کراچی(پی این آئی)محکمہ خوراک اور ضلعی انتظامیہ لاپرواہی کے باعث آٹا مافیا بے لگام ،ایکس مل نرخوں میں 2 روپے اضافہ۔سندھ میں محکمہ خوراک اور ضلعی انتظامیہ لاپرواہی کے باعث آٹا مافیا بے لگام ہوگیا ہے۔ گزشتہ 41 روز سے سندھ میں سرکاری گندم کا اجرا ہونے کے باوجود فلورملزمالکان نے آٹے کے نرخوں
میں کمی کرنے کے بجائے فی کلو گرام کے ایکس مل نرخوں میں مزید 2 روپے کا اضافہ کر دیا ۔
فلور ملوں کو تقریباً 74 فیصد رعایتی نرخوں پر سرکاری گندم جاری ہونے کے باوجود ملز مالکان سرکاری گندم کو اہمیت دیے بغیر اوپن مارکیٹ میں گندم کے نرخوں کے حساب سے آٹا سپلائی کر رہے ہیں، جس کے باعث کراچی کے صارفین کو فی کلو گرام آٹا 57 سے 70 روپے تک مل رہا ہے۔ جبکہ کراچی کی فی مل کی ماہانہ منافع خوری دو کروڑ روپے تک بڑھ گئی ہے۔اس ضمن میں باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کے محکمہ خوراک نے صوبے بھر کی فلور ملوں اور آٹا چکیوں کو 16 کتوبر سے رعایتی نرخوں پر فی 100 کلو گرام سرکاری گندم کی بوری 3 ہزار 687 روپے 50 پیسے کے حساب سے جاری کر رہی ہے۔ جس میں سے سب سے زیادہ گندم کا کوٹہ کراچی کی فلور ملوں کو جاری ہوتا ہے۔ جو شہر میں ماہانہ آٹے کی طلب کے مقابلے میں تقریباً 74 فیصد ہے۔ اس کے باوجود بھی فلور ملز مالکان آٹے کے نرخوں میں کمی نہیں کر رہے۔ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روز کراچی کے فلور ملز مالکان نے فی کلو گرام ڈھائی نمبر آٹے کے ایکس مل نرخوں میں 2 روپے کا اضافہ کرکے 54 روپے کر دیا ہے۔ جس کے باعث مذکورہ آٹا عوام کو ریٹیل میں 56 سے 58 روپے میں مل رہا ہے۔ جبکہ میدہ اور فائن آٹا مل مالکان فی کلو گرام 64 روپے کے حساب سے سپلائی کر رہے ہیں، جس کے باعث مذکورہ آٹا عوام کو فی کلو گرام عوام کو 66 سے 67 روپے اور پیور چکی آٹا فی کلو گرام 70 روپے مل رہا ہے۔اس طرح محکمہ خوراک، فلور ملوں اور آٹا چکیوں کو ماہانہ جو تقریباً 25 لاکھ بوری گندم جاری کر رہی ہے اس کا فائدہ عوام کے بجائے فلور ملز مالکان اور محکمہ خوراک کے کمیشن خور افسران و عملے کو ہو رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ فلور ملز مالکان کو مذکورہ منافع خوری کرنے کا موقع اس لئے ملا ہے کہ محکمہ خوراک کی انتظامیہ نے حقائق کو مد نظر رکھنے کے بجائے صرف دکھاوے کی خاطر گزشتہ ماہ فی کلو گرام ڈھائی نمبر آٹے کے ایکس مل نرخ 41 روپے 80 پیسے مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔حقیقت یہ ہے کہ فلور مل مالکان ایک چوتھائی گندم اوپن مارکیٹ سے مہنگے داموں بھی خریدتے ہیں، اس لئے مذکورہ نرخوں پر فلور مل مالکان کیلئے آٹا سپلائی ممکن نہیں۔ اس کے بجائے محکمہ خوراک کی انتظامیہ اگر فی کلو گرام ڈھائی نمبر آٹے کے ایکس مل نرخ تقریباً 47 روپے 50 پیسے مقرر کرے تو یومیہ اجرت والے افراد اور غریب طبقے کو اپنے گلی محلوں کی دکانوں سے فی کلو گرام ڈھائی نمبر آٹا 50 روپے تک مل سکتا ہے۔ لیکن مافیا کی کوشش ہے کہ انہیں جو سرکاری گندم مل رہی ہے اس کے مقابلے میں صرف 10 فیصد آٹا خصوصی اسٹالز کے ذریعے سپلائی ظاہر کرکے باقی رعایتی گندم خود ہڑپ کرلی۔ذرائع کا کہا ہے کہ خصوصی آٹے کے خصوصی اسٹالز جب بھی لگے ہیں تو وہ صرف دکھاوہ ہی ثابت ہوا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں