جھیلوں میں چھوڑنے کی بجائے افسران سیاستدانوں کو تحفہ میں دینے کہ علاوہ آپس میں تقسیم کر لئے جاتے ہیں. سماجی حلقوں اور سول سوسائٹی کے اراکین نے مہمان نایاب آبی پرندوں کے غیر قانونی شکار اور نسل کشی کی سخت لفظوں میں مذمت کرتے ہوے سندھ حکومت اور محکمہ والڈ لاف سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ مہمان نایاب آبی کے شکار پر پابندی عاد کرکے مہمان نایاب آبی پرندوں کو نسل کشی سے بچایا جائے تاکہ ساحلوں جھیلوں اور اور دیگر آبی زخائر آبی زخائر کا قدرتی حسن اور خوبصورتی کو تباہ ہونے بچا جا سکے۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں